Topics
انبیا ء اور رُو حانی طا قت رکھنے والوں انسانوں کے کتنے ہی واقعات اس کے شاہد ہیں کہ ساری کا ئنات میں ایک ہی لا شعور کا ر فر ما ہے ۔ اس کے ذریعے غیب وشہود کی ہر لہر دوسری لہرکے معنی سمجھتی ہے ۔ چا ہے یہ دو لہریں کا ئنات کے دو کنا روں پرواقع ہوں ۔ غیب و شہود کی فرا ست اور معنویت کائنات کی رگ جان ہے ۔ہم اس ر گ جان میں جو خود ہماری اپنی رگ جا ن بھی ہےتفکر اور توجہ کر کے اپنے سیارے اور دو سرے سیاروں کے آثارو احوال کا انکشاف کر سکتے ہیں ۔
انسانوں اور حیوانوں کے تصورات جنات اور فر شتوں کی حرکا ت و سکنات، نباتا ت اور جمادات کی اندرو نی تحر یکا ت معلوم کر سکتے ہیں۔ مسلسل توجہ دینے سے ذہن کا ئناتی لا شعو ر میں تحلیل ہو جا تا ہے اور ہمارےسراپا کا مصنو عی پر ت انا کی گر فت سے آزاد ہوکر ضرورت کے مطا بق ہر چیز دیکھتا ،سمجھتا اور ذہن میں محفوظ کر دیتا ہے ۔
خواجہ شمس الدین عظیمی
اس کتاب میں جناب خواجہ شمس الدین عظیمی صاحب نے قلندرکی تعریف یہ بیان کی ہے کہ " یہ لوگ غرض ، طمع، حرص اورلالچ سے بے نیازہوتے ہیں ۔ یہ لوگ اللہ تعالیٰ کے میڈیم سے ہی چیزوں کو دیکھتے ، پرکھتے اوراس کے بارے میں رائے قائم کرتے ہیں ۔کتاب قلندرشعور میں آپ نے اس بات کی وضاحت فرمائی ہے کہ ہم کون سا طرزعمل اختیارکرکے ذہن کی ہر حرکت کے ساتھ اللہ کا احساس قائم کرسکتے ہیں ۔ جس کے نتیجے میں ذہن انسانی ، اللہ کی صفات کا قائم مقام بن جاتاہے ۔
روحانی علوم کے متلاشی خواتین وحضرات ، راہ سلوک
کے مسافر عرفان حق کے طالب ، سائنسی علوم کے ماہر اورروحانی علوم کے مبتدی طلبا
وطالبات کے لئے یہ کتاب مشعل راہ ہے ۔ قلندرشعورٹیکنالوجی عقل وشعور کی پرپیچ
وادیوں میں سے گزار کر روحانی سائنس کے طلباء وطالبات کو شعوری دنیا سے اس پار(ماورائی عالم ) میں داخل
کردیتی ہے ۔