Topics
س: ہم سات بھائی اور سات بہنیں ہیں۔ میری عمر 25سال ہے۔ ہمارے والد بوڑھے اور آنکھوں سے معذور ہیں۔ پورے کنبے کی کفالت کا ذمہ مجھ پر ہے۔ میں نوکری کرتا ہوں جس سے مجھے آٹھ سو روپے ماہوار ملتے ہیں۔ اس کے علاوہ والد نے ایک دکان لے کر دی ہے جس میں اسٹیٹ ایجنسی کا کام کرتا ہوں۔ اب سے کوئی آٹھ ماہ پہلے کاروبار اچھا چل نکلا تھا لیکن دوستوں نے دھوکا دیا اور مجھے بیس ہزار روپے کا نقصان ہوا۔ میں سخت دل برداشتہ ہوا۔ اس کے بعد میں نے حالات درست کرنے کی بہت کوششیں کیں لیکن کچھ بھی نہ ہوا۔اب تک میں ساٹھ ہزار روپے کا مقروض ہو چکا ہوں۔ مالی پریشانیوں کی وجہ سے ہر وقت سوچ میں ڈوبا رہتا ہوں اور صرف گھر تک محدود ہو کر رہ گیا ہوں۔ اکثر ذہن خود کشی کی طرف جاتا ہے۔ سمجھ میں نہیں آتا کہ کیا کروں اور کیا نہ کروں۔
مالی مشکلات کے علاوہ مختلف بیماریوں نے بھی مجھے اپنا شکار بنایا ہوا ہے۔ جنسی اعتبار سے اپنے آپ کو کمزور محسوس کرتا ہوں۔ ہر روز صبح کو غسل کی ضرورت پڑ جاتی ہے جس کے اثر سے بے حد کمزور ہو گیا ہوں۔ اس کے علاوہ ذہن پراگندہ رہتا ہے۔ عجیب عجیب خیالات آتے رہتے ہیں۔ خدا کے لئے کوئی حل، کوئی وظیفہ بتایئے جس سے میری تنگدستی دور ہو جائے۔ کیونکہ بوڑھے والدین، جوان بہنوں اور بھائیوں کا بار میرے کندھوں پر ہے۔
ج: ایک ماہ سرخ مرچ، کھٹاس، گرم مصالحہ اور انڈا نہ کھایئے اور عشاء کی نماز کے بعد اول و آخر گیارہ گیارہ مرتبہ درود شریف کے ساتھ 313مرتبہ ان اللہ یرزق من یشاء بغیر حساب پڑھ کر ہاتھوں پر دم کر کے ہاتھ تین بار چہرے پر پھیر کر دعا کیجئے۔ عمل کی مدت 90دن ہے۔ انشاء اللہ مرض اور نامساعد حالات سے نجات مل جائے گی۔ ہر جمعرات کو عصر اور مغرب کے درمیان اللہ کے نام پر حسب استطاعت خیرات ضرور کریں۔
خواجہ شمس الدین عظیمی
جناب خواجہ شمس الدین عظیمی صاحب نے کالم نویسی کاآغاز1969میں روزنامہ حریت سے کیا ۔پہلے طبیعیات کے اوپر مضامین شائع ہوتے رہے پھر نفسیات اور مابعد نفسیات کے مضمون زیر بحث آ گئے۔ روزنامہ حریت کے قارئین نے سائیکالوجی اور پیراسائیکالوجی کے ان مضامین کو نہ صرف پسند کیا بلکہ اپنے مسائل کے حل کے لئے خطوط لکھنے شروع کر دیئے۔ زیادہ تر خطوط خواب سے متعلق ہوتے تھے۔ شروع کے دنوں میں ہفتہ میں تین یا چار خط موصول ہوتے تھے اور پھر یہ سلسلہ ہر ہفتہ سینکڑوں خطوط پر پھیل گیا۔ حریت کے بعد روزنامہ جسارت، روزنامہ اعلان، روزنامہ مشرق اور پھر روزنامہ جنگ میں روحانی ڈاک کے عنوان پر یہ کالم اتنا زیادہ مقبول ہوا کہ خطوط کی تعداد ہزاروں تک پہنچ گئی۔ جب اخبار کا دامن اتنی بڑی ڈاک کا متحمل نہ ہو سکا تو پیارے اور محترم دوستوں کے مشوروں اور تعاون سے روحانی ڈائجسٹ کا اجراء ہوا اور آج بھی روحانی ڈاک کے عنوان سے یہ کالم روحانی ڈائجسٹ میں شائع ہو رہا ہے۔
آپ نے ان اخبارات وجرائد میں عوام کے ان گنت معاشی، معاشرتی، نفسیاتی مسائل اورالجھنوں کا حل پیش کیا ہے اورمظاہرقدرت کے پیچیدہ معموں سے متعلق سوالات کے جوابات دئیے ہیں۔خواجہ شمس الدین عظیمی صاحب کے لائق شاگرد جناب میاں مشتاق احمد عظیمی نے روحانی ڈاک میں شائع شدہ ان خطوط کو یکجا کیا اورترتیب وتدوین کے مراحل سے گزارکر چارجلدوں پر مشتمل کتاب روحانی ڈاک کو عوام الناس کی خدمت کے لئے شائع کردیا۔
انتساب
ہر انسان کے اوپر روشنیوں کا ایک اور جسم ہے جو مادی گوشت پوست کے جسم کو متحرک رکھتا ہے۔ اگریہ روشنیوں کا جسم نہ ہو تو آدمی مر جاتا ہے اور مادی جسم مٹی کے ذرات میں تبدیل ہو کر مٹی بن جاتا ہے۔
جتنی بیماریاں، پریشانیاں اس دنیا میں موجود ہیں وہ سب روشنیوں کے اس جسم کے بیمار ہونے سے ہوتی ہیں۔ یہ جسم صحت مند ہوتا ہے آدمی بھی صحت مند رہتا ہے۔ اس جسم کی صحت مندی کے لئے بہترین نسخہ اللہ کا ذکر ہے۔
*****