Topics
س: میرے بائیں پاؤں کے ٹخنے میں پیدائشی نقص تھا جس کا کافی علاج ہوا لیکن فرق نہیں پڑا۔ ڈاکٹروں کے کہنے کے مطابق اس کا علاج یہاں نہیں، امریکہ میں ہے۔ لیکن جب یہاں پر بھی ہڈیوں کا کامیاب علاج ہونا شروع ہو گیا تو میو ہسپتال میں پہلا آپریشن ہوا جو ناکام رہا۔ اس کے بعد چار آپریشن اور ہوئے۔ آپریشن تو کسی حد تک ٹھیک ہوئے لیکن کمزوری بہت زیادہ ہو گئی۔ اب حالت یہ ہے کہ پوری ٹانگ میں اکثر شدید درد رہتا ہے۔ ایسا لگتا ہے جیسے کسی نے ٹانگ میں ہوا بھر دی ہے۔ بائیں پاؤں کی یہ حالت ہے کہ وہ سکڑ کر چھوٹا ہو گیا ہے۔ اکثر آپریشن کی جگہ شدید درد اور جلن ہوتی ہے، جو ناقابل برداشت ہوتی ہے۔ اس کے علاوہ بائیں پاؤں کا پنجہ بالکل بے جان سا ہے۔ خاص کر چھوٹی انگلی اندر کی طرف مڑ گئی ہے۔ میں سوائے قینچی چپل کے دوسری کوئی جوتی نہیں پہن سکتی۔ چپل میں بھی انگلیاں اکٹھی کر کے چلنا ہوتا ہے۔ نہ تو ننگے پاؤں چل سکتی ہوں نہ زیادہ دیر بغیر چوکی کے بیٹھ سکتی ہوں، نہ کھڑی رہ سکتی ہوں، نہ زیادہ دیر چل سکتی ہوں۔ میں اگر کرسی یا چارپائی پر بیٹھوں تو دونوں ٹانگوں میں کافی فرق رہتا ہے۔ گزارش ہے کہ آپ میری یہ تکلیف دور کرنے کا کوئی علاج بتا دیں۔
ج: روغن سورنجان تلخ گھر میں تیار کر کے کمر میں ریڑھ کی ہڈی کے جوڑ پر، ٹانگ کے تینوں جوڑوں پر دائروں میں مالش کریں۔
رات کو سوتے وقت اور ان میں ایک مرتبہ دس دس منٹ۔ اس کے ساتھ ساتھ تین عدد سفید چینی کی پلیٹوں پر (جو گھر میں چاول کھانے کے لئے استعمال ہوتی ہیں)
خواجہ شمس الدین عظیمی
جناب خواجہ شمس الدین عظیمی صاحب نے کالم نویسی کاآغاز1969میں روزنامہ حریت سے کیا ۔پہلے طبیعیات کے اوپر مضامین شائع ہوتے رہے پھر نفسیات اور مابعد نفسیات کے مضمون زیر بحث آ گئے۔ روزنامہ حریت کے قارئین نے سائیکالوجی اور پیراسائیکالوجی کے ان مضامین کو نہ صرف پسند کیا بلکہ اپنے مسائل کے حل کے لئے خطوط لکھنے شروع کر دیئے۔ زیادہ تر خطوط خواب سے متعلق ہوتے تھے۔ شروع کے دنوں میں ہفتہ میں تین یا چار خط موصول ہوتے تھے اور پھر یہ سلسلہ ہر ہفتہ سینکڑوں خطوط پر پھیل گیا۔ حریت کے بعد روزنامہ جسارت، روزنامہ اعلان، روزنامہ مشرق اور پھر روزنامہ جنگ میں روحانی ڈاک کے عنوان پر یہ کالم اتنا زیادہ مقبول ہوا کہ خطوط کی تعداد ہزاروں تک پہنچ گئی۔ جب اخبار کا دامن اتنی بڑی ڈاک کا متحمل نہ ہو سکا تو پیارے اور محترم دوستوں کے مشوروں اور تعاون سے روحانی ڈائجسٹ کا اجراء ہوا اور آج بھی روحانی ڈاک کے عنوان سے یہ کالم روحانی ڈائجسٹ میں شائع ہو رہا ہے۔
آپ نے ان اخبارات وجرائد میں عوام کے ان گنت معاشی، معاشرتی، نفسیاتی مسائل اورالجھنوں کا حل پیش کیا ہے اورمظاہرقدرت کے پیچیدہ معموں سے متعلق سوالات کے جوابات دئیے ہیں۔خواجہ شمس الدین عظیمی صاحب کے لائق شاگرد جناب میاں مشتاق احمد عظیمی نے روحانی ڈاک میں شائع شدہ ان خطوط کو یکجا کیا اورترتیب وتدوین کے مراحل سے گزارکر چارجلدوں پر مشتمل کتاب روحانی ڈاک کو عوام الناس کی خدمت کے لئے شائع کردیا۔
انتساب
ہر انسان کے اوپر روشنیوں کا ایک اور جسم ہے جو مادی گوشت پوست کے جسم کو متحرک رکھتا ہے۔ اگریہ روشنیوں کا جسم نہ ہو تو آدمی مر جاتا ہے اور مادی جسم مٹی کے ذرات میں تبدیل ہو کر مٹی بن جاتا ہے۔
جتنی بیماریاں، پریشانیاں اس دنیا میں موجود ہیں وہ سب روشنیوں کے اس جسم کے بیمار ہونے سے ہوتی ہیں۔ یہ جسم صحت مند ہوتا ہے آدمی بھی صحت مند رہتا ہے۔ اس جسم کی صحت مندی کے لئے بہترین نسخہ اللہ کا ذکر ہے۔
*****