Topics
س: بابا جان! میں ایک بدصورت لڑکی ہوں اپنی عمر سے بڑی لگتی ہوں۔ مجھے کوئی ایسا وظیفہ بتا دیں جس سے میں پر کشش ہو جاؤں اور میر ارنگ سرخ و سفید ہو جائے۔ لوگوں کے طعنوں سے نجات مل جائے۔ کوئی کہتا ہے تیرا رنگ کتنا کالا ہے، کوئی میری ناک آنکھوں میں نقص نکالتا ہے۔ حالانکہ خوش اخلاق ہوں۔ سب کی طرف محبت سے ہاتھ بڑھاتی ہوں مگر بڑی شدت سے دھتکار دی جاتی ہوں۔ میرے لئے جو بھی رشتہ آتا ہے چھوٹی بہن جو کہ خوبصورت ہے اسے پسند کر لیا جاتا ہے۔ میں ایک پریشان لڑکی ہوں۔ مجھے میری پریشانیوں سے نجات دلا دیں۔ میں چاہتی ہوں کہ خاندان بھر کی سب سے خوبصورت لڑکی کہلاؤں۔ لیکن میری یہ خواہش آپ کی اجازت سے ہی پوری ہو سکتی ہے۔
ج: صبح نہار منہ ایک عدد عمدہ سیب کھا کر اوپر سے دودھ پی لیا کریں۔ رات کو 15منٹ تک گلابی رنگ روشنی کا مراقبہ کریں۔
کوشش کریں ہر حال میں خوش رہیں۔ لوگوں کے ساتھ پیار و محبت کے ساتھ پیش آئیں۔ ان کی خدمت کریں۔
خواجہ شمس الدین عظیمی
جناب خواجہ شمس الدین عظیمی صاحب نے کالم نویسی کاآغاز1969میں روزنامہ حریت سے کیا ۔پہلے طبیعیات کے اوپر مضامین شائع ہوتے رہے پھر نفسیات اور مابعد نفسیات کے مضمون زیر بحث آ گئے۔ روزنامہ حریت کے قارئین نے سائیکالوجی اور پیراسائیکالوجی کے ان مضامین کو نہ صرف پسند کیا بلکہ اپنے مسائل کے حل کے لئے خطوط لکھنے شروع کر دیئے۔ زیادہ تر خطوط خواب سے متعلق ہوتے تھے۔ شروع کے دنوں میں ہفتہ میں تین یا چار خط موصول ہوتے تھے اور پھر یہ سلسلہ ہر ہفتہ سینکڑوں خطوط پر پھیل گیا۔ حریت کے بعد روزنامہ جسارت، روزنامہ اعلان، روزنامہ مشرق اور پھر روزنامہ جنگ میں روحانی ڈاک کے عنوان پر یہ کالم اتنا زیادہ مقبول ہوا کہ خطوط کی تعداد ہزاروں تک پہنچ گئی۔ جب اخبار کا دامن اتنی بڑی ڈاک کا متحمل نہ ہو سکا تو پیارے اور محترم دوستوں کے مشوروں اور تعاون سے روحانی ڈائجسٹ کا اجراء ہوا اور آج بھی روحانی ڈاک کے عنوان سے یہ کالم روحانی ڈائجسٹ میں شائع ہو رہا ہے۔
آپ نے ان اخبارات وجرائد میں عوام کے ان گنت معاشی، معاشرتی، نفسیاتی مسائل اورالجھنوں کا حل پیش کیا ہے اورمظاہرقدرت کے پیچیدہ معموں سے متعلق سوالات کے جوابات دئیے ہیں۔خواجہ شمس الدین عظیمی صاحب کے لائق شاگرد جناب میاں مشتاق احمد عظیمی نے روحانی ڈاک میں شائع شدہ ان خطوط کو یکجا کیا اورترتیب وتدوین کے مراحل سے گزارکر چارجلدوں پر مشتمل کتاب روحانی ڈاک کو عوام الناس کی خدمت کے لئے شائع کردیا۔
انتساب
ہر انسان کے اوپر روشنیوں کا ایک اور جسم ہے جو مادی گوشت پوست کے جسم کو متحرک رکھتا ہے۔ اگریہ روشنیوں کا جسم نہ ہو تو آدمی مر جاتا ہے اور مادی جسم مٹی کے ذرات میں تبدیل ہو کر مٹی بن جاتا ہے۔
جتنی بیماریاں، پریشانیاں اس دنیا میں موجود ہیں وہ سب روشنیوں کے اس جسم کے بیمار ہونے سے ہوتی ہیں۔ یہ جسم صحت مند ہوتا ہے آدمی بھی صحت مند رہتا ہے۔ اس جسم کی صحت مندی کے لئے بہترین نسخہ اللہ کا ذکر ہے۔
*****