Topics

کھپچیاں ٹانگیں

س: میں بہت دبلا ہوں میرے جسم میں صرف ہڈیاں ہی ہڈیاں ہیں۔ میرے بازو بھی بہت پتلے پتلے ہیں اس لئے میں آدھی آستین کی قمیض نہیں پہنتا۔ کیونکہ بازو میں گوشت کی جگہ ہڈیاں نظر آتی ہیں۔ میں کہیں بھی جاؤں لوگ مجھے گھاس نہیں ڈالتے کیونکہ مجھ میں کشش نہیں ہے۔ کوئی ایسا عمل بتا دیں جس کی برکت سے لوگ مجھے قبول کر لیں۔ میری ٹانگیں بھی بہت پتلی پتلی ہیں جب میں پینٹ پہنتا ہوں تو عجیب سا لگتا ہے کیونکہ میرے گھٹنوں کے اوپر دونوں ٹانگوں کے درمیان خلا بہت ہے۔ جب میں چلتا ہوں تو عجیب سا لگتا ہے کیونکہ دونوں ٹانگیں بانس کی کھپچیاں لگتی ہیں۔

ج: صبح نہار منہ اور رات کو سوتے وقت ماش کی دال کا حلوہ کھائیں اور کھانوں میں گوشت کا زیادہ استعمال کریں۔ بڑے چھوٹے کی کوئی قید نہیں ہے۔ موٹے ہا جائیں گے۔


Topics


روحانی ڈاک ۔ جلد سوم

خواجہ شمس الدین عظیمی

جناب خواجہ شمس الدین عظیمی صاحب نے کالم نویسی کاآغاز1969میں روزنامہ حریت سے کیا ۔پہلے طبیعیات کے اوپر مضامین شائع ہوتے رہے پھر نفسیات اور مابعد نفسیات کے مضمون زیر بحث آ گئے۔ روزنامہ حریت کے قارئین نے سائیکالوجی اور پیراسائیکالوجی کے ان مضامین کو نہ صرف پسند کیا بلکہ اپنے مسائل کے حل کے لئے خطوط لکھنے شروع کر دیئے۔ زیادہ تر خطوط خواب سے متعلق ہوتے تھے۔ شروع کے دنوں میں ہفتہ میں تین یا چار خط موصول ہوتے تھے اور پھر یہ سلسلہ ہر ہفتہ سینکڑوں خطوط پر پھیل گیا۔ حریت کے بعد روزنامہ جسارت، روزنامہ اعلان، روزنامہ مشرق اور پھر روزنامہ جنگ میں روحانی ڈاک کے عنوان پر یہ کالم اتنا زیادہ مقبول ہوا کہ خطوط کی تعداد ہزاروں تک پہنچ گئی۔ جب اخبار کا دامن اتنی بڑی ڈاک کا متحمل نہ ہو سکا تو پیارے اور محترم دوستوں کے مشوروں اور تعاون سے روحانی ڈائجسٹ کا اجراء ہوا اور آج بھی روحانی ڈاک کے عنوان سے یہ کالم روحانی ڈائجسٹ میں شائع ہو رہا ہے۔

آپ نے ان اخبارات وجرائد میں عوام کے ان گنت معاشی، معاشرتی، نفسیاتی مسائل اورالجھنوں کا حل پیش کیا ہے اورمظاہرقدرت کے پیچیدہ معموں سے متعلق سوالات کے جوابات دئیے ہیں۔خواجہ شمس الدین عظیمی صاحب کے لائق شاگرد جناب میاں مشتاق احمد عظیمی نے روحانی ڈاک میں شائع شدہ ان خطوط کو یکجا کیا اورترتیب وتدوین کے مراحل سے گزارکر چارجلدوں پر مشتمل کتاب روحانی ڈاک کو عوام الناس کی خدمت کے لئے شائع کردیا۔


انتساب

ہر انسان کے اوپر روشنیوں کا ایک اور جسم ہے جو مادی گوشت پوست کے جسم کو متحرک رکھتا ہے۔ اگریہ روشنیوں کا جسم نہ ہو تو آدمی مر جاتا ہے اور مادی جسم مٹی کے ذرات میں تبدیل ہو کر مٹی بن جاتا ہے۔

جتنی بیماریاں، پریشانیاں اس دنیا میں موجود ہیں وہ سب روشنیوں کے اس جسم کے بیمار ہونے سے ہوتی ہیں۔ یہ جسم صحت مند ہوتا ہے آدمی بھی صحت مند رہتا ہے۔ اس جسم کی صحت مندی کے لئے بہترین نسخہ اللہ کا ذکر ہے۔

*****