Topics
س: دو تین سال قبل آپ کی طرف تین چار خطوط لکھے۔ مگر آپ نے کوئی خاص اہمیت نہیں دی۔ کبھی دو لائنوں کا جواب دے کر ٹرخا دیا اور کبھی خالی دعاؤں سے پیٹ بھر دیا۔ خیر مجھے آپ سے شکایت نہیں اور نہ ہی شکایتیں لکھنے کی خاطر یہ خط لکھ رہی ہوں۔ سیدھی سچی بات کہنے اور لکھنے کی خاطر یہ خط لکھ رہی ہوں۔ سیدھی سچی بات کہنے اور لکھنے کی عادی ہوں اور محبت اور احترام کی نمائش کو پسند نہیں کرتی۔ اس لئے لمبے چوڑے القاب اور تعریفیں نہیں لکھ رہی ہوں میں تو بس یہ سمجھتی ہوں آپ دوسروں کے دکھوں پر مرہم رکھتے ہیں لوگوں کے لئے امید کی کرن ہیں۔ ایسے احسانات کا بدلہ اللہ تعالیٰ کے سوا اور کون دے سکتا ہے؟
میں آج کل ذہنی طور پر اپ سیٹ ہوں۔ پچھلے تین چار ماہ سے آپ کی طرف خط لکھ کر مشورہ لینے کا خیال بار بار آتا رہا ہے۔ ہر بار کسی دوسرے خیال نے رکاوٹ ڈالی۔ کئی دنوں سے یہ خواہش شدید تھی اور آج میں نے تین چار بار کاغذ قلم اٹھایا اور رکھا ہے اپنی ان سوچوں سے پریشان ہو کر کہ آیا میرے لکھے کو سچ سمجھیں گے، انتظار کی کتنی گھڑیاں گن گن کر بتانی ہوں گی اور کیا میں آپ کے مشوروں پر عمل کر سکوں گی۔ وغیرہ وغیرہ۔
لیکن اب لکھنا شروع کیا ہے تو اصل بات کی طرف آتی ہوں اور امید کرتی ہوں کہ میرے مسئلے کی طرف ضرور اور جلد توجہ فرمائیں گے۔ میں پچھلے پانچ چھ سال سے ڈپریشن، ٹینشن، ہائی بلڈ پریشر، ہلکا بخار اور بے خوابی جیسی بیماریوں میں مبتلا رہی ہوں۔ علاج معالجے کے ساتھ ڈاکٹر حضرات اکثر خواب آور گولیاں بھی دے دیتے تھے۔ جو میں مہینہ استعمال کرنے کے بعد چھوڑ دیتی تھی۔ اب ڈاکٹرمجھے تنبیہہ کرتے ہیں کہ یہ گولیاں کھانا چھوڑ دوں۔ لیکن ذہنی پریشانیاں اور شیاٹیکا کے دور سے تنگ رہنے کی وجہ سے گولیاں کھاتی رہتی ہوں۔ پچھلے چند ماہ سے ان گولیوں سے طبیعت میں عجیب سی اکتاہٹ اور چڑ پیدا ہو گئی ہے۔ میں نے ان گولیوں کو آہستہ آہستہ چھوڑنا شروع کیا اور ذہن کو اس رخ پر تیار کیا۔ قدرتی نیند سونے کی کوشش کرو اور اگر نیند نہیں بھی آتی تو طبیعت نارمل رہے اور کافی حد تک اس میں کامیاب بھی رہی۔ لیکن پھر جب ساری ساری رات نیند نہیں آئی تو بہت پریشانی ہوتی ہے۔ سر میں درد شروع ہو جاتا ہے اور شیاٹیکا کی تکلیف بڑھ جاتی ہے۔ دیسی اور ہومیوپیتھک نسخے بھی استعمال کر چکی ہوں۔ یوگا، ذہنی یکسوئی اور مراقبہ سے بھی کوئی خاص فائدہ نہیں ہوا۔ سر میں تیل کی مالش کرتی ہوں۔ غذا کا خاص خیال رکھتی ہوں۔ رات کو آدھ لیٹر خالص دودھ پیتی ہوں۔ سب ٹوٹکے بھی آزما چکی ہوں۔ رنگ و روشنی والا علاج نہ بتائیں میں ایسا عمل نہیں کر سکتی۔ یہ میں اس لئے لکھ رہی ہوں کہ میں تو سارا وقت معذوروں کی طرح تخت پر لیٹی ہوں۔ اپنے بہت مجبوری کے کام ہی کر سکتی ہوں۔ کوئی اولاد بھی میری مدد نہیں کرے گی اور نہ ہی میں بہت زیادہ خرچہ کر سکتی ہوں۔
ج: جمال گوٹہ(پستہ کی طرح ایک دوا ہوتی ہے جس کے کھانے سے دست آ جاتے ہیں) ایک عدد لے کر اس میں سوئی چبھو دیں اور یہ سوئی نکال کر پیشانی پر اس مخالف سمت جس طرف درد ہوتا ہے بھنوؤں کی جڑوں میں چبھو دیں۔۔۔۔۔۔صرف ایک مرتبہ ایسا کر لینے سے سر کا درد شقیقہ(آدھا سر کا درد) ختم ہو جاتا ہے۔ جمال گوٹہ میں چبھونے سے پہلے، سوئی کو پانی میں اچھی طرح پکا کر خشک کر لینا چاہئے۔
ایک ہفتہ تک روزانہ سوئے کی دو گڈیاں شام کے وقت سرہانے کے دونوں طرف رکھ لیا کریں اور دائیں بائیں کروٹ سے اس کی خوشبو سونگھا کریں۔
خواجہ شمس الدین عظیمی
جناب خواجہ شمس الدین عظیمی صاحب نے کالم نویسی کاآغاز1969میں روزنامہ حریت سے کیا ۔پہلے طبیعیات کے اوپر مضامین شائع ہوتے رہے پھر نفسیات اور مابعد نفسیات کے مضمون زیر بحث آ گئے۔ روزنامہ حریت کے قارئین نے سائیکالوجی اور پیراسائیکالوجی کے ان مضامین کو نہ صرف پسند کیا بلکہ اپنے مسائل کے حل کے لئے خطوط لکھنے شروع کر دیئے۔ زیادہ تر خطوط خواب سے متعلق ہوتے تھے۔ شروع کے دنوں میں ہفتہ میں تین یا چار خط موصول ہوتے تھے اور پھر یہ سلسلہ ہر ہفتہ سینکڑوں خطوط پر پھیل گیا۔ حریت کے بعد روزنامہ جسارت، روزنامہ اعلان، روزنامہ مشرق اور پھر روزنامہ جنگ میں روحانی ڈاک کے عنوان پر یہ کالم اتنا زیادہ مقبول ہوا کہ خطوط کی تعداد ہزاروں تک پہنچ گئی۔ جب اخبار کا دامن اتنی بڑی ڈاک کا متحمل نہ ہو سکا تو پیارے اور محترم دوستوں کے مشوروں اور تعاون سے روحانی ڈائجسٹ کا اجراء ہوا اور آج بھی روحانی ڈاک کے عنوان سے یہ کالم روحانی ڈائجسٹ میں شائع ہو رہا ہے۔
آپ نے ان اخبارات وجرائد میں عوام کے ان گنت معاشی، معاشرتی، نفسیاتی مسائل اورالجھنوں کا حل پیش کیا ہے اورمظاہرقدرت کے پیچیدہ معموں سے متعلق سوالات کے جوابات دئیے ہیں۔خواجہ شمس الدین عظیمی صاحب کے لائق شاگرد جناب میاں مشتاق احمد عظیمی نے روحانی ڈاک میں شائع شدہ ان خطوط کو یکجا کیا اورترتیب وتدوین کے مراحل سے گزارکر چارجلدوں پر مشتمل کتاب روحانی ڈاک کو عوام الناس کی خدمت کے لئے شائع کردیا۔
انتساب
ہر انسان کے اوپر روشنیوں کا ایک اور جسم ہے جو مادی گوشت پوست کے جسم کو متحرک رکھتا ہے۔ اگریہ روشنیوں کا جسم نہ ہو تو آدمی مر جاتا ہے اور مادی جسم مٹی کے ذرات میں تبدیل ہو کر مٹی بن جاتا ہے۔
جتنی بیماریاں، پریشانیاں اس دنیا میں موجود ہیں وہ سب روشنیوں کے اس جسم کے بیمار ہونے سے ہوتی ہیں۔ یہ جسم صحت مند ہوتا ہے آدمی بھی صحت مند رہتا ہے۔ اس جسم کی صحت مندی کے لئے بہترین نسخہ اللہ کا ذکر ہے۔
*****