Topics

حقیقی کل کبھی نہیں آتی

س: میں گیارہویں جماعت سائنس کا طالب علم ہوں۔ مجھے پڑھنے کا بہت شوق ہے لیکن جب کتابیں لے کر پڑھنے بیٹھتا ہوں تو ہزاروں خیالات دل میں پیدا ہو جاتے ہیں۔ اس وجہ سے دل میں یہ خیال کرتا ہوں کہ آج نہیں کل پڑھ لوں گا لیکن جب دوسرے دن پڑھنے بیٹھتا ہوں تو پھر وہی حالت ہو جاتی ہے۔ کل کا خیال کر کے چھوڑ دیتا ہوں۔ امتحانات قریب ہیں نہ معلوم میری حقیقی کل کون سی ہو گی۔ یہ بھی چاہتا ہوں کہ امتحان میں اچھے نمبروں میں پاس ہو جاؤں۔ براہ کرم آپ اس حالت کو دور کرنے اور امتحان میں اچھے نمبر لانے کے لئے کوئی آسان وظیفہ بتا دیجئے۔ جیسا کہ میں عرض کر چکا ہوں کہ میں گیارہویں جماعت کا طالب علم ہوں۔ 

میرے کالج میں ایک لڑکا بی ایس سی میں پڑھتا ہے۔ فطری طور پر مجھے ان کی کچھ خصلتیں اس طرح پسند آ چکی ہیں کہ بھولنے کا ارادہ کرتے ہوئے بھی نہیں بھولتا۔ رات کو ایک دو مرتبہ خواب میں بھی دیکھ چکا ہوں اور ایسے خیالات کے سبب کچھ پوری رات نیند بھی نہیں آتی۔ کالج میں انہیں دیکھ کر مجھے دلی سکون پہنچتا ہے اگر نہیں دیکھتا تو بڑی بے چینی پیدا ہو جاتی ہے۔ میری نیت صاف ہے۔ صرف ان سے دوستی کر کے دلی سکون حاصل کرنا چاہتا ہوں۔ ان سے روبرو بات کرنے کی ہمت نہیں ہوتی۔ آپ مہربانی فرما کر کوئی ایسا وظیفہ بتا دیجئے کہ وہ صاحب میرے گہرے دوست بن جائیں اور میری بے چینی ختم ہو جائے۔

ج: دوست کی ہمدردیاں حاصل کرنے کے لئے رات کو سوتے وقت اکتالیس مرتبہ کٓھٓیٓعٓصٓ(کاف ہا یا عین ص) پڑھ کر مطلوبہ دوست کا تصور کریں اور تصور کے عالم میں سو جائیں۔ حقیقی کل کبھی نہیں آتی۔ جو لوگ آج کا کام کل پر چھوڑنے کے عادی ہوتے ہیں وہ زندگی میں ناکام رہتے ہیں۔ یہ صورت قوت ارادی اور خود اعتمادی میں کمی سے پیدا ہوتی ہے اس کا علاج بہت آسان ہے۔ ہر وقت با وضو رہنے کی کوشش کریں۔ رات کو سونے سے پہلے بھی وضو کر لیا کریں۔ 


Topics


روحانی ڈاک ۔ جلد سوم

خواجہ شمس الدین عظیمی

جناب خواجہ شمس الدین عظیمی صاحب نے کالم نویسی کاآغاز1969میں روزنامہ حریت سے کیا ۔پہلے طبیعیات کے اوپر مضامین شائع ہوتے رہے پھر نفسیات اور مابعد نفسیات کے مضمون زیر بحث آ گئے۔ روزنامہ حریت کے قارئین نے سائیکالوجی اور پیراسائیکالوجی کے ان مضامین کو نہ صرف پسند کیا بلکہ اپنے مسائل کے حل کے لئے خطوط لکھنے شروع کر دیئے۔ زیادہ تر خطوط خواب سے متعلق ہوتے تھے۔ شروع کے دنوں میں ہفتہ میں تین یا چار خط موصول ہوتے تھے اور پھر یہ سلسلہ ہر ہفتہ سینکڑوں خطوط پر پھیل گیا۔ حریت کے بعد روزنامہ جسارت، روزنامہ اعلان، روزنامہ مشرق اور پھر روزنامہ جنگ میں روحانی ڈاک کے عنوان پر یہ کالم اتنا زیادہ مقبول ہوا کہ خطوط کی تعداد ہزاروں تک پہنچ گئی۔ جب اخبار کا دامن اتنی بڑی ڈاک کا متحمل نہ ہو سکا تو پیارے اور محترم دوستوں کے مشوروں اور تعاون سے روحانی ڈائجسٹ کا اجراء ہوا اور آج بھی روحانی ڈاک کے عنوان سے یہ کالم روحانی ڈائجسٹ میں شائع ہو رہا ہے۔

آپ نے ان اخبارات وجرائد میں عوام کے ان گنت معاشی، معاشرتی، نفسیاتی مسائل اورالجھنوں کا حل پیش کیا ہے اورمظاہرقدرت کے پیچیدہ معموں سے متعلق سوالات کے جوابات دئیے ہیں۔خواجہ شمس الدین عظیمی صاحب کے لائق شاگرد جناب میاں مشتاق احمد عظیمی نے روحانی ڈاک میں شائع شدہ ان خطوط کو یکجا کیا اورترتیب وتدوین کے مراحل سے گزارکر چارجلدوں پر مشتمل کتاب روحانی ڈاک کو عوام الناس کی خدمت کے لئے شائع کردیا۔


انتساب

ہر انسان کے اوپر روشنیوں کا ایک اور جسم ہے جو مادی گوشت پوست کے جسم کو متحرک رکھتا ہے۔ اگریہ روشنیوں کا جسم نہ ہو تو آدمی مر جاتا ہے اور مادی جسم مٹی کے ذرات میں تبدیل ہو کر مٹی بن جاتا ہے۔

جتنی بیماریاں، پریشانیاں اس دنیا میں موجود ہیں وہ سب روشنیوں کے اس جسم کے بیمار ہونے سے ہوتی ہیں۔ یہ جسم صحت مند ہوتا ہے آدمی بھی صحت مند رہتا ہے۔ اس جسم کی صحت مندی کے لئے بہترین نسخہ اللہ کا ذکر ہے۔

*****