Topics

تین گلوکوز کی بوتلیں

س: ایک دن میں لان میں بہت تیز بھاگتے ہوئے کھیل رہا تھا۔ کبھی میں برآمدے میں چلا جاتا اور کبھی باہر اور اسی دوران تیز اور بہت تیز بارش شروع ہو گئی اور میں برآمدے سے باہر اور پھر برآمدے میں آتا رہا اور بارش میں بھیگتا رہا۔ جب کھیلنا بند کیا تو میری عجیب سی طبیعت ہو گئی تھی۔ ہر چیز دھندلی اور عجیب عجیب سی نظر آنے لگی۔ آنکھوں پر سخت بھاری بوجھ محسوس ہونے لگا۔ میں پھر اپنے کمرے میں لیٹ گیا اور سو گیا۔ تین گھنٹے نیند کے بعد میں اٹھا تو ٹھیک تھا۔ صبح اسکول میں آدھی چھٹی ہونے تک میں ٹھیک رہا اور جب میں آدھی چھٹی کے وقت باہر دھوپ میں گیا تو میری طبیعت خراب ہو گئی۔ آنکھوں پر بوجھ اور طبیعت سخت سست سی محسوس ہوئی اور شدید گھبراہٹ محسوس ہونے لگی۔ ڈاکٹروں کی دواؤں سے کچھ آرام نہ آیا۔ ان کو میری بیماری سمجھ میں نہ آئی اور پھر تین عدد گلوکوز کی بوتلیں چڑھائی گئیں تو میری طبیعت کچھ ٹھیک ہو گئی۔ پھر میں نے نویں جماعت کا سالانہ امتحان دیا جس میں 900میں سے 681نمبر لئے۔ پہلے تو مجھے یہ ڈر تھا کہ کہیں میں فیل نہ ہو جاؤں۔ اسکول جانے سے (دسویں جماعت میں) پہلے میں ٹھیک رہا اور جس دن میں سکول گیا میری طبیعت پھر خراب ہو گئی۔ مجھے ایسا محسوس ہوتا تھا کہ جیسے میں خواب دیکھ رہا ہوں اور وقتی طور پر میں یہ سمجھتا کہ کچھ سمجھ میں نہیں آرہا۔ حالانکہ بعد میں مجھے سب روح یاد ہوتا تھا۔ میں نے دوائی لی تو میری طبیعت میں گھبراہٹ زیادہ ہو گئی۔ اکثر میں رونے لگتا اور اسکول جانا چھوڑ دیا۔ ان دنوں کی کیفیات کچھ اس طرح تھیں۔

عجیب عجیب سا دکھائی دیتا۔ نزدیک کی چیزیں زیادہ عجیب دکھائی دیتیں جس وقت آنکھوں پر بوجھ زیادہ ہوتا اس وقت چیزیں زیادہ عجیب عجیب سی نظر آتیں۔ سر پر شدید بوجھ۔ رات کے وقت طبیعت ذرا ٹھیک ہو جاتی۔ عجیب عجیب سا کم نظر آتا۔ رات کے وقت کانوں سے سخت گرم ہوا نکلتی۔ ایک کان سے اور کبھی دوسرے کان سے کوئی کام کرنے کو جی نہ چاہتا۔ انگلیوں کے اگلے سروں پر شدید ٹھنڈک محسوس ہوتی تھی۔

کچھ دنوں بعد میرے جسم کے جوڑوں میں درد رہنے لگا۔ یہ درد کبھی ایک جوڑ میں ہوتا اور کبھی دوسرے جوڑ میں یعنی درد چلتا رہتا تھا۔

گرمی میں آنکھوں پر بوجھ آ جاتا اور طبیعت سخت خراب ہو جاتی تھی۔ جب میں کھیلتا تو جسم میں سے دھک دھک کر آواز محسوس ہوتی۔ خاص کر پسلیوں کے پچھلی طرف کمر کے بالائی حصے میں خون تیز تیز چلتا محسوس ہوتا تھا۔ خاص کر دن کو سو جاؤں تو اٹھنے پر طبیعت سخت خراب ہوتی ہے۔ اگر میں بازو جسم کے نیچے رکھ کر سو جاتا تو اسی وقت میرا بازو سونا شروع ہو جاتا اور اسی طرح پاؤں اور ٹانگیں سو جاتیں۔ کندھے کی رگیں کھینچ گئی تھیں۔ شروع میں مجھے کانوں میں درد شروع ہوا اور سخت درد ہوتا تھا۔ گلے میں گلٹیاں بھی ہوتی تھیں۔ کسی وقت جسم کے پچھلے حصے یعنی کمر اور سر تک کے کسی حصہ میں ایسے محسوس ہوتا جیسے کھٹمل حرکت کر رہے ہوں۔ جب وہاں پر ہاتھ مارتا تو ٹھیک ہو جاتا۔

ج: زردہ کا رنگ اور عرق گلاب ملا کر روشنائی بنا لیں اور اس روشنائی سے بِسْمِ اللّٰہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ اَلرَّضَاعَتْ عَمَا نَوِیْلُ بَحَقِّ یَا حَیُّ یَا قَیُّوْمُ 999 999 999پلیٹوں پر لکھ کر صبح، شام پانی سے دھو کر پئیں تین ماہ تک۔


Topics


روحانی ڈاک ۔ جلد سوم

خواجہ شمس الدین عظیمی

جناب خواجہ شمس الدین عظیمی صاحب نے کالم نویسی کاآغاز1969میں روزنامہ حریت سے کیا ۔پہلے طبیعیات کے اوپر مضامین شائع ہوتے رہے پھر نفسیات اور مابعد نفسیات کے مضمون زیر بحث آ گئے۔ روزنامہ حریت کے قارئین نے سائیکالوجی اور پیراسائیکالوجی کے ان مضامین کو نہ صرف پسند کیا بلکہ اپنے مسائل کے حل کے لئے خطوط لکھنے شروع کر دیئے۔ زیادہ تر خطوط خواب سے متعلق ہوتے تھے۔ شروع کے دنوں میں ہفتہ میں تین یا چار خط موصول ہوتے تھے اور پھر یہ سلسلہ ہر ہفتہ سینکڑوں خطوط پر پھیل گیا۔ حریت کے بعد روزنامہ جسارت، روزنامہ اعلان، روزنامہ مشرق اور پھر روزنامہ جنگ میں روحانی ڈاک کے عنوان پر یہ کالم اتنا زیادہ مقبول ہوا کہ خطوط کی تعداد ہزاروں تک پہنچ گئی۔ جب اخبار کا دامن اتنی بڑی ڈاک کا متحمل نہ ہو سکا تو پیارے اور محترم دوستوں کے مشوروں اور تعاون سے روحانی ڈائجسٹ کا اجراء ہوا اور آج بھی روحانی ڈاک کے عنوان سے یہ کالم روحانی ڈائجسٹ میں شائع ہو رہا ہے۔

آپ نے ان اخبارات وجرائد میں عوام کے ان گنت معاشی، معاشرتی، نفسیاتی مسائل اورالجھنوں کا حل پیش کیا ہے اورمظاہرقدرت کے پیچیدہ معموں سے متعلق سوالات کے جوابات دئیے ہیں۔خواجہ شمس الدین عظیمی صاحب کے لائق شاگرد جناب میاں مشتاق احمد عظیمی نے روحانی ڈاک میں شائع شدہ ان خطوط کو یکجا کیا اورترتیب وتدوین کے مراحل سے گزارکر چارجلدوں پر مشتمل کتاب روحانی ڈاک کو عوام الناس کی خدمت کے لئے شائع کردیا۔


انتساب

ہر انسان کے اوپر روشنیوں کا ایک اور جسم ہے جو مادی گوشت پوست کے جسم کو متحرک رکھتا ہے۔ اگریہ روشنیوں کا جسم نہ ہو تو آدمی مر جاتا ہے اور مادی جسم مٹی کے ذرات میں تبدیل ہو کر مٹی بن جاتا ہے۔

جتنی بیماریاں، پریشانیاں اس دنیا میں موجود ہیں وہ سب روشنیوں کے اس جسم کے بیمار ہونے سے ہوتی ہیں۔ یہ جسم صحت مند ہوتا ہے آدمی بھی صحت مند رہتا ہے۔ اس جسم کی صحت مندی کے لئے بہترین نسخہ اللہ کا ذکر ہے۔

*****