Topics
ہماری فطرت اور جبلت دو نوں الگ الگ چیزیں ہیں ۔ جبلت میں ہمارا دوسری نو عوں مثلاً بھیڑ ، بکری ، گا ئے ،بھینس ، کتے ، بلی ، سانپ کبو تر فا ختہ وغیرہ کے ساتھ ذہنی اشترا ک ہے ۔ اور فطرت میں ہم اپنا ایک مقام رکھتے ہیں اور یہ مقام ہمیں ایک ہستی نے جوتمام نو عوں سے ما ورا ء ہے اورجو تمام افرادِ کا ئنات پر فضلیت رکھتی ہے ،عطا کیا ہے۔ اور یہ عطا ایک فا ضل عقل یا تفکر ہے کو ئی ذی فہم اس بات کا دعویٰ نہیں کر سکتا کہ حیوانات میں عقل و شعور نہیں ہے بعض معاملات میں جانور انسان سے زیادہ با شعور اور با عقل ہے ۔
زمین پر ایسے چو پا ئے بھی موجو دہیں جن میں مستقبل بینی کی صلا حیت موجود ہو تی ہے ۔ بلی ، کتے اور کئی جانوروں کو آنے والی مصیبتوں ، زلزلوں کا پہلے سے پتا چل جا تا ہے ۔
۱۹۰۶ء میں سان فرانسیسکو کے تا ریخی زلزلے سے قبل کتوں نے رو زو شب بھو نکنا اور چیخنا شروع کر دیا تھا اور لو گوں کی رات کی نیندیں اور د ن کا سکون غر ق ہو گیا تھا ۔ مر غابیاں بلند درختوں کی طرف پر واز کر گئیں اور سو روں نے ایک دو سرے سے لڑنا شروع کر دیا ۔گا ئے رسیاں توڑ توڑ کر بھا گنے لگیں ۔
خواجہ شمس الدین عظیمی
اس کتاب میں جناب خواجہ شمس الدین عظیمی صاحب نے قلندرکی تعریف یہ بیان کی ہے کہ " یہ لوگ غرض ، طمع، حرص اورلالچ سے بے نیازہوتے ہیں ۔ یہ لوگ اللہ تعالیٰ کے میڈیم سے ہی چیزوں کو دیکھتے ، پرکھتے اوراس کے بارے میں رائے قائم کرتے ہیں ۔کتاب قلندرشعور میں آپ نے اس بات کی وضاحت فرمائی ہے کہ ہم کون سا طرزعمل اختیارکرکے ذہن کی ہر حرکت کے ساتھ اللہ کا احساس قائم کرسکتے ہیں ۔ جس کے نتیجے میں ذہن انسانی ، اللہ کی صفات کا قائم مقام بن جاتاہے ۔
روحانی علوم کے متلاشی خواتین وحضرات ، راہ سلوک
کے مسافر عرفان حق کے طالب ، سائنسی علوم کے ماہر اورروحانی علوم کے مبتدی طلبا
وطالبات کے لئے یہ کتاب مشعل راہ ہے ۔ قلندرشعورٹیکنالوجی عقل وشعور کی پرپیچ
وادیوں میں سے گزار کر روحانی سائنس کے طلباء وطالبات کو شعوری دنیا سے اس پار(ماورائی عالم ) میں داخل
کردیتی ہے ۔