Topics
اللہ کہتا ہے میں تمہا ری رگ جان سے زیادہ قریب ہوں ۔ رگ جان غیب ہے اور انسان کے اندر موجود ہے ۔ یعنی انسان کے انر میں کو ئی ایسی چیز موجود ہے جس کو زندگی کی بنیاد قرار دیا جا تا ہے اگر وہ چیز انسان کے اندر موجود نہ رہے تو تو زندگی تلف ہو جاتی ہے ۔ جب سالک اپنی رگ جان کا مشاہدہ کر لیتا ہے تو اللہ کی قربت کا احساس اس کے اندر جاگ اٹھتا ہے اور وہ خود کو اللہ کے قریب محسوس کر تاہے اللہ کو پہچان لیتا ہے۔ اللہ کو پہچاننے کے لئے خود کو پہچاننا ضروری ہے خود کو پہچاننا دراصل کا ئنات کے رموز کو جا ننا اور پہچاننا ہے کا ئنات کے رموز سے واقفیت کا ئنات کے اوپر حکمرانی ہے کائنات کے اوپر حکمران بندہ ہی اللہ کا نا ئب اور خلیفہ ہے ۔
رو حانیت محض اس عمل کا نام نہیں ہے کسی اسم کا ورد کر لیا یا محض ذکر و فکر میں آدمی گزار دے ۔ رو حانیت کا اصل منشاہ اور مقصد یہ ہے کہ انسان اپنی ذات سے واقف ہو جا ئے ۔
خواجہ شمس الدین عظیمی
اس کتاب میں جناب خواجہ شمس الدین عظیمی صاحب نے قلندرکی تعریف یہ بیان کی ہے کہ " یہ لوگ غرض ، طمع، حرص اورلالچ سے بے نیازہوتے ہیں ۔ یہ لوگ اللہ تعالیٰ کے میڈیم سے ہی چیزوں کو دیکھتے ، پرکھتے اوراس کے بارے میں رائے قائم کرتے ہیں ۔کتاب قلندرشعور میں آپ نے اس بات کی وضاحت فرمائی ہے کہ ہم کون سا طرزعمل اختیارکرکے ذہن کی ہر حرکت کے ساتھ اللہ کا احساس قائم کرسکتے ہیں ۔ جس کے نتیجے میں ذہن انسانی ، اللہ کی صفات کا قائم مقام بن جاتاہے ۔
روحانی علوم کے متلاشی خواتین وحضرات ، راہ سلوک
کے مسافر عرفان حق کے طالب ، سائنسی علوم کے ماہر اورروحانی علوم کے مبتدی طلبا
وطالبات کے لئے یہ کتاب مشعل راہ ہے ۔ قلندرشعورٹیکنالوجی عقل وشعور کی پرپیچ
وادیوں میں سے گزار کر روحانی سائنس کے طلباء وطالبات کو شعوری دنیا سے اس پار(ماورائی عالم ) میں داخل
کردیتی ہے ۔