Topics
س: یکایک ایسا محسوس ہوتا ہے کہ کسی نادیدہ طاقت نے میرے اوپر حملہ کر دیا ہے۔ اس حملے کے بعد چہرہ بالکل زرد ہو جاتا ہے۔ روٹی کھاتا ہوں تو نوالہ منہ میں رکھتے ہی دل ہلنے لگتا ہے۔ متواتر تین تین دن تک روٹی کھانے سے معذور رہتا ہوں۔ چلتے چلتے گر جاتا ہوں لیکن اس کا احساس اٹھنے کے بعد ہوتا ہے۔ گرنے میں کوئی چوٹ آتی ہے نہ کوئی تکلیف ہوتی ہے۔ نیند بہت آتی ہے۔ لوگ کہتے ہیں کہ کسی سایہ کا اثر ہے لیکن میں سایہ جیسی کسی چیز کا قائل نہیں ہوں۔ البتہ چشم دید واقعات کے مطابق میں 1957ء میں ایک چشمہ کے پاس سے گزرا تو وہاں ایک عورت نہا رہی تھی۔ اس کو دیکھ کر میں پشت کر کے کھڑا ہو گیا پھر کسی خیال کے تحت فوراً مڑ کر دیکھا تو وہ عورت غائب تھی۔ میں چشمہ کے قریب آیا تو پھر یہ عورت سامنے آ گئی اور آنکھوں آنکھوں میں غائب ہو گئی۔ اس طرح دس گیارہ مرتبہ ہوا۔ آخر کار جب میں تھک گیا تو وہاں سے چل پڑا۔ جیسے ہی چشمہ سے چند قدم آگے آیا میرے سامنے ایک بہت بڑا پتھر گرا۔ ہمت کر کے گھر آیا تو بے ہوش ہو کر گر پڑا۔ پورے ایک ہفتہ بے ہوش رہا۔ اب صورت یہ ہے کہ میں اس عورت کا گاہے بگاہے اپنے دائیں بائیں چلتے ہوئے دیکھتا ہوں۔ ڈاکٹر، حکیم اور عامل حضرات اس بیماری کا علاج کرنے سے معذور ہیں۔
ج: جس وقت آپ کو پری زاد عورت کا سایہ نظر آئے، آپ اسے مخاطب کر کے کہیں ’’اس سے پہلے کہ اس معاملہ کو عفریت شہنشاہ جنات کے دربار میں پیش کیا جائے تم میرا پیچھا چھوڑ دو‘‘۔ اس کے بعد بھی اگر آپ کو اس عورت کی پرچھائی نظر آئے یا آپ کے اوپر کسی قسم کا دباؤ محسوس ہو تو آپ مجھے لکھ دیجئے۔ میں بحیثیت وکیل آپ کے مقدمے کی پیروی کروں گا اور آپ اس اذیت ناک الجھن سے ہمیشہ ہمیشہ کے لئے نجات حاصل کر لیں گے۔ اگر وہ عورت آپ سے قطع تعلق کرنے کے لئے کوئی شرط پیش کرے تو مجھ سے مشورہ کئے بغیر کوئی شرط منظور نہ کیجئے۔
خواجہ شمس الدین عظیمی
جناب خواجہ شمس الدین عظیمی صاحب نے کالم نویسی کاآغاز1969میں روزنامہ حریت سے کیا ۔پہلے طبیعیات کے اوپر مضامین شائع ہوتے رہے پھر نفسیات اور مابعد نفسیات کے مضمون زیر بحث آ گئے۔ روزنامہ حریت کے قارئین نے سائیکالوجی اور پیراسائیکالوجی کے ان مضامین کو نہ صرف پسند کیا بلکہ اپنے مسائل کے حل کے لئے خطوط لکھنے شروع کر دیئے۔ زیادہ تر خطوط خواب سے متعلق ہوتے تھے۔ شروع کے دنوں میں ہفتہ میں تین یا چار خط موصول ہوتے تھے اور پھر یہ سلسلہ ہر ہفتہ سینکڑوں خطوط پر پھیل گیا۔ حریت کے بعد روزنامہ جسارت، روزنامہ اعلان، روزنامہ مشرق اور پھر روزنامہ جنگ میں روحانی ڈاک کے عنوان پر یہ کالم اتنا زیادہ مقبول ہوا کہ خطوط کی تعداد ہزاروں تک پہنچ گئی۔ جب اخبار کا دامن اتنی بڑی ڈاک کا متحمل نہ ہو سکا تو پیارے اور محترم دوستوں کے مشوروں اور تعاون سے روحانی ڈائجسٹ کا اجراء ہوا اور آج بھی روحانی ڈاک کے عنوان سے یہ کالم روحانی ڈائجسٹ میں شائع ہو رہا ہے۔
آپ نے ان اخبارات وجرائد میں عوام کے ان گنت معاشی، معاشرتی، نفسیاتی مسائل اورالجھنوں کا حل پیش کیا ہے اورمظاہرقدرت کے پیچیدہ معموں سے متعلق سوالات کے جوابات دئیے ہیں۔خواجہ شمس الدین عظیمی صاحب کے لائق شاگرد جناب میاں مشتاق احمد عظیمی نے روحانی ڈاک میں شائع شدہ ان خطوط کو یکجا کیا اورترتیب وتدوین کے مراحل سے گزارکر چارجلدوں پر مشتمل کتاب روحانی ڈاک کو عوام الناس کی خدمت کے لئے شائع کردیا۔
انتساب
ہر انسان کے اوپر روشنیوں کا ایک اور جسم ہے جو مادی گوشت پوست کے جسم کو متحرک رکھتا ہے۔ اگریہ روشنیوں کا جسم نہ ہو تو آدمی مر جاتا ہے اور مادی جسم مٹی کے ذرات میں تبدیل ہو کر مٹی بن جاتا ہے۔
جتنی بیماریاں، پریشانیاں اس دنیا میں موجود ہیں وہ سب روشنیوں کے اس جسم کے بیمار ہونے سے ہوتی ہیں۔ یہ جسم صحت مند ہوتا ہے آدمی بھی صحت مند رہتا ہے۔ اس جسم کی صحت مندی کے لئے بہترین نسخہ اللہ کا ذکر ہے۔
*****