Topics
س: میرا بیٹا اس وقت آٹھویں کلاس کا طالب علم ہے۔ اسے خاص طور پر پڑھائی کے دوران نیند بہت تنگ کرتی ہے۔ پڑھنے بیٹھتا ہے تو فوراً ہی نیند سے آنکھیں بند ہونے لگتی ہیں۔ نہ کچھ پڑھ سکتا ہے اور نہ ہی لکھ سکتا ہے۔ بڑی کوشش کرتا ہے کہ نیند نہ آئے۔
منہ دھوئے گا، آنکھوں پر چھینٹے مارے گا، کھلی ہوا میں پھرے گا لیکن پڑھنے بیٹھتا ہے تو پھر نیند کا خمار اسی طرح شروع ہو جاتا ہے، بہت پریشان ہے۔ روتا ہے کہ خدا کے لئے مجھے کوئی دوا دیں جس سے مجھے نیند نہ آئے۔
اسی نیند کی وجہ سے والد نے اسے کئی بار اتنا مارا ہے کہ میں بیان نہیں کر سکتی۔ اس وقت دعا کرتی ہوں کہ خدا کرے یہ بچہ مر جائے۔
بہت ہی ظالموں کی طرح مارتے ہیں کہ رو رو کر میں خود ہلکان ہوتی ہوں۔ بچے کا تو جو حشر ہوتا ہے وہ ظاہر ہے لیکن اس کے باوجود نیند اس کا پیچھا نہیں چھوڑتی۔ اگر رات کو جلدی سلا دوں اور صبح جلدی اٹھا دوں تب بھی یہی حالت ہوتی ہے۔ میں خود بڑی پریشان ہوں۔ اس نیند کی وجہ سے نہ تو پڑھائی ہوتی ہے نہ اسکول کا کام۔ ظاہر ہے اسکول میں بھی مار ہی کھاتا ہو گا۔
دوسرے اس کا حافظہ بھی بڑا کمزور ہو گیا ہے۔ بعض وقت تو زبانی سبق یاد نہیں ہوتا جو سبق یاد کر بھی لیتا ہے تو تھوڑی دیر میں یا دوسرے دن بھلا دیتا ہے۔
بچے کے لئے وظیفہ یا کوئی موثر علاج تجویز کر دیں۔ وظیفہ میں خود پڑھ کر بچے کو دم کر دوں یا پانی پر دم کر کے اسے پلا دوں۔ جیسے آپ مناسب سمجھیں تجویز فرمائیں۔ خواجہ صاحب! بچپن میں اس کا حافظہ بہت تیز تھا۔ اب تو بچہ نیند اور حافظہ کے ہاتھوں پریشان ہے۔ بچے کا مستقبل تاریک نظر آ رہا ہے۔ خدا اور رسولﷺکے واسطے خواجہ صاحب مدد فرمائیں۔ للہ، استخارہ کر کے دیکھیں کہ بچہ کتنی تعلیم حاصل کرے گا۔ اس کا مستقبل کیسا ہے؟ کسی بدخواہ کی نظر تو نہیں لگ گئی اور کیا اس کا نام تاریخ پیدائش کے حساب سے ٹھیک ہے؟ کوئی نام وغیرہ کا اثر تو نہیں ہے؟
ج: میری دانست میں بچہ کا شعور کمزور ہے۔ جب وہ پڑھنے کے لئے بیٹھتا ہے تو شعور پر زیادہ بار پڑ جاتا ہے۔ اس کی ایک وجہ والد صاحب کا زیادہ مارنا پیٹنا بھی ہے جب وہ کتابیں کھولتا ہے تو یہ خوف بھی دامن گیر ہوتا ہے کہ اگر سبق یاد نہ ہوا تو ابا ماریں گے، خوف سے بھی دماغ متاثر ہوتا ہے۔
ان وجوہات کا تدارک ہونا ضروری ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ آپ بچہ کو میٹھی چیزیں کم کھلائیں اور رات کو سوتے وقت اس کے سرہانے کھڑی ہو کر سورہ ہقمر پارہ 27کی آیت وَلَقَدْ یَسَّرْنَا الْقُرْاٰنَ لِذِکْرِ مِنْ مُّدَّکِرٍپڑھ دیا کریں اتنی آواز سے کہ نیند خراب نہ ہو۔
ارکٹائی بالکل بند کر دیں ورنہ بچہ بالکل کند ذہن ہو جائے گا۔ مستقبل اچھا ہے، نام بھی ٹھیک ہے۔
خواجہ شمس الدین عظیمی
جناب خواجہ شمس الدین عظیمی صاحب نے کالم نویسی کاآغاز1969میں روزنامہ حریت سے کیا ۔پہلے طبیعیات کے اوپر مضامین شائع ہوتے رہے پھر نفسیات اور مابعد نفسیات کے مضمون زیر بحث آ گئے۔ روزنامہ حریت کے قارئین نے سائیکالوجی اور پیراسائیکالوجی کے ان مضامین کو نہ صرف پسند کیا بلکہ اپنے مسائل کے حل کے لئے خطوط لکھنے شروع کر دیئے۔ زیادہ تر خطوط خواب سے متعلق ہوتے تھے۔ شروع کے دنوں میں ہفتہ میں تین یا چار خط موصول ہوتے تھے اور پھر یہ سلسلہ ہر ہفتہ سینکڑوں خطوط پر پھیل گیا۔ حریت کے بعد روزنامہ جسارت، روزنامہ اعلان، روزنامہ مشرق اور پھر روزنامہ جنگ میں روحانی ڈاک کے عنوان پر یہ کالم اتنا زیادہ مقبول ہوا کہ خطوط کی تعداد ہزاروں تک پہنچ گئی۔ جب اخبار کا دامن اتنی بڑی ڈاک کا متحمل نہ ہو سکا تو پیارے اور محترم دوستوں کے مشوروں اور تعاون سے روحانی ڈائجسٹ کا اجراء ہوا اور آج بھی روحانی ڈاک کے عنوان سے یہ کالم روحانی ڈائجسٹ میں شائع ہو رہا ہے۔
آپ نے ان اخبارات وجرائد میں عوام کے ان گنت معاشی، معاشرتی، نفسیاتی مسائل اورالجھنوں کا حل پیش کیا ہے اورمظاہرقدرت کے پیچیدہ معموں سے متعلق سوالات کے جوابات دئیے ہیں۔خواجہ شمس الدین عظیمی صاحب کے لائق شاگرد جناب میاں مشتاق احمد عظیمی نے روحانی ڈاک میں شائع شدہ ان خطوط کو یکجا کیا اورترتیب وتدوین کے مراحل سے گزارکر چارجلدوں پر مشتمل کتاب روحانی ڈاک کو عوام الناس کی خدمت کے لئے شائع کردیا۔
انتساب
ہر انسان کے اوپر روشنیوں کا ایک اور جسم ہے جو مادی گوشت پوست کے جسم کو متحرک رکھتا ہے۔ اگریہ روشنیوں کا جسم نہ ہو تو آدمی مر جاتا ہے اور مادی جسم مٹی کے ذرات میں تبدیل ہو کر مٹی بن جاتا ہے۔
جتنی بیماریاں، پریشانیاں اس دنیا میں موجود ہیں وہ سب روشنیوں کے اس جسم کے بیمار ہونے سے ہوتی ہیں۔ یہ جسم صحت مند ہوتا ہے آدمی بھی صحت مند رہتا ہے۔ اس جسم کی صحت مندی کے لئے بہترین نسخہ اللہ کا ذکر ہے۔
*****