Topics
س: 30سال پہلے میری امی ہندوستان میں رہتی تھیں۔ ان کے مکان کے ساتھ ہی ہندوؤں کا قبرستان تھا۔ ایک دن وہ کسی دعوت میں جا رہی تھیں جس جگہ دعوت تھی وہاں قوالی کا بھی اہتمام کیا گیا تھا۔ جوں ہی قوالی شروع ہوائی میری امی کو اچانک نہ جانے کیا ہوا کہ انہوں نے جھومنا شروع کر دیا۔ جب ہوش آیا تو ان سے پوچھا کہ تمہیں کیا ہوا تھا۔ انہوں نے بتایا کہ مجھے کچھ معلوم نہیں۔ جس جگہ انہوں نے کھیلنا شروع کیا تھا وہاں ایک بزرگ رہتے تھے۔ انہوں نے کہا کہ ان پر (یعنی ہماری امی پر) کسی بزرگ جن کا سایہ ہے۔ مختصر یہ کہ میری امی ہندوستان سے پاکستان آ گئیں۔ یہاں پر جب بھی کوئی قوالی سنتیں تو وہ جن صاحب میری امی کے اندر آ جاتے، وقت گزرتا گیا۔ ایک دن ایک شخص جو اپنے آپ کو نوری علم جاننے والا کہتا تھا، اس نے امی کو بتایا کہ تمہارے اوپر کسی سکھ جن کا قبضہ ہے۔ اس نے اور بھی بہت سی باتیں بتلائیں مثلاً یہ کہ جن تمہاری بیٹی کی شادی نہیں ہونے دیتا اور یہ صحیح ہے کہ گذشتہ سال ہم اپنی بہنوں کی شادی ہندوستان کر کے آئے ہیں جن میں سے تین کی تو ہو گئی لیکن بڑی کی شادی باوجود کوشش کے نہیں ہوئی۔ جب بھی ان کی شادی کی کوئی بات ہوتی ہے انہیں عجیب قسم کے دورے پڑنے لگتے ہیں اور جیسے ہی بات ختم ہو جاتی ہے، وہ ٹھیک ہو جاتی ہے۔ ایک عامل نے عمل کیا اور کہا کہ اب جن چلا گیا ہے۔ یہ بتائیں کہ آیا وہ جن امی کے اوپر سے چلا گیا ہے کہ نہیں؟۔۔۔۔۔۔اور کیا وہ جن واقعی سکھ تھا؟
ج: یہ ایک دماغی مرض ہے جو آپ کی امی اور بہن کو لاحق ہے۔ اس کا روحانی علاج یہ ہے۔ کاغذ کے اوپر 786 یَا مَھْلَاءِیلُ یَا ثَمْنَاءِیلُ یَا مِیْکَاءِیْلُ یَا جِبْرَاءِیْلُ لکھ کر کاغذ کا فلیتہ بنا لیں اور اسے کورے چراغ میں زیتون کے تیل سے جلائیں، مریضہ کے سرہانے چالیس روز تک، اس عرصہ میں میٹھی چیزیں زیادہ کھائیں۔
خواجہ شمس الدین عظیمی
جناب خواجہ شمس الدین عظیمی صاحب نے کالم نویسی کاآغاز1969میں روزنامہ حریت سے کیا ۔پہلے طبیعیات کے اوپر مضامین شائع ہوتے رہے پھر نفسیات اور مابعد نفسیات کے مضمون زیر بحث آ گئے۔ روزنامہ حریت کے قارئین نے سائیکالوجی اور پیراسائیکالوجی کے ان مضامین کو نہ صرف پسند کیا بلکہ اپنے مسائل کے حل کے لئے خطوط لکھنے شروع کر دیئے۔ زیادہ تر خطوط خواب سے متعلق ہوتے تھے۔ شروع کے دنوں میں ہفتہ میں تین یا چار خط موصول ہوتے تھے اور پھر یہ سلسلہ ہر ہفتہ سینکڑوں خطوط پر پھیل گیا۔ حریت کے بعد روزنامہ جسارت، روزنامہ اعلان، روزنامہ مشرق اور پھر روزنامہ جنگ میں روحانی ڈاک کے عنوان پر یہ کالم اتنا زیادہ مقبول ہوا کہ خطوط کی تعداد ہزاروں تک پہنچ گئی۔ جب اخبار کا دامن اتنی بڑی ڈاک کا متحمل نہ ہو سکا تو پیارے اور محترم دوستوں کے مشوروں اور تعاون سے روحانی ڈائجسٹ کا اجراء ہوا اور آج بھی روحانی ڈاک کے عنوان سے یہ کالم روحانی ڈائجسٹ میں شائع ہو رہا ہے۔
آپ نے ان اخبارات وجرائد میں عوام کے ان گنت معاشی، معاشرتی، نفسیاتی مسائل اورالجھنوں کا حل پیش کیا ہے اورمظاہرقدرت کے پیچیدہ معموں سے متعلق سوالات کے جوابات دئیے ہیں۔خواجہ شمس الدین عظیمی صاحب کے لائق شاگرد جناب میاں مشتاق احمد عظیمی نے روحانی ڈاک میں شائع شدہ ان خطوط کو یکجا کیا اورترتیب وتدوین کے مراحل سے گزارکر چارجلدوں پر مشتمل کتاب روحانی ڈاک کو عوام الناس کی خدمت کے لئے شائع کردیا۔
انتساب
ہر انسان کے اوپر روشنیوں کا ایک اور جسم ہے جو مادی گوشت پوست کے جسم کو متحرک رکھتا ہے۔ اگریہ روشنیوں کا جسم نہ ہو تو آدمی مر جاتا ہے اور مادی جسم مٹی کے ذرات میں تبدیل ہو کر مٹی بن جاتا ہے۔
جتنی بیماریاں، پریشانیاں اس دنیا میں موجود ہیں وہ سب روشنیوں کے اس جسم کے بیمار ہونے سے ہوتی ہیں۔ یہ جسم صحت مند ہوتا ہے آدمی بھی صحت مند رہتا ہے۔ اس جسم کی صحت مندی کے لئے بہترین نسخہ اللہ کا ذکر ہے۔
*****