Topics
س: دس سال پہلے کی بات ہے کہ میرے کزن کے گھر میں کچی مٹی کے بڑے بڑے ڈھیلے رات کو مغرب کی اذان کے وقت گرتے تھے۔ مکان کی چھتوں پر پہرہ دے کر دیکھا مگر نامعلوم جگہ سے وقت مقررہ پر پتھر صحن کے درمیان میں گرتے رہے۔
حیرانی کی بات یہ ہے کہ ان پتھروں سے کبھی کسی شخص کو چوٹ نہیں آئی۔ ڈھیلے سخت بھی ہوتے اور نرم بھی۔ بڑے بڑے عاملوں کو بلوایا مگر کوئی افاقہ نہ ہوا۔ اس کے بعد ایک صاحب نے نقش لکھ دیا تو ڈھیلے گرنا بند ہو گئے لیکن خون کے چھینٹے پڑنا شروع ہو گئے۔ میرے کزن کے چھ بچے ہیں۔ بڑا بچہ نہ تو ابھی تک چل سکتا ہے اور نہ بیٹھ سکتا ہے اور نہ باتیں کرتا ہے۔ ہاتھ اور پاؤں اکڑے ہوئے رہتے ہیں۔ کبھی کسی کو اور کبھی کسی کو دورے پڑتے رہتے ہیں۔ جو اس نوعیت کے ہوتے ہیں کہ بچے ڈر جاتے ہیں۔ بتاتے ہیں کہ فلاں چیز ہے اور اتنے مرد اور اتنی عورتیں ہیں جو ہمیں مارتی ہیں۔ ہائے کلہاڑیوں سے مار دیا اور کبھی خاموش ہو جاتے ہیں، منہ کھل جاتا ہے اور بعد میں کہتے ہیں کہ فلاں نے میرا گلہ دبا دیا۔ خدا را ہمیں اس مصیبت سے نجات دلائیں۔
ج: غیر صحت مند خون سارے جسم میں دور کر کے جب دماغ کے دو کھرب خلیوں میں گردش کرتا ہے تو دماغ کے وہ خلیے جو انسان کے اندر شعوری حواس بناتے ہیں متاثر ہو جاتے ہیں۔ نتیجہ میں مریض دماغ کے اوپر وزن محسوس کرنے لگتا ہے۔ اور اس کی نظروں کے سامنے طرح طرح کی صورتیں آنے لگتی ہیں۔ چونکہ اس طرح غیب میں دیکھنا دیکھنے کی عام طرزوں کے خلاف ہے اس لئے مریض خوف زدہ ہو جاتا ہے اور اسے دماغی دورے پڑنے لگتے ہیں۔ اس کا علاج یہ ہے:
9انچ چوڑے اور 12انچ لمبے سفید آرٹ پیپر کاغذ پر سیاہ چمک دار روشنائی سے بھت خوبصورت لکھ کر یا لکھوا کر اس کمرہ میں آویزاں کر لیں جہاں بچے سوتے ہیں۔
بِسْمِ اللّٰہِ اَلْرَحْمٰنِ الرَّحِیْم
یَاحَفِیْظُ یَاحَفِیْظُ یَاحَفِیْظُ
یَابَدِیْعُ یَابَدِیْعُ یَابَدِیْعُ
یَا بَدِیْعُ اَ الْعَجَائِبُ باِلْخَیْرِ یَا بَدِیْعُ
روزانہ تین وقت شہد کھلانے کا اہتمام کریں۔ نمکین چیزیں کم سے کم استعمال کریں۔
خواجہ شمس الدین عظیمی
جناب خواجہ شمس الدین عظیمی صاحب نے کالم نویسی کاآغاز1969میں روزنامہ حریت سے کیا ۔پہلے طبیعیات کے اوپر مضامین شائع ہوتے رہے پھر نفسیات اور مابعد نفسیات کے مضمون زیر بحث آ گئے۔ روزنامہ حریت کے قارئین نے سائیکالوجی اور پیراسائیکالوجی کے ان مضامین کو نہ صرف پسند کیا بلکہ اپنے مسائل کے حل کے لئے خطوط لکھنے شروع کر دیئے۔ زیادہ تر خطوط خواب سے متعلق ہوتے تھے۔ شروع کے دنوں میں ہفتہ میں تین یا چار خط موصول ہوتے تھے اور پھر یہ سلسلہ ہر ہفتہ سینکڑوں خطوط پر پھیل گیا۔ حریت کے بعد روزنامہ جسارت، روزنامہ اعلان، روزنامہ مشرق اور پھر روزنامہ جنگ میں روحانی ڈاک کے عنوان پر یہ کالم اتنا زیادہ مقبول ہوا کہ خطوط کی تعداد ہزاروں تک پہنچ گئی۔ جب اخبار کا دامن اتنی بڑی ڈاک کا متحمل نہ ہو سکا تو پیارے اور محترم دوستوں کے مشوروں اور تعاون سے روحانی ڈائجسٹ کا اجراء ہوا اور آج بھی روحانی ڈاک کے عنوان سے یہ کالم روحانی ڈائجسٹ میں شائع ہو رہا ہے۔
آپ نے ان اخبارات وجرائد میں عوام کے ان گنت معاشی، معاشرتی، نفسیاتی مسائل اورالجھنوں کا حل پیش کیا ہے اورمظاہرقدرت کے پیچیدہ معموں سے متعلق سوالات کے جوابات دئیے ہیں۔خواجہ شمس الدین عظیمی صاحب کے لائق شاگرد جناب میاں مشتاق احمد عظیمی نے روحانی ڈاک میں شائع شدہ ان خطوط کو یکجا کیا اورترتیب وتدوین کے مراحل سے گزارکر چارجلدوں پر مشتمل کتاب روحانی ڈاک کو عوام الناس کی خدمت کے لئے شائع کردیا۔
انتساب
ہر انسان کے اوپر روشنیوں کا ایک اور جسم ہے جو مادی گوشت پوست کے جسم کو متحرک رکھتا ہے۔ اگریہ روشنیوں کا جسم نہ ہو تو آدمی مر جاتا ہے اور مادی جسم مٹی کے ذرات میں تبدیل ہو کر مٹی بن جاتا ہے۔
جتنی بیماریاں، پریشانیاں اس دنیا میں موجود ہیں وہ سب روشنیوں کے اس جسم کے بیمار ہونے سے ہوتی ہیں۔ یہ جسم صحت مند ہوتا ہے آدمی بھی صحت مند رہتا ہے۔ اس جسم کی صحت مندی کے لئے بہترین نسخہ اللہ کا ذکر ہے۔
*****