Topics
ایک رات کا ذکر ہے تقریباً ساڑھے گیا رہ بجے رات کا وقت تھا قلندر بابا اولیا ء ؒ نے ارشاد فر ما یا مچھلی مل جا ئے گی ؟ میں نے عرض کیا حضور سا ڑھے گیار ہ بج رہے ہیں میں کو شش کر تا ہوں ۔ کسی ہو ٹل میں ضرور مل جا ئے گی قلندر بابا اولیا ء نے فر مایا ہو ٹل کی پکی ہو ئی مچھلی میں نہیں کھا تا ۔‘‘میں شش دپنج میں پڑ گیا کہ اس وقت کچی مچھلی کہاں سے ملے گی اس زمانے میں نا ظم آباد کی آبادی بہت ہی کم تھی ۔ بہر حال میں نے اپنے دل میں یہ سو چ لیا کہ مچھلی ضرور تلاش کر نا چا ہئے ۔ یہ سوچ کر میں نے ٹو کری اٹھا ئی تو قلندر با با اولیا ء ؒ نے کہا اب رہنے دو ۔ صبح دیکھا جا ئے گا ایک گھنٹہ بھی نہ گزرا تھا کہ کسی نے دروازے پر دستک دی با ہر جا کر دیکھا تو ایک صاحب ہا تھ میں ایک مچھلی لئے کھڑے ہیں انہو ں نے کہا کہ ’’میں ٹھٹھہ سے آرہا ہوں اور یہ مچھلی قلندر بابا اولیا ء کی نذر ہے ۔ یہ کہتے ہی وہ صاحب رخصت ہو گئے ۔ ‘‘
خواجہ شمس الدین عظیمی
اس کتاب میں جناب خواجہ شمس الدین عظیمی صاحب نے قلندرکی تعریف یہ بیان کی ہے کہ " یہ لوگ غرض ، طمع، حرص اورلالچ سے بے نیازہوتے ہیں ۔ یہ لوگ اللہ تعالیٰ کے میڈیم سے ہی چیزوں کو دیکھتے ، پرکھتے اوراس کے بارے میں رائے قائم کرتے ہیں ۔کتاب قلندرشعور میں آپ نے اس بات کی وضاحت فرمائی ہے کہ ہم کون سا طرزعمل اختیارکرکے ذہن کی ہر حرکت کے ساتھ اللہ کا احساس قائم کرسکتے ہیں ۔ جس کے نتیجے میں ذہن انسانی ، اللہ کی صفات کا قائم مقام بن جاتاہے ۔
روحانی علوم کے متلاشی خواتین وحضرات ، راہ سلوک
کے مسافر عرفان حق کے طالب ، سائنسی علوم کے ماہر اورروحانی علوم کے مبتدی طلبا
وطالبات کے لئے یہ کتاب مشعل راہ ہے ۔ قلندرشعورٹیکنالوجی عقل وشعور کی پرپیچ
وادیوں میں سے گزار کر روحانی سائنس کے طلباء وطالبات کو شعوری دنیا سے اس پار(ماورائی عالم ) میں داخل
کردیتی ہے ۔