Topics
اللہ کا یہ وصف ہے کہ جب وہ کسی چیز کو تخلیق کر تا ہے تو اس تخلیق سے اربوں کھر بو ں تخلیقات وجود میں آتی ہیں موجودہ دور میں بجلی کی مثال ہمارے سامنے ہے ۔ اللہ کی ایک ذیلی تخلیق بجلی (ELECTRICITY ) ہے ۔ اس بجلی کے ذریعے ہزاروں ایجادات منظر عام پر آچکی ہیں ۔ اور آئندہ آتی رہیں گی ۔ اس صورت حال کے پیش نظر ہمارے اوپر یہ راز منکشف ہو تا ہے کہ اللہ نے وسائل اس لئے تخلیق کئے ہیں کہ نوع انسان ان وسائل کے اندر مخفی قوتوں کی تلاش کر کے ان سے کام لے ۔ اور جب قوم ان مخفی قوتوں کی تلاش میں لگ جا تی ہے تو اس کے اوپر اللہ کی طر ف سے نئے نئے انکشافات ہو تے ہیں اور جب وہ انکشافات کی رو شنی میں تفکر کر تی ہے تو نئی نئی ایجادات وجود میں آتی رہتی ہیں، قلندر شعور ہماری رہنما ئی کر تا ہے کہ کا ئنات میں جتنی بھی چیزیں ہیں سب دو رخ پر قائم ہیں تخلیق کا ایک رخ ظاہر ہے اور دو سرا با طن ہے ۔ پانی ایک سیال چیز ہے یہ اس کا ظاہری رخ ہے لیکن جب پا نی کے اندر مخفی صلاحیتوں کو تلاش کیا جاتا ہے تو اس کی بے شمار صلا حیتیں ہمارے سامنے آتی ہیں اس طر ح لو ہے کی مثال ہے لو ہا بظاہر ایک دھا ت ہے ۔ لو ہے کے ذرات کے اندر جب کو ئی شخص محض قوتوں کو تلاش کر تا ہے تو نئی نئی اختراعات اور ایجادات اس کے ارادے اور اختیار سے بنتی رہتی ہیں ۔
جب ہم کسی چیز کے اندر اللہ کی صفات تلاش کر تے ہیں تو ہمارے اوپر یہ منکشف ہو جا تا ہے کہ پو ری کا ئنات موجود ہے ۔ کا ئنات میں جو کچھ بنا یا گیا ہے یا زمین میں جو کچھ موجود ہے سب انسان کے لئے تخلیق کیا گیا ہے ۔
خواجہ شمس الدین عظیمی
اس کتاب میں جناب خواجہ شمس الدین عظیمی صاحب نے قلندرکی تعریف یہ بیان کی ہے کہ " یہ لوگ غرض ، طمع، حرص اورلالچ سے بے نیازہوتے ہیں ۔ یہ لوگ اللہ تعالیٰ کے میڈیم سے ہی چیزوں کو دیکھتے ، پرکھتے اوراس کے بارے میں رائے قائم کرتے ہیں ۔کتاب قلندرشعور میں آپ نے اس بات کی وضاحت فرمائی ہے کہ ہم کون سا طرزعمل اختیارکرکے ذہن کی ہر حرکت کے ساتھ اللہ کا احساس قائم کرسکتے ہیں ۔ جس کے نتیجے میں ذہن انسانی ، اللہ کی صفات کا قائم مقام بن جاتاہے ۔
روحانی علوم کے متلاشی خواتین وحضرات ، راہ سلوک
کے مسافر عرفان حق کے طالب ، سائنسی علوم کے ماہر اورروحانی علوم کے مبتدی طلبا
وطالبات کے لئے یہ کتاب مشعل راہ ہے ۔ قلندرشعورٹیکنالوجی عقل وشعور کی پرپیچ
وادیوں میں سے گزار کر روحانی سائنس کے طلباء وطالبات کو شعوری دنیا سے اس پار(ماورائی عالم ) میں داخل
کردیتی ہے ۔