Topics
س: میرے حالات خراب سے خراب تر ہوتے جا رہے ہیں۔ حالت یہ ہے کہ گھر میں آٹانہیں ہے۔ دیگر ضروریات کو تو نظر انداز بھی کیا جا سکتا ہے۔ قرض خواہ جان کے دشمن بنے ہوئے ہیں۔ والدہ بیمار ہیں۔ دوا کے لئے بھی پیسے نہیں۔ کارخانہ مکمل طور پر بند ہے۔ مایوسی کا دور دورہ ہے۔ نماز اور ذکر خدا اور رسولﷺ سے بیگانہ ہو گیا ہوں۔ لوگوں سے ملنے ملانے میں شرم محسوس ہوتی ہے۔ گھر میں بے چینی، باہر بیزاری۔ خدا جانے یہ میرے اعمال کی سزا ہے یا امتحان ہے۔ ذرا سی امید بندھتی ہے تو دوسرے دن ٹوٹ جاتی ہے۔ اگر اب بھی میرے حالات نہ بدلے تو سمجھوں گا کہ نگاہ مرد مومن میں سوز نہیں ہے۔ ہر رات کئی کئی خواب نظر آتے ہیں۔ کبھی دیکھتا ہوں، جنازہ جا رہا ہے، کبھی والدصاحب مرحوم سے ملاقات ہوتی ہے۔ رشتہ داروں نے منہ موڑ لئے ہیں۔
مجھے آپ پر خدا اور رسولﷺ کے بعد اعتماد اور ایقان ہے۔ صبر و قناعت کا دامن میں نے کبھی نہیں چھوڑا۔ پھر یہ حالات مجھ سے کیا چاہتے ہیں۔ خدا مجھے ہمت و استطاعت بخشے اور اپنا کرم اور اپنے رسولﷺ کی رحمتیں نازل فرمائے۔ دولت مل سکتی ہے مگر میں ناجائز ذرائع سے حاصل ہونے والی دولت کو حرام سمجھتا ہوں۔ دعا کریں کہ خدا میرے گناہ معاف کرے اور صبر سے بڑھ کر امتحان نہ لے۔
ج: صبح فجر کی نماز ادا کرنے کے بعد سورج نکلنے سے پہلے شمال رخ کھڑے ہو کر دعا کی طرح ہاتھ باندھ لیں۔ ایک مرتبہ سورہ اخلاص پوری سورہ پڑھ کر ہاتھوں پر دم کر کے ہاتھ تین بار چہرہ پر پھیر کر دوبارہ سورہ اخلاص ایک بار پڑھ کر ہاتھوں پر دم کر کے تین دفعہ چہرہ پر پھیر لیں۔ تیسری بار دعا کی طرح ہاتھ باندھ کر ایک مرتبہ سورہ اخلاص پڑھ کر ہاتھوں پر دم کر کے ہاتھ تین مرتبہ چہرہ پر پھیر لیں اور چار قدم الٹے پیروں چل کر وہاں سے ہٹ جائیں۔ مصلیٰ پر بیٹھ کر ایک پاؤ سپارہ پڑھیں اور دعا مانگ کر دوسرے کاموں میں لگ جائیں۔ چالیس روز کے اس عمل سے حالات میں خوش گوار تبدیلی آ جائے گی۔ ہر حال میں یہ عمل سورج طلوع ہونے سے قبل کیا جائے۔ سورج نکل آئے توعمل نہ کریں۔
خواجہ شمس الدین عظیمی
جناب خواجہ شمس الدین عظیمی صاحب نے کالم نویسی کاآغاز1969میں روزنامہ حریت سے کیا ۔پہلے طبیعیات کے اوپر مضامین شائع ہوتے رہے پھر نفسیات اور مابعد نفسیات کے مضمون زیر بحث آ گئے۔ روزنامہ حریت کے قارئین نے سائیکالوجی اور پیراسائیکالوجی کے ان مضامین کو نہ صرف پسند کیا بلکہ اپنے مسائل کے حل کے لئے خطوط لکھنے شروع کر دیئے۔ زیادہ تر خطوط خواب سے متعلق ہوتے تھے۔ شروع کے دنوں میں ہفتہ میں تین یا چار خط موصول ہوتے تھے اور پھر یہ سلسلہ ہر ہفتہ سینکڑوں خطوط پر پھیل گیا۔ حریت کے بعد روزنامہ جسارت، روزنامہ اعلان، روزنامہ مشرق اور پھر روزنامہ جنگ میں روحانی ڈاک کے عنوان پر یہ کالم اتنا زیادہ مقبول ہوا کہ خطوط کی تعداد ہزاروں تک پہنچ گئی۔ جب اخبار کا دامن اتنی بڑی ڈاک کا متحمل نہ ہو سکا تو پیارے اور محترم دوستوں کے مشوروں اور تعاون سے روحانی ڈائجسٹ کا اجراء ہوا اور آج بھی روحانی ڈاک کے عنوان سے یہ کالم روحانی ڈائجسٹ میں شائع ہو رہا ہے۔
آپ نے ان اخبارات وجرائد میں عوام کے ان گنت معاشی، معاشرتی، نفسیاتی مسائل اورالجھنوں کا حل پیش کیا ہے اورمظاہرقدرت کے پیچیدہ معموں سے متعلق سوالات کے جوابات دئیے ہیں۔خواجہ شمس الدین عظیمی صاحب کے لائق شاگرد جناب میاں مشتاق احمد عظیمی نے روحانی ڈاک میں شائع شدہ ان خطوط کو یکجا کیا اورترتیب وتدوین کے مراحل سے گزارکر چارجلدوں پر مشتمل کتاب روحانی ڈاک کو عوام الناس کی خدمت کے لئے شائع کردیا۔
انتساب
ہر انسان کے اوپر روشنیوں کا ایک اور جسم ہے جو مادی گوشت پوست کے جسم کو متحرک رکھتا ہے۔ اگریہ روشنیوں کا جسم نہ ہو تو آدمی مر جاتا ہے اور مادی جسم مٹی کے ذرات میں تبدیل ہو کر مٹی بن جاتا ہے۔
جتنی بیماریاں، پریشانیاں اس دنیا میں موجود ہیں وہ سب روشنیوں کے اس جسم کے بیمار ہونے سے ہوتی ہیں۔ یہ جسم صحت مند ہوتا ہے آدمی بھی صحت مند رہتا ہے۔ اس جسم کی صحت مندی کے لئے بہترین نسخہ اللہ کا ذکر ہے۔
*****