Topics

مثالی معاشرہ

حیوانات میں زندگی گزارنے کی قدریں بھی انسان کی معاشرتی زندگی سے کا فی حد تک مماثلت رکھتی ہے جو ہمیں حیوانات کی عقلی بیداری کا ثبوت فراہم کرتی ہے جس کی چند مثالیں ہدئیہ قا رئین ہیں ۔

اس کی ایک مثال حشرات الارض کے خاندان کے ایک فرد ’’شہدکی مکھی ‘‘ کی ہے۔ شہد کی مکھیاں اپنی پو ری فیملی یا ایک کا لونی میں موم کے ہزاروں چھوٹے چھو ٹے ہشت پہلو کمروں پر مشتمل ایک چھتے میں رہتی ہیں ۔ ان سب میں ایک ملکہ ہو تی ہے ۔ رعایا میں تقر یباً دو ہزار مکھیاں ہو تی ہیں ان کے علاوہ ما دہ مکھیاں ہو تی ہیں ان کی تعداد ایک چھتے میں بیس ہزار کے لگ بھگ ہو تی ہے۔ کارکن مکھیاں ما دہ ہو نے کے با وجود انڈے دینے کی صلا حیت نہیں رکھتیں ۔ 

ملکہ دو سری تمام مکھیوں سے زیادہ خوبصورت ہو تی ہے ۔ یہ ہر وقت چھتے کے اندر رہتی ہے ۔ ملکہ ایک دن میں تقریباً ایک ہزار سے دو ہزار تک انڈے دیتی ہے ۔  انڈے دو قسم کے ہو تے ہیں ایک مکمل انڈے اور دو سرے نا مکمل انڈے ۔  مکمل انڈے سے ملکہ اور کارکن مکھیاں نکلتی ہیں اور جب کہ نا مکمل انڈوں سے نر مکھیاں نکلتی ہیں ۔ چند مکھیاں ہر وقت ملکہ کی خدمت کے لئے موجود رہتی ہیں ۔ یہ مکھیاں ہر طر ح سے ملکہ کا خیال رکھتی ہیں ۔ ملکہ کی اوسط عمر تین سال ہو تی ہے ۔ ملکہ جب تک انتظامی امور احسن طر یقے پر انجام دیتی رہتی ہے محافظ مکھیاں اس کی ہر طرح سے خدمت انجام دیتی ہیں ۔ لیکن ملکہ جب اپنے فرا ئض سے غفلت برتنے لگتی ہے یا بو ڑھی ہو جا تی ہے تو یہی محا فظ مکھیاں اس کے گر د جمع ہو جا تی ہیں اور تمام مکھیاں ملکہ پر حملہ کر دیتی ہیں اور ڈنک مار مار کر ملکہ کو ہلاک کر دیتی ہیں ۔ ملکہ کی ہلا کت کی خبر پو ری کا لونی کو دینے کے لئے چند مکھیاں ایک خاص آواز نکالتی ہیں اور آواز نکا لتے وقت چھتے کے گرد کئی چکر کا ٹتی ہیں ۔ملکہ کی طبعی عمر تین سال ہو تی ہے ۔

نئی ملکہ کی تقرری کے لئے انڈوں میں سے تین دن پرانے مکمل انڈے تلاش کر کے لے آتی ہیں ۔ کچھ  دنوں کے بعد انڈوں میں سے کیڑے نکل آتے ہیں کارکن مکھیاں انہیں پھولوں کے جمع کئے ہوئے زرِگل کھلاتی ہیں اور پھولوں کا رس پلاتی ہیں ۔ کچھ دنوں کے بعد ان کیڑوں یا لا رووں کے اوپر ایک غلاف چڑھ جاتا ہے ۔ اس غلاف سے ڈھکے ہو ئے کیڑے کو وپیوپا کہتے ہیں ۔مکھیاں پیوپا کے خانے کو موم لگا کر بند کر دیتی ہیں ،پندرہ دن کے بعد پیو پا ایک با لغ مکھی کی شکل اختیار کرلیتے ہیں اور موم ہٹا کر خانوں سے با ہر نکل آتے ہیں ان میں سے ایک کا تقرر بحیثیت ملکہ ہو جا تا ہے اورباقی ملکہ مکھیاں اڑ جا تی ہیں اور ہر ملکہ اپنا علیحدہ چھتہ بنا لیتی ہیں ۔

کارکن مکھیاں ملکہ سے قدرے چھوٹی ہو تی ہیں ۔ کارکن مکھیوں کی اوسط عمر دو ماہ ہوتی ہے اور دو ماہ کی مختصر زندگی محنت و مشقت کر تے گزر جا تی ہے ، انڈوں سے نکلنے کے تیسرے دن سے کارکن مکھیاں اپنا کام شروع کر دیتی ہیں ۔ 

یہی مکھیاں چھتہ تیار کر تی ہیں ۔ کارکن مکھیوں کے اندر موم پیدا کر نے والے گلینڈ ز ہو تے ہیں جو موم پید اکر تے ہیں اور یہ موم چھتہ تیار کر نے میں کام آتا ہے ۔  یہ چھتہ کئی حصوں میں تقسیم ہو جا تا ہے ۔  چھتے کا درمیانی حصہ جو دو سرے تمام خانوں سے بڑا  اور ہوا دار ہو تا ہے ملکہ کے لئے مخصوص ہو تا ہے ۔  چھتے میں نر مکھیوں کے لئے سینکڑوں خانے ہو تے ہیں ۔ مادہ مکھیوں کے بے شمار گھروں کے علاوہ شہد کو ذخیرہ کر نے کے کئی گو دام ہو تے ہیں اورپھو لوں کے زر دانوں کے لئے ایک الگ گو دام ہو تے ہیں جو مکھیوں کی خوراک بنتے ہیں 

Topics


قلندرشعور

خواجہ شمس الدین عظیمی

اس کتاب میں جناب خواجہ شمس الدین عظیمی صاحب نے قلندرکی تعریف  یہ بیان کی ہے کہ " یہ لوگ غرض ، طمع، حرص اورلالچ سے بے نیازہوتے ہیں ۔ یہ لوگ اللہ تعالیٰ کے میڈیم سے ہی چیزوں کو دیکھتے ، پرکھتے  اوراس کے بارے میں رائے قائم کرتے ہیں ۔کتاب قلندرشعور میں آپ نے اس بات کی وضاحت فرمائی ہے کہ ہم کون سا طرزعمل اختیارکرکے ذہن کی ہر حرکت کے ساتھ اللہ کا احساس قائم کرسکتے ہیں ۔ جس کے نتیجے میں ذہن انسانی ، اللہ کی صفات کا قائم مقام بن جاتاہے ۔ 

روحانی علوم کے متلاشی خواتین وحضرات ، راہ سلوک کے مسافر عرفان حق کے طالب ، سائنسی علوم کے ماہر اورروحانی علوم کے مبتدی طلبا وطالبات کے لئے یہ کتاب مشعل راہ ہے ۔ قلندرشعورٹیکنالوجی عقل وشعور کی پرپیچ وادیوں میں سے گزار کر روحانی سائنس کے طلباء وطالبات کو شعوری دنیا سے اس پار(ماورائی عالم ) میں داخل کردیتی ہے ۔