Topics

ٹوٹا پھوٹا انسان

س: میں ایک ٹوٹا پھوٹا انسان ہوں اور اس کا علاج آپ کر سکتے ہیں۔ بیماریوں کا مجموعہ ہوں۔ آپ سے بہت دور ہوں اس لئے خط کا سہارا لیا۔ مجھے پانچ دفعہ ٹائیفائیڈ ہو چکا ہے میرے جسم میں خون کی بھی کمی ہے۔ جسم میں گرمی بہت ہے۔ بچپن میں اپنے ہاتھوں صحت کو تباہ کرتا رہا ہوں لیکن اب تائب ہو چکا ہوں۔ ہفتے میں دوبار کپڑے خراب(احتلام) ہو جاتا ہے۔ جس کی وجہ سے نماز رہ جاتی ہے۔ سر میں بفا بہت ہے اور بال تیزی سے گر رہے ہیں۔ گنجے پن کا علاج موروثی ہے۔ آپ اس سے نجات دلائیں۔ معدہ بھی طاقتور نہیں ہے ایک جلدی مرض بھی لاحق ہے۔

ج: صبح شام نیلی شعاعوں کا پانی پئیں۔ ناشتہ کے بعد اور رات کو سوتے وقت سبز شعاعوں کا پانی پئیں۔ خوراک 2,2اونس ہے۔ ہر وقت یا حی یا قیوم کا ورد کریں۔


Topics


روحانی ڈاک ۔ جلد سوم

خواجہ شمس الدین عظیمی

جناب خواجہ شمس الدین عظیمی صاحب نے کالم نویسی کاآغاز1969میں روزنامہ حریت سے کیا ۔پہلے طبیعیات کے اوپر مضامین شائع ہوتے رہے پھر نفسیات اور مابعد نفسیات کے مضمون زیر بحث آ گئے۔ روزنامہ حریت کے قارئین نے سائیکالوجی اور پیراسائیکالوجی کے ان مضامین کو نہ صرف پسند کیا بلکہ اپنے مسائل کے حل کے لئے خطوط لکھنے شروع کر دیئے۔ زیادہ تر خطوط خواب سے متعلق ہوتے تھے۔ شروع کے دنوں میں ہفتہ میں تین یا چار خط موصول ہوتے تھے اور پھر یہ سلسلہ ہر ہفتہ سینکڑوں خطوط پر پھیل گیا۔ حریت کے بعد روزنامہ جسارت، روزنامہ اعلان، روزنامہ مشرق اور پھر روزنامہ جنگ میں روحانی ڈاک کے عنوان پر یہ کالم اتنا زیادہ مقبول ہوا کہ خطوط کی تعداد ہزاروں تک پہنچ گئی۔ جب اخبار کا دامن اتنی بڑی ڈاک کا متحمل نہ ہو سکا تو پیارے اور محترم دوستوں کے مشوروں اور تعاون سے روحانی ڈائجسٹ کا اجراء ہوا اور آج بھی روحانی ڈاک کے عنوان سے یہ کالم روحانی ڈائجسٹ میں شائع ہو رہا ہے۔

آپ نے ان اخبارات وجرائد میں عوام کے ان گنت معاشی، معاشرتی، نفسیاتی مسائل اورالجھنوں کا حل پیش کیا ہے اورمظاہرقدرت کے پیچیدہ معموں سے متعلق سوالات کے جوابات دئیے ہیں۔خواجہ شمس الدین عظیمی صاحب کے لائق شاگرد جناب میاں مشتاق احمد عظیمی نے روحانی ڈاک میں شائع شدہ ان خطوط کو یکجا کیا اورترتیب وتدوین کے مراحل سے گزارکر چارجلدوں پر مشتمل کتاب روحانی ڈاک کو عوام الناس کی خدمت کے لئے شائع کردیا۔


انتساب

ہر انسان کے اوپر روشنیوں کا ایک اور جسم ہے جو مادی گوشت پوست کے جسم کو متحرک رکھتا ہے۔ اگریہ روشنیوں کا جسم نہ ہو تو آدمی مر جاتا ہے اور مادی جسم مٹی کے ذرات میں تبدیل ہو کر مٹی بن جاتا ہے۔

جتنی بیماریاں، پریشانیاں اس دنیا میں موجود ہیں وہ سب روشنیوں کے اس جسم کے بیمار ہونے سے ہوتی ہیں۔ یہ جسم صحت مند ہوتا ہے آدمی بھی صحت مند رہتا ہے۔ اس جسم کی صحت مندی کے لئے بہترین نسخہ اللہ کا ذکر ہے۔

*****