Topics

کائناتی پروگرام

بسم اللہ الرحمن الرحیم

اللہ نے اپنے ذہن میں موجود کا ئناتی پرو گرام کو شکل وصورت کے ساتھ ساتھ وجود میں لانا چاہا تو کہا"کُن" تو اللہ کےذہن میں کا ئناتی پروگرام ایک تر تیب اور تدوین کے ساتھ اس طرح وجود میں آگیا ۔۔۔

ایک کتاب المبین 

ایک کتاب المبین میں تیس کرو ڑ لوح محفوظ 

ایک لوح محفوظ اسی ہزار حضیرے

*ایک حضیرے میں ایک کھر ب سے زیادہ مستقل آباد نظام اور با رہ کھر ب غیر مستقل نظام 

*ایک نظام کسی ایک سورج کا دائرہ وسعت ہو تا ہے ۔ ہر سورج کے گر د نو۹،با رہ۱۲،یا تیرہ ۱۳سیارے گر دش کر تے ہیں ۔ 

یہ محض قیاس آرائی ہے کہ انسانوں کی آبادی صرف زمین (ہمارے نظام شمسی )میں پا ئی جا تی ہے ۔ انسانوں اور جنات کی آبا دیاں ہرحضیرے پر موجودہیں ۔ہر آبادی میں زندگی کی طرزیں اسی طرح قائم ہیں جس طرح زمین پر موجود  ہیں۔بھوک، پیاس، خواب، بیداری ،محبت ، غصہ ، جنس ، افز ائش نسل وغیرہ وغیرہ زندگی کا ہر تقاضہ ، ہر جذبہ ، ہر طرز ہر سیارہ میں جا ری وساری ہے ۔ 

*ایک حضیرےپر ایک کھرب سے زیادہ آباد نظام واقع ہیں ایک آباد نظام کو قائم رکھنے کے لئے غیر مستقل نظام اسٹور کی حیثیت رکھتے ہیں غیر مستقل نظام سے مراد یہ ہے کہ پو رے پور ے نظام بنتےاور ٹوٹ جا تے ہیں اور اس ٹوٹ پھوٹ سے آباد ،مستقل نظام فیڈ ہو تے رہتے ہیں ۔ ہر نظام میں الگ الگ سماوات ، ارض ، جبال ، حیوانات ، جمادات ، نباتا ت وغیرہ اسی طر ح موجو د ہیں جس طر ح ہم اپنے نظام میں دیکھتے ہیں ۔ 

اللہ نے جب انسان اور جنات کو اپنی محبت کے ساتھ پیدا کیا تو اس کے رہنے کے لئے جنت کو اپنا پسندیدہ مقام قرار دیا اور کہا ۔" اے آدم تو اپنی بیوی کے ساتھ جنت میں قیام کر اور جہاں سے دل چا ہے خوش ہو کر جنت کی نعمتوں سے اپنی بھوک رفع کر۔ اور اپنی پیاس بجھا اور دیکھ اس درخت کے قریب نہ جا نا ورنہ تیرا شمار ظالموں میں ہو گا ۔ "

حقیقت کی زندگی گزارنے کی تر غیب دینے اور دوزخ سے بچنے کی تلقین کے لئے دنیا میں اب تک ایک لا کھ چو بیس ہزا ر پیغمبر آچکے ہیں اور ان پیغمبروں کی تعلیمات پھیلا نے کے لئے ان کے وراثت یا فتہ دوست آتے رہے ہیں ۔ اور آتے رہیںگے یہ تمام بزرگ اوتار اور اولیا ء اپنےاپنے ما حول اورما حول میں را ئج زبان کے مطابق وحدانیت کا پر چار کر تے رہے کہ اللہ ایک ہے، یکتا ہے ، بے نیار ہے ،نہ وہ کسی کا باپ ہے اور نہ وہ کسی کا بیٹا ہے اور نہ اس کا کوئی خاندان ہے۔ اسی وحدت اور وحدانیت پر ہر مذہب نے راگ الاپا ہے ۔ زمین پر کسی ایسے مذہب کا وجود نہیں ہے جس نے اللہ تعالیٰ کے وجود سے انکار کیا ہو ۔ اللہ کے دو ستوں نے احدیت ، صمدیت ، حقانیت اور وحدانیت کو سمجھانے اور سمجھنے کے لئے مختلف راستے اور طریقے بتائے ہیں ۔ 

معرفت کی مشعل

قدرت اپنے پیغام کو پہچا نے کے لئے دیے سے دیا جلا تی رہتی ہے ۔ معرفت کی مشعل ایک ہا تھ سے دو سرے ہا تھ میں منتقل ہو تی رہتی ہے۔ صوفی ، ولی ، غوث ،، قطب ، مجذوب ، اوتار ، قلندر ، ابدال قدرت کے وہ ہا تھ ہیں جن میں رو شنی کی مشعل روشن ہے ۔یہ پا کیزہ لوگ اس رو شنی سے اپنی ذات کو بھی روشن رکھتے ہیں اور دو سروں کو بھی رو شنی کا انعکاس دیتے ہیں۔ صرف تا ریخ کے اوراق ہی نہیں لو گوں کے دلوں پر بھی ان بزرگوں کی داستا نیں اور چشم دید واقعات زندہ اور محفوظ ہیں ۔ ان کی دعا ؤں سے مر دوں کو زندگی ، بیماروں کو شفاء ، بھوکوں کو غذا ، غر یبوں کو زر ،بے حال لوگوں کو بال وپر ،بے سہا را اور بے کس لوگوں کو اولاد اور مال ومتاع کے انعامات ملتے رہتے ہیں ۔ 

قلندر کا مقام

ان بندوں میں سےجو بندے قلندر ہو تے ہیں وہ زمان و مکان کی قید سے آزاد ہو جاتے ہیں اور سارے ذی رُو ح   اس کے ماتحت کر دیے جاتے ہیں ۔ کائنات کا ذرہ ذرہ ان کے تابع فر مان ہو تا ہے ۔ لیکن اللہ کے یہ نیک بندے غرض ، طمع ، حرص اور لالچ سے بے نیاز ہو تے ہیں مخلوق جب ان کی خدمت میں کوئی گزارش پیش کر تی ہے تو وہ اس کی سنتے بھی ہیں اور اس کا تدارک بھی کر تے ہیں کیوں کہ قدرت نے انہیں اسی کام کے لئے مقرر کیا ہے ۔ یہی وہ پا کیزہ بندے ہیں جن کے بارے میں اللہ کہتا ہے

’’میں اپنے بندوں کو دو ست رکھتا ہوں اور ان کے کان ، آنکھ اور زبان بن جا تا ہوں ، پھر وہ میرے ذریعے بو لتے ہیں میرے ذریعے سنتے اور میرے ذریعے چیزیں پکڑتے ہیں ۔‘‘

ان ازلی سعید بندوں کی تعلیمات یہ ہیں کہ ہر بندے کا اللہ کے ساتھ محبوبیت کا رشتہ قائم ہے ایسی محبوبیت کا رشتہ جس میں بندہ اپنے اللہ کے ساتھ رازو نیاز کر تا ہے ۔ 


Topics


قلندرشعور

خواجہ شمس الدین عظیمی

اس کتاب میں جناب خواجہ شمس الدین عظیمی صاحب نے قلندرکی تعریف  یہ بیان کی ہے کہ " یہ لوگ غرض ، طمع، حرص اورلالچ سے بے نیازہوتے ہیں ۔ یہ لوگ اللہ تعالیٰ کے میڈیم سے ہی چیزوں کو دیکھتے ، پرکھتے  اوراس کے بارے میں رائے قائم کرتے ہیں ۔کتاب قلندرشعور میں آپ نے اس بات کی وضاحت فرمائی ہے کہ ہم کون سا طرزعمل اختیارکرکے ذہن کی ہر حرکت کے ساتھ اللہ کا احساس قائم کرسکتے ہیں ۔ جس کے نتیجے میں ذہن انسانی ، اللہ کی صفات کا قائم مقام بن جاتاہے ۔ 

روحانی علوم کے متلاشی خواتین وحضرات ، راہ سلوک کے مسافر عرفان حق کے طالب ، سائنسی علوم کے ماہر اورروحانی علوم کے مبتدی طلبا وطالبات کے لئے یہ کتاب مشعل راہ ہے ۔ قلندرشعورٹیکنالوجی عقل وشعور کی پرپیچ وادیوں میں سے گزار کر روحانی سائنس کے طلباء وطالبات کو شعوری دنیا سے اس پار(ماورائی عالم ) میں داخل کردیتی ہے ۔