Topics

نیلا رنگ اور خود اعتمادی

س: میری وقت ارادی بے حد کمزور ہے اور اسی طرح ایک حادثے میں خود اعتمادی کو بھی شدید دھچکا لگا ہے مثلاً انگلیاں چٹخانے کی انتہائی بری عادت ہے لیکن بے حد کوشش کے باوجود اس عادت سے چھٹکارا نہ پا سکا جو بھی پروگرام بناتا ہوں اسے پورا نہیں کر سکتا۔ چوبیس گھنٹے اپنے آپ سے لڑتا رہتا ہوں۔ رقم باوجود کوشش کے ہاتھ میں نہیں رہتی۔ فضول خرچی کی بے حد علت ہے یہی وجہ ہے کہ ہمیشہ مقروض رہتا ہوں۔

ج: چاندی کی انگوٹھی میں چمکدار نیلا نگینہ پہنیئے۔ انگوٹھی میں نیچے کا حصہ خالی رہنا چاہئے تا کہ نگینہ انگلی سے مس ہوتا رہے۔ رات کو سوتے وقت ایک چمچہ خالص شہد پر ایک بار الرضاعت عما نویل پڑھ کر دم کریں۔ 90یوم استعمال کریں۔ اپنے اندر خود اعتمادی پیدا کرنے کی کوشش کریں۔ نیلی شعاعوں کا پانی تیار کریں۔ دو اونس صبح اور شام پی لیا کریں۔ یا حی یا قیوم کا ورد کریں۔


Topics


روحانی ڈاک ۔ جلد سوم

خواجہ شمس الدین عظیمی

جناب خواجہ شمس الدین عظیمی صاحب نے کالم نویسی کاآغاز1969میں روزنامہ حریت سے کیا ۔پہلے طبیعیات کے اوپر مضامین شائع ہوتے رہے پھر نفسیات اور مابعد نفسیات کے مضمون زیر بحث آ گئے۔ روزنامہ حریت کے قارئین نے سائیکالوجی اور پیراسائیکالوجی کے ان مضامین کو نہ صرف پسند کیا بلکہ اپنے مسائل کے حل کے لئے خطوط لکھنے شروع کر دیئے۔ زیادہ تر خطوط خواب سے متعلق ہوتے تھے۔ شروع کے دنوں میں ہفتہ میں تین یا چار خط موصول ہوتے تھے اور پھر یہ سلسلہ ہر ہفتہ سینکڑوں خطوط پر پھیل گیا۔ حریت کے بعد روزنامہ جسارت، روزنامہ اعلان، روزنامہ مشرق اور پھر روزنامہ جنگ میں روحانی ڈاک کے عنوان پر یہ کالم اتنا زیادہ مقبول ہوا کہ خطوط کی تعداد ہزاروں تک پہنچ گئی۔ جب اخبار کا دامن اتنی بڑی ڈاک کا متحمل نہ ہو سکا تو پیارے اور محترم دوستوں کے مشوروں اور تعاون سے روحانی ڈائجسٹ کا اجراء ہوا اور آج بھی روحانی ڈاک کے عنوان سے یہ کالم روحانی ڈائجسٹ میں شائع ہو رہا ہے۔

آپ نے ان اخبارات وجرائد میں عوام کے ان گنت معاشی، معاشرتی، نفسیاتی مسائل اورالجھنوں کا حل پیش کیا ہے اورمظاہرقدرت کے پیچیدہ معموں سے متعلق سوالات کے جوابات دئیے ہیں۔خواجہ شمس الدین عظیمی صاحب کے لائق شاگرد جناب میاں مشتاق احمد عظیمی نے روحانی ڈاک میں شائع شدہ ان خطوط کو یکجا کیا اورترتیب وتدوین کے مراحل سے گزارکر چارجلدوں پر مشتمل کتاب روحانی ڈاک کو عوام الناس کی خدمت کے لئے شائع کردیا۔


انتساب

ہر انسان کے اوپر روشنیوں کا ایک اور جسم ہے جو مادی گوشت پوست کے جسم کو متحرک رکھتا ہے۔ اگریہ روشنیوں کا جسم نہ ہو تو آدمی مر جاتا ہے اور مادی جسم مٹی کے ذرات میں تبدیل ہو کر مٹی بن جاتا ہے۔

جتنی بیماریاں، پریشانیاں اس دنیا میں موجود ہیں وہ سب روشنیوں کے اس جسم کے بیمار ہونے سے ہوتی ہیں۔ یہ جسم صحت مند ہوتا ہے آدمی بھی صحت مند رہتا ہے۔ اس جسم کی صحت مندی کے لئے بہترین نسخہ اللہ کا ذکر ہے۔

*****