Topics

کوئی پوچھتا ہی نہیں

س: میں اپنی مظلوم والدہ کی اکلوتی اولاد ہوں۔ میری پیدائش سے قبل ہی میری والدہ کو طلاق ہو گئی تھی۔ میں نے اپنے والد کی شکل بھی نہیں دیکھی۔

میری عمر 22سال ہے اور میں نے بی اے کر لیا ہے۔ اب ایم اے کا ارادہ ہے۔ آج تک میرا کوئی رشتہ نہیں آیا۔ حالانکہ میں اچھی شکل کی لڑکی ہوں۔ اس کے علاوہ میں کافی ملنسار اور خوش مزاج ہوں اور ہم لوگ کافی خوشحال بھی ہیں۔ لوگ مجھے پسند بھی کرتے ہیں کہ اچھی پر خلوص لڑکی ہے، سادہ مزاج ہے وغیرہ وغیرہ۔ میرے ساتھ کی لڑکیوں کی شادی کو سال دو سال بھی ہو گئے۔ مجھے رشتے کی اتنی فکر نہیں ہے۔ میں سوچتی ہوں کہ آخر مجھ میں کیا خرابی ہے کہ کوئی پوچھتا ہی نہیں۔

ج: عشاء کی نماز کے بعد اول و آخر گیارہ گیارہ بار درود شریف کے ساتھ تین سو مرتبہ یَاوَھَابُ پڑھ کر دس منٹ تک عرش کا تصور کریں اور دعا کریں۔ عمل کی مدت 40روز ہے۔


Topics


روحانی ڈاک ۔ جلد سوم

خواجہ شمس الدین عظیمی

جناب خواجہ شمس الدین عظیمی صاحب نے کالم نویسی کاآغاز1969میں روزنامہ حریت سے کیا ۔پہلے طبیعیات کے اوپر مضامین شائع ہوتے رہے پھر نفسیات اور مابعد نفسیات کے مضمون زیر بحث آ گئے۔ روزنامہ حریت کے قارئین نے سائیکالوجی اور پیراسائیکالوجی کے ان مضامین کو نہ صرف پسند کیا بلکہ اپنے مسائل کے حل کے لئے خطوط لکھنے شروع کر دیئے۔ زیادہ تر خطوط خواب سے متعلق ہوتے تھے۔ شروع کے دنوں میں ہفتہ میں تین یا چار خط موصول ہوتے تھے اور پھر یہ سلسلہ ہر ہفتہ سینکڑوں خطوط پر پھیل گیا۔ حریت کے بعد روزنامہ جسارت، روزنامہ اعلان، روزنامہ مشرق اور پھر روزنامہ جنگ میں روحانی ڈاک کے عنوان پر یہ کالم اتنا زیادہ مقبول ہوا کہ خطوط کی تعداد ہزاروں تک پہنچ گئی۔ جب اخبار کا دامن اتنی بڑی ڈاک کا متحمل نہ ہو سکا تو پیارے اور محترم دوستوں کے مشوروں اور تعاون سے روحانی ڈائجسٹ کا اجراء ہوا اور آج بھی روحانی ڈاک کے عنوان سے یہ کالم روحانی ڈائجسٹ میں شائع ہو رہا ہے۔

آپ نے ان اخبارات وجرائد میں عوام کے ان گنت معاشی، معاشرتی، نفسیاتی مسائل اورالجھنوں کا حل پیش کیا ہے اورمظاہرقدرت کے پیچیدہ معموں سے متعلق سوالات کے جوابات دئیے ہیں۔خواجہ شمس الدین عظیمی صاحب کے لائق شاگرد جناب میاں مشتاق احمد عظیمی نے روحانی ڈاک میں شائع شدہ ان خطوط کو یکجا کیا اورترتیب وتدوین کے مراحل سے گزارکر چارجلدوں پر مشتمل کتاب روحانی ڈاک کو عوام الناس کی خدمت کے لئے شائع کردیا۔


انتساب

ہر انسان کے اوپر روشنیوں کا ایک اور جسم ہے جو مادی گوشت پوست کے جسم کو متحرک رکھتا ہے۔ اگریہ روشنیوں کا جسم نہ ہو تو آدمی مر جاتا ہے اور مادی جسم مٹی کے ذرات میں تبدیل ہو کر مٹی بن جاتا ہے۔

جتنی بیماریاں، پریشانیاں اس دنیا میں موجود ہیں وہ سب روشنیوں کے اس جسم کے بیمار ہونے سے ہوتی ہیں۔ یہ جسم صحت مند ہوتا ہے آدمی بھی صحت مند رہتا ہے۔ اس جسم کی صحت مندی کے لئے بہترین نسخہ اللہ کا ذکر ہے۔

*****