Topics

کینسر کس طرح پیدا ہوتا ہے

س: سات برس سے میری ریڑھ کی ہڈی کا نچلا حصہ پھولا ہوا ہے۔ اس کے آس پاس جلن محسوس ہوتی ہے۔ ساتھ ساتھ ٹانگوں اور کمر میں شدید درد ہوتا ہے۔ سیدھا دھڑ زیادہ متاثر ہے۔ جگر پر ورم ہے۔ جب کہ کسی طبیب نے جگر کی بیماری تشخیص نہیں کی۔ 

سیدھا کندھا، گردن اور کانوں تک کا حصہ اکثر اکڑ جاتا ہے۔ یادداشت تقریباً ختم ہو چکی ہے۔

ج: سورہ مزمل شریف، سورہ یٰسین یا کوئی اور آیت بطور وظیفہ پڑھتی ہیں تو اسے فوراً ترک کر دیجئے۔ صرف پانچ وقت نماز اور ترتیب سے قرآن پاک کی تلاوت کیجئے۔ علم روحانیت کے قانون کی رو سے وظیفے اور ادوار کے باب میں یہ بات واضح طور پر بتائی گئی ہے کہ محض ثواب کے لئے وظیفے پڑھنے سے دماغ کے اندر وہ خانے جو صحت کا تحفظ کرتے ہیں اور جن میں ایک خاص قسم کی بجلی کی لہریں تخلیق پا کر انسانی زندگی کی نشوونما کرتی ہیں اس درجہ متاثر ہو جاتی ہیں کہ دماغ جسمانی اعصاب کو پوری طرح کنٹرول نہیں کر سکتا۔ اس کے نتیجے میں فالج لقوہ اور دوسری ایسی بیماریاں وجود میں آ جاتی ہیں جن سے شعور مغلوب ہو کر بعض اوقات ہوش و حواس کھو بیٹھتا ہے۔

یہ کوئی پیچیدہ اور ناقابل فہم بات نہیں ہے۔ بات سیدھی اور واضح ہے، سورہ آیت یا اسمائے مقدسہ میں اللہ کے نور کا عمل دخل ہوتا ہے اتنا کہ ان کا وولٹیج ہر مادی شئے سے بہت زیادہ ہوتا ہے۔ جب کوئی انسان کسی سورہ آیت یا اسمائے مقدسہ کا ورد کرتا ہے تو اس کے دماغ کے اندر کام کرنے والے جنریٹر میں بجلی ذخیرہ ہونا شروع ہو جاتی ہے اور جب یہ ذخیرہ اتنا ہو جاتا ہے کہ دماغ کی برداشت سے باہر ہو تو دماغ اپنا بار کم کرنے کے لئے یہ ذخیرہ جسم کے کسی حصے پر پھینک دیتا ہے اور یہ حصہ سن یا فالج زدہ قرار پا جاتا ہے۔

اس قانون پر لوگوں کو یہ اعتراض ہو سکتا ہے کہ فالج اور لقوہ کے مریض ایسے بھی بکثرت دیکھے گئے ہیں جو وظیفے نہیں پڑھتے تو اس کا جواب یہ ہے کہ قانون اپنی جگہ یہاں بھی بحال ہے۔ کیونکہ اللہ تعالیٰ کے قانون میں رد و بدل نہیں ہوتا۔ قرآن پاک میں ارشاد ہے فَلَنَ بِحَدَ لِسُنَّۃُ اللّٰہِ تَبْدِ بَلَاوَلَنَ بَحَدَ لِسُنُّۃُ اللّٰہِ تَحَوِیَلَا (اللہ کے قانون میں نہ تبدیلی ہوتی ہے اور نہ کسی قسم کا تعطل واقع ہوتا ہے)۔

وہ مریض جو وظیفے نہیں پڑھتے اور ایسے امراض میں مبتلا ہو جاتے ہیں، جن کا تعلق بیان کردہ قانون سے ہے، اس کی صورت یہ ہے کہ ذہن کسی ایک نقطہ پر مرکوز ہو کر لائف اسٹریم(LIFESTREAM) پوری طرح جسمانی نشوونما کے لئے استعمال نہیں کر سکتا۔ جو ذخیرہ استعمال ہونا چاہئے، خرچ ہونے کے بجائے جمع ہو جاتا ہے۔ دماغ بجلی کے اس وولٹیج کا دباؤ برداشت نہ کرتے ہوئے یہ وولٹیج جسم کے کسی حصے پر پھینک دیتا ہے۔ ام الصبیان، اٹھرہ، سوکھا، مرگی، ہسٹریا، بے خوابی، فالج، لقوہ، پولیو، کینسر اور دوسری کئی بیماریاں انسان کے اندر کام کرنے والے وولٹیج اوور فلو(OVER FLOW) ہونے سے واقع ہوتی ہیں۔

وہ لوگ جو وظیفے صرف روحانی ترقی کے لئے پڑھتے ہیں اور جن کا مقصد جنت کی خواہش یا دوزخ سے بچاؤ نہیں ہوتا بلکہ صرف اللہ تعالیٰ کا قرب اور تعارف حاصل کرنا چاہتے ہیں، اس قانون سے مستثنیٰ ہیں۔ 


Topics


روحانی ڈاک ۔ جلد سوم

خواجہ شمس الدین عظیمی

جناب خواجہ شمس الدین عظیمی صاحب نے کالم نویسی کاآغاز1969میں روزنامہ حریت سے کیا ۔پہلے طبیعیات کے اوپر مضامین شائع ہوتے رہے پھر نفسیات اور مابعد نفسیات کے مضمون زیر بحث آ گئے۔ روزنامہ حریت کے قارئین نے سائیکالوجی اور پیراسائیکالوجی کے ان مضامین کو نہ صرف پسند کیا بلکہ اپنے مسائل کے حل کے لئے خطوط لکھنے شروع کر دیئے۔ زیادہ تر خطوط خواب سے متعلق ہوتے تھے۔ شروع کے دنوں میں ہفتہ میں تین یا چار خط موصول ہوتے تھے اور پھر یہ سلسلہ ہر ہفتہ سینکڑوں خطوط پر پھیل گیا۔ حریت کے بعد روزنامہ جسارت، روزنامہ اعلان، روزنامہ مشرق اور پھر روزنامہ جنگ میں روحانی ڈاک کے عنوان پر یہ کالم اتنا زیادہ مقبول ہوا کہ خطوط کی تعداد ہزاروں تک پہنچ گئی۔ جب اخبار کا دامن اتنی بڑی ڈاک کا متحمل نہ ہو سکا تو پیارے اور محترم دوستوں کے مشوروں اور تعاون سے روحانی ڈائجسٹ کا اجراء ہوا اور آج بھی روحانی ڈاک کے عنوان سے یہ کالم روحانی ڈائجسٹ میں شائع ہو رہا ہے۔

آپ نے ان اخبارات وجرائد میں عوام کے ان گنت معاشی، معاشرتی، نفسیاتی مسائل اورالجھنوں کا حل پیش کیا ہے اورمظاہرقدرت کے پیچیدہ معموں سے متعلق سوالات کے جوابات دئیے ہیں۔خواجہ شمس الدین عظیمی صاحب کے لائق شاگرد جناب میاں مشتاق احمد عظیمی نے روحانی ڈاک میں شائع شدہ ان خطوط کو یکجا کیا اورترتیب وتدوین کے مراحل سے گزارکر چارجلدوں پر مشتمل کتاب روحانی ڈاک کو عوام الناس کی خدمت کے لئے شائع کردیا۔


انتساب

ہر انسان کے اوپر روشنیوں کا ایک اور جسم ہے جو مادی گوشت پوست کے جسم کو متحرک رکھتا ہے۔ اگریہ روشنیوں کا جسم نہ ہو تو آدمی مر جاتا ہے اور مادی جسم مٹی کے ذرات میں تبدیل ہو کر مٹی بن جاتا ہے۔

جتنی بیماریاں، پریشانیاں اس دنیا میں موجود ہیں وہ سب روشنیوں کے اس جسم کے بیمار ہونے سے ہوتی ہیں۔ یہ جسم صحت مند ہوتا ہے آدمی بھی صحت مند رہتا ہے۔ اس جسم کی صحت مندی کے لئے بہترین نسخہ اللہ کا ذکر ہے۔

*****