Topics

مسائل روزگار

س: مسئلہ یہ ہے کہ میری والدہ کے اوپر بہت بوجھ ہے۔ ان کے اوپر اس قدر قرض ہے کہ بیان سے باہر اور آمدنی کا کوئی ذریعہ نہیں۔ ماشاء اللہ میرے تین جوان بھائی ہیں۔ تینوں نے میٹرک کیا ہوا ہے اور ان کو الیکٹرک کا کام آتا ہے لیکن تینوں کو سروس نہیں ملتی۔ اس کے علاوہ بہنوئی بھی ہمارے گھر رہتے ہیں اور کچھ کماتے نہیں۔ امی اور بہن سلائی کڑھائی کر کے سب کا خرچ پورا کرتی ہیں۔ ان معاشی پریشانیوں کے لئے کوئی حل تجویز کیجئے۔

صورت حال کچھ یوں ہے کہ ہم دونوں میاں بیوی نے مشترکہ جدوجہد کے بعد ایک مکان خریدا لیکن مجھے ہمیشہ اس بات کا طعنہ دیتی ہے کہ اس کی تنخواہ میری تنخواہ سے زیادہ ہے۔ اب معاملہ یہاں تک پہنچ گیا ہے کہ بیوی برملا کہتی ہے کہ تم میرے معیار سے کم ہو، لہٰذا مجھے طلاق دے دو۔ مجھے بے آسرا چھوڑ کر، مکان کو کرایہ پر دے کر اب وہ اپنے میکے چلی گئی ہے۔ میں کام پر گیا ہوا تھا۔ مکان کا پورا سامان نکال کر، مکان کو کرائے دار کے حوالے کر کے میرے نام ایک پرچہ لکھ گئی ہے کہ یہ مکان میں نے کرایہ پر اٹھا دیا ہے۔ 

آپ کسی دوسری جگہ اپنا انتظام کر لیں۔ شاید کوئی بھی اندازہ نہیں کر سکتا کہ میں کس قدر پریشان ہوں۔ میری زندگی کا سارا اثاثہ الٹ گیا اور میں اپنے ایک دوست کے گھر حسرت و یاس کی تصویر بنا پڑا ہوں۔

مجھے اپنے قلم کو صفحہ قرطاس پر رکھ کر شدید ذہنی اذیت ہو رہی ہے۔ اس کے باوجود میں یہ حروف اس لئے لکھ رہا ہوں کہ شاید آپ کی ذات گرامی کے وسیلے سے میرے لامتناہی غموں اور دکھوں کی ظلمت اظہر شب سپیدہ سحر سے آشنا ہو سکے اور اللہ تعالیٰ کا فضل و کرم میری ہلاکت پذیر زندگی کو بچا لے۔

میرے یہ غم اور دکھ اپنی نوعیت کے اعتبار سے تین پہلوؤں کے حامل ہیں۔ جسمانی، نفسیاتی اور روحانی، روحانی اور نفسیاتی مسائل ومشکلات اگرچہ اپنی شدت کے اعتبار سے جسمانی مسائل سے زیادہ ہیں لیکن میرے خیال میں تمام مسائل کی بنیاد میرے جسمانی عوارض ہیں۔ میری عمر تقریباً بیس سال ہے۔ جب میری عمر تیرہ چودہ سال تھی تو میں برے لڑکوں کی صحبت میں پڑ کر عادت بد کا شکار ہو گیا اور مسلسل تین چار سال تک اپنی صحت کو برباد کرنے میں دن رات مصروف رہا۔ اس کے بعد مجھے اپنی صحت کی بربادی کا احساس ہوا تو میں نے اس گناہ سے توبہ کر لی۔ دوسرے مجھے بچپن سے ہر سال ٹائیفائیڈ ہوتا رہا ہے اور شدید نکسیر آتی رہی ہے۔ میں قدرت کی طرف سے ان بیماریوں اور اپنے گناہوں کا شدید خمیازہ اب بھگت رہا ہوں۔ میں اپنی اس درگور زندگی سے تنگ آ چکا ہوں اور یہ خط آخری امید کے طور پر لکھ رہا ہوں کہ شایدخدا مجھے اس درگور زندگی سے بچا لے۔

میں ریلوے میں بطور اپر ڈویژن کلرک ملازم تھا۔ 33سال سروس کرنے کے بعد دل میں قدرت کی طرف سے ایسا خیال پیدا ہوا کہ ملازمت چھوڑ دوں۔ دسمبر 78ء میں سات سال پہلے ہی ملازمت چھوڑ دی۔ ملازمت ترک کرنا تھا کہ مصیبتوں اور پریشانیوں نے گھیر لیا۔ میری بچی بعمر 18سال دسمبر 79ء میں تقدیر الٰہی سے فوت ہو گئی۔ سخت صدمہ ہوا۔ گھر میں چار بچیاں اور ایک بچہ ہے۔ بچیاں ہمیشہ بیمار رہتی ہیں۔ کبھی ایک، کبھی دوسرا، کبھی تیسری۔۔۔جس کے نتیجے میں بیماری پر کافی خرچ ہو گیا۔ پہلے جو بچی فوت ہوئی تھی اس کے علاج پر 1200روپے خرچ ہوئے جس کی وجہ سے سخت مقروض ہو گیا ہوں۔

ج: صبح سورج نکلنے سے پہلے باوضو ہو کر شمال رخ کھڑے ہو جایئے اور دعا کی طرح ہاتھ اٹھا لیجئے۔ ایک مرتبہ سورہ اخلاص پڑھ کر ہاتھوں پر دم کیجئے اور تین مرتبہ چہرے پر پھیر لیجئے۔ اسی طرح تین مرتبہ کیجئے یعنی تین مرتبہ سورہ اخلاص پرھئے اور نو مرتبہ چہرے پر ہاتھ پھیریئے۔ بلاناغہ یہ عمل چالیس دن تک کرنے کے بعد انشاء اللہ غیبی امداد حاصل ہو گی اور حالات تیزی کے ساتھ سدھر جائیں گے۔ حسب توفیق خیرات بھی کریں۔ خیرات کرنے سے رزق میں بہت برکت ہوتی ہے۔ کثرت سے وضو یا بغیر وضو یا حی یا قیوم کا ورد کریں۔ گھر میں ہر جمعرات کو عصر اور مغرب کے درمیان دو روپے کی لوبان جلائیں۔


Topics


روحانی ڈاک ۔ جلد سوم

خواجہ شمس الدین عظیمی

جناب خواجہ شمس الدین عظیمی صاحب نے کالم نویسی کاآغاز1969میں روزنامہ حریت سے کیا ۔پہلے طبیعیات کے اوپر مضامین شائع ہوتے رہے پھر نفسیات اور مابعد نفسیات کے مضمون زیر بحث آ گئے۔ روزنامہ حریت کے قارئین نے سائیکالوجی اور پیراسائیکالوجی کے ان مضامین کو نہ صرف پسند کیا بلکہ اپنے مسائل کے حل کے لئے خطوط لکھنے شروع کر دیئے۔ زیادہ تر خطوط خواب سے متعلق ہوتے تھے۔ شروع کے دنوں میں ہفتہ میں تین یا چار خط موصول ہوتے تھے اور پھر یہ سلسلہ ہر ہفتہ سینکڑوں خطوط پر پھیل گیا۔ حریت کے بعد روزنامہ جسارت، روزنامہ اعلان، روزنامہ مشرق اور پھر روزنامہ جنگ میں روحانی ڈاک کے عنوان پر یہ کالم اتنا زیادہ مقبول ہوا کہ خطوط کی تعداد ہزاروں تک پہنچ گئی۔ جب اخبار کا دامن اتنی بڑی ڈاک کا متحمل نہ ہو سکا تو پیارے اور محترم دوستوں کے مشوروں اور تعاون سے روحانی ڈائجسٹ کا اجراء ہوا اور آج بھی روحانی ڈاک کے عنوان سے یہ کالم روحانی ڈائجسٹ میں شائع ہو رہا ہے۔

آپ نے ان اخبارات وجرائد میں عوام کے ان گنت معاشی، معاشرتی، نفسیاتی مسائل اورالجھنوں کا حل پیش کیا ہے اورمظاہرقدرت کے پیچیدہ معموں سے متعلق سوالات کے جوابات دئیے ہیں۔خواجہ شمس الدین عظیمی صاحب کے لائق شاگرد جناب میاں مشتاق احمد عظیمی نے روحانی ڈاک میں شائع شدہ ان خطوط کو یکجا کیا اورترتیب وتدوین کے مراحل سے گزارکر چارجلدوں پر مشتمل کتاب روحانی ڈاک کو عوام الناس کی خدمت کے لئے شائع کردیا۔


انتساب

ہر انسان کے اوپر روشنیوں کا ایک اور جسم ہے جو مادی گوشت پوست کے جسم کو متحرک رکھتا ہے۔ اگریہ روشنیوں کا جسم نہ ہو تو آدمی مر جاتا ہے اور مادی جسم مٹی کے ذرات میں تبدیل ہو کر مٹی بن جاتا ہے۔

جتنی بیماریاں، پریشانیاں اس دنیا میں موجود ہیں وہ سب روشنیوں کے اس جسم کے بیمار ہونے سے ہوتی ہیں۔ یہ جسم صحت مند ہوتا ہے آدمی بھی صحت مند رہتا ہے۔ اس جسم کی صحت مندی کے لئے بہترین نسخہ اللہ کا ذکر ہے۔

*****