Topics
غوروفکر کیا جا ئے تو سوچنے اور سمجھنے کے دو رخ متعین ہو تے ہیں تفصیل میں جا نے کے بجا ئے ہم دو رخ کا تذکرہ کر تے ہیں ۔ وہ لوگ جو علمی اعتبار سے مستحکم ذہن ہیں یعنی ایسا ذہن رکھتے ہیں جس میں شک و شبہ کی کو ئی گنجا ئش نہیں ۔ وہ کہتے ہیں کہ ہمارا یقین ہے کہ ہر چیز ، اس کی دنیا میں کو ئی بھی حیثیت ہو چھو ٹی ہو یا بڑی ، راحت ہو یا تکلیف سب اللہ کی طر ف سے ہے ان لوگوں کے مشاہدے میں یہ بات آجا تی ہے کہ کا ئنا ت میں جو کچھ موجود ہے ، جو ہو رہا ہے ، جو ہو چکا ہے آئندہ ہو نے والا ہے اس کا براہ راست تعلق اللہ کی ذات سے ہے یعنی جس طر ح اللہ کے ذہن میں کسی چیز کا وجود ہے اس طر ح اس کا مظاہرہ ہو تا ہے فلسفیانہ طرز فکر کو نظر انداز کر تے ہو ئے ہم اس بات کو چند مثالوں میں پیش کر تے ہیں ۔
زندگی کا ہر عمل اپنی ایک حیثیت رکھتا ہے اس حیثیت میں معنی پہنانا دراصل طرز فکر میں تبدیلی ہے ہما را یقین ہے کہ ہر چیز جس کا وجود اِس دنیا میں ہے یا آئندہ ہو گا، وہ کہیں پہلے سے موجود ہے یعنی دنیا میں کو ئی چیز اس وقت تک موجود نہیں ہو سکتی جب تک وہ پہلے سے موجود نہ ہو ۔ کو ئی آدمی اس لئے پیدا ہوتا ہے کہ وہ پیدا ہو نے سے پہلے کہیں موجود تھا ۔آدمی زندگی کے نشیب و فراز، دن اور ما ہ سال کے وقفے پہلے سے ایک فلم کی صورت میں ریکارڈ ہیں اس فلم کو ہم کا ئناتی فلم یا ’’لوح محفوظ ‘‘ کہتے ہیں ۔
خواجہ شمس الدین عظیمی
اس کتاب میں جناب خواجہ شمس الدین عظیمی صاحب نے قلندرکی تعریف یہ بیان کی ہے کہ " یہ لوگ غرض ، طمع، حرص اورلالچ سے بے نیازہوتے ہیں ۔ یہ لوگ اللہ تعالیٰ کے میڈیم سے ہی چیزوں کو دیکھتے ، پرکھتے اوراس کے بارے میں رائے قائم کرتے ہیں ۔کتاب قلندرشعور میں آپ نے اس بات کی وضاحت فرمائی ہے کہ ہم کون سا طرزعمل اختیارکرکے ذہن کی ہر حرکت کے ساتھ اللہ کا احساس قائم کرسکتے ہیں ۔ جس کے نتیجے میں ذہن انسانی ، اللہ کی صفات کا قائم مقام بن جاتاہے ۔
روحانی علوم کے متلاشی خواتین وحضرات ، راہ سلوک
کے مسافر عرفان حق کے طالب ، سائنسی علوم کے ماہر اورروحانی علوم کے مبتدی طلبا
وطالبات کے لئے یہ کتاب مشعل راہ ہے ۔ قلندرشعورٹیکنالوجی عقل وشعور کی پرپیچ
وادیوں میں سے گزار کر روحانی سائنس کے طلباء وطالبات کو شعوری دنیا سے اس پار(ماورائی عالم ) میں داخل
کردیتی ہے ۔