Topics
س: میری شادی چودہ برس کی عمر میں ہو گئی تھی اور اس شادی میں میرے شوہر کی پسند شامل تھی۔ میرے شوہر نے مجھے بھرپور محبت دی اورمیرا ہر طرح سے خیال رکھا۔ میری ساس بھی بہت محبت کرنے والی تھیں لیکن میرے جیٹھ اور جیٹھانی کو یہ شادی بالکل پسند نہیں تھی۔ دراصل میری جیٹھانی کی خواہش تھی کہ میرے شوہر کی شادی ان کے رشتہ داروں میں ہو۔ میری ساس کی زندگی میں ان کا بس نہیں چلا اور جب میری ساس کا انتقال ہو گیا تو انہوں نے میرے خلاف محاذ بنا لیا۔ انہوں نے میرے شوہر کو اپنی باتوں میں اپنا لینا شروع کیا اور میرے خلاف کان بھرنے شروع کر دیئے۔ ان کارروائیوں کے باوجود میرے شوہر ان کے پھندے میں نہیں آئے۔ میرے شوہر کو آرٹ سے بھی دلچسپی تھی اور اکثر ہمارے ہاں آرٹسٹ لڑکیاں بھی آتی تھیں لیکن میں اس بات کا قطعی برا نہیں مانتی تھی کیونکہ مجھے اپنے شوہر پر اندھا اعتماد تھا۔ میری والدہ کے محلے میں ایک لڑکی رہتی تھی جو مجھے باجی کہا کرتی تھی میرے شوہر کے پیچھے لگ گئی۔ آج پانچ سال کا عرصہ ہو چکا ہے۔ ان کی ملاقاتوں کا سلسلہ جاری ہے اور وہ لڑکی میرے شوہر کو کسی طرح بھی چھوڑنے پر تیار نہیں ہے۔ جب میری جیٹھانی کو اس بات کا پتہ چلا تو انہوں نے مشہور کر دیا کہ میرے شوہر اس لڑکی سے شادی کرینگے لیکن میرے شوہر نے کہا کہ وہ ہرگزشادی نہیں کرینگے۔ میری جیٹھانی اور وہ لڑکی دونوں تعویذ گنڈوں میں ماہر ہیں اور ابھی حال ہی میں میرے گھر سے دو تعویذ نکل چکے ہیں۔
پہلے میں اپنے شوہر سے بہت محبت کرتی تھی لیکن اب میں اپنے دل میں ان کے لئے کوئی جذبہ نہیں پاتی۔ کہیں ایسا تو نہیں کہ لڑکی نے تعویذ کے ذریعے میرے دل سے شوہر کی محبت نکال دی ہے۔ میرے شوہر بھی میری طرف کوئی توجہ نہیں دیتے۔ نہ صحیح طرح بات کرتے ہیں اور نہ کہیں ملنے جلنے یا سیرو تفریح کے لئے لے کر جاتے ہیں۔ حتیٰ کہ میکے بھی نہیں جانے دیتے۔ اور میکے والوں کو بھی میرے ہاں آنے سے منع کیا ہوا ہے۔ خواجہ صاحب! ان حالات کی وجہ سے میرا جو حال ہے وہ میں بیان نہیں کر سکتی۔ آپ کوئی ایسا روحانی عمل بتائیں جس سے وہ لڑکی میرے شوہر کا پیچھا چھوڑ دے اور میرے شوہر کے دل میں میرے لئے وہی پہلی سی محبت پیدا ہو جائے۔
ج: آدھی رات گزرنے کے بعد جب شوہر گہری نیند سو رہے ہوں آپ وضو کر کے کھلے آسمان کے نیچے ننگے پیر زمین یا فرش پر کھڑی ہو جائیں اور سر پر دونوں ہاتھ رکھ کر آنکھیں بند کر لیں۔ ایک سو تین مرتبہ الرحمٰن الرحیم پڑھ کر بستر پر چلی جائیں اور شوہر کا تصور کرتے کرتے سو جائیں۔ ایک سو تین مرتبہ شمار کرنے کا طریقہ یہ ہو گا کہ آپ پہلے یہ ورد کر کے گھڑی دیکھ لیں کہ کتنی دیر لگتی ہے۔ اندازہ سے اتنی ہی دیر پڑھتی رہیں زیادہ یا کم ہو جانے سے اس میں کوئی حرج نہیں ہے۔ عمل کی مدت چالیس روز ہے۔
خواجہ شمس الدین عظیمی
جناب خواجہ شمس الدین عظیمی صاحب نے کالم نویسی کاآغاز1969میں روزنامہ حریت سے کیا ۔پہلے طبیعیات کے اوپر مضامین شائع ہوتے رہے پھر نفسیات اور مابعد نفسیات کے مضمون زیر بحث آ گئے۔ روزنامہ حریت کے قارئین نے سائیکالوجی اور پیراسائیکالوجی کے ان مضامین کو نہ صرف پسند کیا بلکہ اپنے مسائل کے حل کے لئے خطوط لکھنے شروع کر دیئے۔ زیادہ تر خطوط خواب سے متعلق ہوتے تھے۔ شروع کے دنوں میں ہفتہ میں تین یا چار خط موصول ہوتے تھے اور پھر یہ سلسلہ ہر ہفتہ سینکڑوں خطوط پر پھیل گیا۔ حریت کے بعد روزنامہ جسارت، روزنامہ اعلان، روزنامہ مشرق اور پھر روزنامہ جنگ میں روحانی ڈاک کے عنوان پر یہ کالم اتنا زیادہ مقبول ہوا کہ خطوط کی تعداد ہزاروں تک پہنچ گئی۔ جب اخبار کا دامن اتنی بڑی ڈاک کا متحمل نہ ہو سکا تو پیارے اور محترم دوستوں کے مشوروں اور تعاون سے روحانی ڈائجسٹ کا اجراء ہوا اور آج بھی روحانی ڈاک کے عنوان سے یہ کالم روحانی ڈائجسٹ میں شائع ہو رہا ہے۔
آپ نے ان اخبارات وجرائد میں عوام کے ان گنت معاشی، معاشرتی، نفسیاتی مسائل اورالجھنوں کا حل پیش کیا ہے اورمظاہرقدرت کے پیچیدہ معموں سے متعلق سوالات کے جوابات دئیے ہیں۔خواجہ شمس الدین عظیمی صاحب کے لائق شاگرد جناب میاں مشتاق احمد عظیمی نے روحانی ڈاک میں شائع شدہ ان خطوط کو یکجا کیا اورترتیب وتدوین کے مراحل سے گزارکر چارجلدوں پر مشتمل کتاب روحانی ڈاک کو عوام الناس کی خدمت کے لئے شائع کردیا۔
انتساب
ہر انسان کے اوپر روشنیوں کا ایک اور جسم ہے جو مادی گوشت پوست کے جسم کو متحرک رکھتا ہے۔ اگریہ روشنیوں کا جسم نہ ہو تو آدمی مر جاتا ہے اور مادی جسم مٹی کے ذرات میں تبدیل ہو کر مٹی بن جاتا ہے۔
جتنی بیماریاں، پریشانیاں اس دنیا میں موجود ہیں وہ سب روشنیوں کے اس جسم کے بیمار ہونے سے ہوتی ہیں۔ یہ جسم صحت مند ہوتا ہے آدمی بھی صحت مند رہتا ہے۔ اس جسم کی صحت مندی کے لئے بہترین نسخہ اللہ کا ذکر ہے۔
*****