Topics

درخت اور گھا س

چو پا ئے بہر حال انسانوں سے بہت بڑی تعداد میں زمین پر موجو دہیں ۔ بظا ہر وہ زمین پر اگی ہو ئی گھاس کھا تے ہیں درختوں کے پتے چرتے ہیں لیکن جس مقدار میں گھاس اور درختوں کے پتے کھا تے ہیں زمین پر کو ئی درخت نہیں رہنا چا ہئے ۔ قدرت ان کی غذائی کفا لت پو ری کر نے کے لئے اتنی بڑی مقدار میں درخت اور گھا س پید اکر تی ہے کہ گھاس اور پتوں میں کمی واقع نہیں ہو تی یہ ان درختوں اور پتوں کا تذکرہ ہے جس میں انسان کا کو ئی تصرف نہیں ہے ۔ قدرت اپنی مر ضی سے انہیں پیدا کر تی ہے اور اپنی مر ضی سے سر سبز اور شاداب رکھتی ہے۔

زندگی کی بنیادی ضروریات اللہ بغیر کسی جدو جہد اور محنت کے تقسیم کر تا ہے بنیادی ضروریات میں سب سے اہم ہوا ، پا نی ، دھو پ چا ند کی رو شنی شامل ہیں ۔ انسان اپنی ضروریات کا خود کفیل ہے تو اس کے پاس کو ن سی طاقت ہے ایسا کو ن سا علم ہے کہ وہ دھو پ حاصل کر سکے ۔ زمین کے اندر اگر پا نی کے سوتے خشک ہو جا ئیں تو انسان کے پاس ایسا کو نسا علم یا طا قت ہے جوزمین کے اندر پا نی کی نہریں جا ری کر دے یہی حال ہوا کا ہے ۔ ہوا اگر بند ہو جا ئے اللہ کا وہ کون سا نظام ہے جو ہوا کو تخلیق کر تا ہے اور ہواکو گر دش میں رکھتا ہے اور معطل ہو جا ئے تو زمین پر موجود اربوں کھر بوں مخلوق ایک سیکنڈ کے ہزاویں حصے میں تباہ اور بر باد ہو جا ئیگی ۔ اللہ کی رزاقیت اور وسائل کی تقسیم کے سلسلے میں قلندر غوث علی شاہ سے ایک واقعہ سنئے ۔ 


Topics


قلندرشعور

خواجہ شمس الدین عظیمی

اس کتاب میں جناب خواجہ شمس الدین عظیمی صاحب نے قلندرکی تعریف  یہ بیان کی ہے کہ " یہ لوگ غرض ، طمع، حرص اورلالچ سے بے نیازہوتے ہیں ۔ یہ لوگ اللہ تعالیٰ کے میڈیم سے ہی چیزوں کو دیکھتے ، پرکھتے  اوراس کے بارے میں رائے قائم کرتے ہیں ۔کتاب قلندرشعور میں آپ نے اس بات کی وضاحت فرمائی ہے کہ ہم کون سا طرزعمل اختیارکرکے ذہن کی ہر حرکت کے ساتھ اللہ کا احساس قائم کرسکتے ہیں ۔ جس کے نتیجے میں ذہن انسانی ، اللہ کی صفات کا قائم مقام بن جاتاہے ۔ 

روحانی علوم کے متلاشی خواتین وحضرات ، راہ سلوک کے مسافر عرفان حق کے طالب ، سائنسی علوم کے ماہر اورروحانی علوم کے مبتدی طلبا وطالبات کے لئے یہ کتاب مشعل راہ ہے ۔ قلندرشعورٹیکنالوجی عقل وشعور کی پرپیچ وادیوں میں سے گزار کر روحانی سائنس کے طلباء وطالبات کو شعوری دنیا سے اس پار(ماورائی عالم ) میں داخل کردیتی ہے ۔