Topics
س: ہماری سب سے چھوٹی بہن، جس کی عمر نو سال ہے اور جماعت چہارم میں پڑھتی ہے، کے لئے ہم سب بہن بھائی، امی اور ابو بے حد پریشان ہیں کیونکہ پہلی جماعت سے لے کر آج تک اس کا دل پڑھائی میں نہیں لگا۔ ہمیشہ مار کر یا ناراضگی سے ہی پڑھاتے رہے ہیں۔ کتاب کا نام سنتے ہی رونا شروع کر دیتی ہے۔ رنگ پیلا ہو جاتا ہے۔ دل گھٹنے لگتا ہے۔ کھانے سے انکار کر دیتی ہے۔ آواز بلند ہو جاتی ہے اور ڈھیٹ بن کر بیٹھ رہتی ہے۔ ہم چار بہن بھائی بڑے ہیں۔ یہ بچی ہماری خالہ کی بیٹی ہے۔ تین ماہ کی تھی تو خالہ کے وفات پا جانے پر ہم اپنی بیٹی بنا کر لے آئے۔ بچی کو یہ علم نہیں ہے کہ اس کے ماں باپ کون ہیں۔ وہ ہم سب کو ہی اپنا سمجھتی ہے اور ہم نے بچپن سے اپنے بچوں کی طرح پالا ہے۔ اس لئے ذہنی طور پر ہم لوگ بہت زیادہ پریشان ہیں۔ ویسے صحت مند ہے۔ کھیلنا، کھانا پینا سب ٹھیک ٹھاک ہے۔ بلکہ ہر وقت اس کا دھیان کھیلنے پر ہی رہتا ہے۔ سارا سارا دن کھیلتے نہیں تھکتی۔ ضرورت سے زیادہ لاڈ پیار بھی ہم نے نہیں کیا۔ باقی ہر کہنا مانتی ہے۔ مگر پڑھائی کے نام سے زبان بند ہو جاتی ہے۔
ج: بچی رات کو جب گہری نیند سو جائے، اس کے سرہانے بیٹھ کر ایک بار سورہ قمر پڑھیں۔ جب آیت وَلَقَدْ یَسَّرْنَا الْقُرْاٰنَ لِذِکْرِ مِنْ مُّدَّکِرٍ پر پہنچیں تو یہ ایک سو مرتبہ پڑھ کر بچی کے سرہانے کی طرف پھونک ماریں۔ یہ عمل صرف پانچ روز کریں۔
خواجہ شمس الدین عظیمی
جناب خواجہ شمس الدین عظیمی صاحب نے کالم نویسی کاآغاز1969میں روزنامہ حریت سے کیا ۔پہلے طبیعیات کے اوپر مضامین شائع ہوتے رہے پھر نفسیات اور مابعد نفسیات کے مضمون زیر بحث آ گئے۔ روزنامہ حریت کے قارئین نے سائیکالوجی اور پیراسائیکالوجی کے ان مضامین کو نہ صرف پسند کیا بلکہ اپنے مسائل کے حل کے لئے خطوط لکھنے شروع کر دیئے۔ زیادہ تر خطوط خواب سے متعلق ہوتے تھے۔ شروع کے دنوں میں ہفتہ میں تین یا چار خط موصول ہوتے تھے اور پھر یہ سلسلہ ہر ہفتہ سینکڑوں خطوط پر پھیل گیا۔ حریت کے بعد روزنامہ جسارت، روزنامہ اعلان، روزنامہ مشرق اور پھر روزنامہ جنگ میں روحانی ڈاک کے عنوان پر یہ کالم اتنا زیادہ مقبول ہوا کہ خطوط کی تعداد ہزاروں تک پہنچ گئی۔ جب اخبار کا دامن اتنی بڑی ڈاک کا متحمل نہ ہو سکا تو پیارے اور محترم دوستوں کے مشوروں اور تعاون سے روحانی ڈائجسٹ کا اجراء ہوا اور آج بھی روحانی ڈاک کے عنوان سے یہ کالم روحانی ڈائجسٹ میں شائع ہو رہا ہے۔
آپ نے ان اخبارات وجرائد میں عوام کے ان گنت معاشی، معاشرتی، نفسیاتی مسائل اورالجھنوں کا حل پیش کیا ہے اورمظاہرقدرت کے پیچیدہ معموں سے متعلق سوالات کے جوابات دئیے ہیں۔خواجہ شمس الدین عظیمی صاحب کے لائق شاگرد جناب میاں مشتاق احمد عظیمی نے روحانی ڈاک میں شائع شدہ ان خطوط کو یکجا کیا اورترتیب وتدوین کے مراحل سے گزارکر چارجلدوں پر مشتمل کتاب روحانی ڈاک کو عوام الناس کی خدمت کے لئے شائع کردیا۔
انتساب
ہر انسان کے اوپر روشنیوں کا ایک اور جسم ہے جو مادی گوشت پوست کے جسم کو متحرک رکھتا ہے۔ اگریہ روشنیوں کا جسم نہ ہو تو آدمی مر جاتا ہے اور مادی جسم مٹی کے ذرات میں تبدیل ہو کر مٹی بن جاتا ہے۔
جتنی بیماریاں، پریشانیاں اس دنیا میں موجود ہیں وہ سب روشنیوں کے اس جسم کے بیمار ہونے سے ہوتی ہیں۔ یہ جسم صحت مند ہوتا ہے آدمی بھی صحت مند رہتا ہے۔ اس جسم کی صحت مندی کے لئے بہترین نسخہ اللہ کا ذکر ہے۔
*****