Topics
یہ قانون بہت فکر سے ذہن نشین کر نا چا ہئے کہ جس طر ح خیالا ت ہمارے ذہن میں دور کر تے ہیں ان میں بہت زیادہ ہمارے معاملات سے غیر متعلق ہو تے ہیں ان کا تعلق قریب اور دور کی ایسی مخلوق سے ہو تا ہے جو کا ئنات میں کہیں نہ کہیں موجود ہو ۔ اس مخلوق کے تصورات لہروں کے ذریعے ہم تک پہنچتے ہیں جب ہم ان تصورات کا جو ڑ ا پنی زندگی سے ملانا چا ہتے ہیں تو ہزار کو شش کے با وجود ناکام رہ جا تے ہیں ۔ انا کی جن لہروں کا ابھی تذکرہ ہو چکا ہے ان کے بارے میں بھی چند با تیں غور طلب ہیں ۔ سائنسداں رو شنی کو زیادہ سے زیادہ تیز رفتار قرار دیتے ہیں لیکن وہ اتنی تیز رفتار نہیں ہے کہ وہ زمانی اور مکانی فا صلوں کو منقطع کر دے ۔ البتہ انا کی لہریں لا تنا ہت میں بیک و قت ہر جگہ موجود ہیں زمانی مکانی فا صلے ان کی گر فت میں رہتے ہیں ۔ با الفاظ دیگر یوں کہہ سکتے ہیں کہ ان لہروں کے لئے زمانی مکانی فاصلے موجود ہی نہیں ہیں روشنی کی لہریں جن فا صلوں کو کم کر تی ہیں انا کی لہریں ان ہی فا صلوں کو بجا ئے خود موجود نہیں جا نتیں ۔
خواجہ شمس الدین عظیمی
اس کتاب میں جناب خواجہ شمس الدین عظیمی صاحب نے قلندرکی تعریف یہ بیان کی ہے کہ " یہ لوگ غرض ، طمع، حرص اورلالچ سے بے نیازہوتے ہیں ۔ یہ لوگ اللہ تعالیٰ کے میڈیم سے ہی چیزوں کو دیکھتے ، پرکھتے اوراس کے بارے میں رائے قائم کرتے ہیں ۔کتاب قلندرشعور میں آپ نے اس بات کی وضاحت فرمائی ہے کہ ہم کون سا طرزعمل اختیارکرکے ذہن کی ہر حرکت کے ساتھ اللہ کا احساس قائم کرسکتے ہیں ۔ جس کے نتیجے میں ذہن انسانی ، اللہ کی صفات کا قائم مقام بن جاتاہے ۔
روحانی علوم کے متلاشی خواتین وحضرات ، راہ سلوک
کے مسافر عرفان حق کے طالب ، سائنسی علوم کے ماہر اورروحانی علوم کے مبتدی طلبا
وطالبات کے لئے یہ کتاب مشعل راہ ہے ۔ قلندرشعورٹیکنالوجی عقل وشعور کی پرپیچ
وادیوں میں سے گزار کر روحانی سائنس کے طلباء وطالبات کو شعوری دنیا سے اس پار(ماورائی عالم ) میں داخل
کردیتی ہے ۔