Topics
جس طر ح سانس کی مشقوں کے ذریعے شعور یا جسمانی نظام طا قت ور ہو تا ہے اسی طر ح صعودی سانس کے ذریعے انسان کی رُو ح میں انوا ر کے ایسے ذخیرے جمع ہو جا تے ہیں جن ذخیروں سے آدمی فکشن (FICTION)اور مفروضہ حواس سے نکل کر حقیقی دنیا (غیب کی دنیا )میں پہنچ جا تا ہے ۔ سانس کی مشق سے انسان کے اندر ذخیرہ کر نے والے موجود چھ اسٹور نور ،رو شنیاور انر جی سے معمور ہو جا تے ہیں ۔ رُو ح کے اندر یہ چھ اسٹور مختلف مقامات پر ہیں ۔ اوران گو داموں میں جو رو شنیاں جمع ہو تی ہیں ان کے رنگ مختلف ہیں ۔
پہلے گودام میں زرد رنگ کی رو شنیاں ، دو سرے میں سرخ رنگ ، تیسرے میں سفید رنگ ، اور چو تھے میں سبز رنگ ، پا نچویں میں نیلا رنگ اور چھٹے میں بنفشی رنگ کی رو شنیاں جمع ہیں۔ ان رنگوں کے ملاپ (COMBINATION)سے بہت سارے رنگ بنتے ہیں۔ یہ رنگ دراصل زندگی میں کام آنے والے جذبات کے آئینہ دار ہیں ۔
خواجہ شمس الدین عظیمی
اس کتاب میں جناب خواجہ شمس الدین عظیمی صاحب نے قلندرکی تعریف یہ بیان کی ہے کہ " یہ لوگ غرض ، طمع، حرص اورلالچ سے بے نیازہوتے ہیں ۔ یہ لوگ اللہ تعالیٰ کے میڈیم سے ہی چیزوں کو دیکھتے ، پرکھتے اوراس کے بارے میں رائے قائم کرتے ہیں ۔کتاب قلندرشعور میں آپ نے اس بات کی وضاحت فرمائی ہے کہ ہم کون سا طرزعمل اختیارکرکے ذہن کی ہر حرکت کے ساتھ اللہ کا احساس قائم کرسکتے ہیں ۔ جس کے نتیجے میں ذہن انسانی ، اللہ کی صفات کا قائم مقام بن جاتاہے ۔
روحانی علوم کے متلاشی خواتین وحضرات ، راہ سلوک
کے مسافر عرفان حق کے طالب ، سائنسی علوم کے ماہر اورروحانی علوم کے مبتدی طلبا
وطالبات کے لئے یہ کتاب مشعل راہ ہے ۔ قلندرشعورٹیکنالوجی عقل وشعور کی پرپیچ
وادیوں میں سے گزار کر روحانی سائنس کے طلباء وطالبات کو شعوری دنیا سے اس پار(ماورائی عالم ) میں داخل
کردیتی ہے ۔