Topics

پھر گھر آ گئی

س: مسئلہ لے کر حاضر ہوئی ہوں۔ امید ہے کہ آپ کی دعاؤں سے میری بہن کا مسئلہ حل ہو جائے گا۔ باجی کی دماغی حالت خراب ہونا شروع ہو گئی تھی وہ عجیب عجیب باتیں کرتی تھیں مثلاً ابو کو کہتی ہے کہ تم میرے دشمن ہو اور جب ڈاکٹر کے ہاں لے جانے کی کوشش کی گئی تو انہوں نے اوپر سے چھلانگ لگا دی۔ جس کے نتیجے میں ان کا پاؤں ٹوٹ گیا۔ انجکشن وغیرہ لگے اور زبردستی نفسیاتی ڈاکٹر کے ہاں لے گئے۔ تقریباً دو سال تک علاج ہوتا رہا۔ پھر گھر آ گئی۔ رنگ بالکل جل گیا ہے۔ رنگت پہلے صاف تھی اب سانولی ہو گئی ہے۔ موٹے موٹے دانے نکلتے ہیں آنکھیں اندر کو دھنس گئی ہیں۔ دوبارہ ڈاکٹر کے پاس زبردستی جھوٹ بول کر لے کر گئے۔ ڈاکٹر نے دوائیاں دیں۔ مگر گھر آ کر ایک دو دن بعد دوائیاں کھانی بند کر دیں۔ ڈاکٹر کے نام سے ہی کاٹ کھانے کو دوڑتی ہے۔ سر میں آوازوں کی گونچار ہوتی ہے۔ کوئی زور سے بولے تو سر پکڑ کر بیٹھ جاتی ہیں۔ انہیں یہ خبط بھی ہو گیا ہے کہ وہ بے حد حسین ہیں اور ہر ایک ان کو دیکھتا ہے۔ تنہائی میں مسکراتی رہتی ہیں۔ میں چاہتی ہوں کہ میری بہن ایک نارمل لڑکی بن جائے۔ ان کی خود غرضی ختم ہو جائے اب تو ڈاکٹر نے بھی جواب دے دیا ہے۔ میری بہن کی تندرستی کے لئے محفل مراقبہ میں بھی دعا کی جائے اور میرے پورے گھر کے لئے بھی جو اس ماحول کی وجہ سے کافی ٹینشن کا شکار ہو گیا ہے۔

ج: اپنی بہن کا ایک فوٹو بنوائیں۔ فوٹو کا سائز  10x12انچ ہونا چاہئے۔ اس فوٹو کو گتہ کے اوپر یاہارڈ بورڈ کے اوپر رکھ کر چاروں کونوں میں ڈرائنگ پن لگا دیں تا کہ فوٹو ہلے جلے نہیں۔ رات کو جب بہن گہری نیند سو جائے۔(وقت کی کوئی پابندی نہیں بس گہری نیند میں ہونا شرط ہے)۔ آرام کے ساتھ کمرہ میں بیٹھ کر(کمرہ میں کوئی بھی ہو یہ ضروری نہیں ہے کہ اس کمرہ میں بیٹھیں جس کمرہ میں بہن ہوتی ہے) سیاہ رنگ سکہ کی پینسل سے فوٹو کے اوپر اینٹی کلاک وائز دس منٹ تک دائرے بنائیں۔ دائرہ کے اوپر دائرہ آتا ہے تو کوئی حرج نہیں۔ دائرے فوٹو کے سر اور چہرے پر بنائے جائیں۔ یہ علاج بلا ناغہ تین ماہ تک جاری رکھیں۔ محفل مراقبہ میں دعا کی جائے گی۔


Topics


روحانی ڈاک ۔ جلد سوم

خواجہ شمس الدین عظیمی

جناب خواجہ شمس الدین عظیمی صاحب نے کالم نویسی کاآغاز1969میں روزنامہ حریت سے کیا ۔پہلے طبیعیات کے اوپر مضامین شائع ہوتے رہے پھر نفسیات اور مابعد نفسیات کے مضمون زیر بحث آ گئے۔ روزنامہ حریت کے قارئین نے سائیکالوجی اور پیراسائیکالوجی کے ان مضامین کو نہ صرف پسند کیا بلکہ اپنے مسائل کے حل کے لئے خطوط لکھنے شروع کر دیئے۔ زیادہ تر خطوط خواب سے متعلق ہوتے تھے۔ شروع کے دنوں میں ہفتہ میں تین یا چار خط موصول ہوتے تھے اور پھر یہ سلسلہ ہر ہفتہ سینکڑوں خطوط پر پھیل گیا۔ حریت کے بعد روزنامہ جسارت، روزنامہ اعلان، روزنامہ مشرق اور پھر روزنامہ جنگ میں روحانی ڈاک کے عنوان پر یہ کالم اتنا زیادہ مقبول ہوا کہ خطوط کی تعداد ہزاروں تک پہنچ گئی۔ جب اخبار کا دامن اتنی بڑی ڈاک کا متحمل نہ ہو سکا تو پیارے اور محترم دوستوں کے مشوروں اور تعاون سے روحانی ڈائجسٹ کا اجراء ہوا اور آج بھی روحانی ڈاک کے عنوان سے یہ کالم روحانی ڈائجسٹ میں شائع ہو رہا ہے۔

آپ نے ان اخبارات وجرائد میں عوام کے ان گنت معاشی، معاشرتی، نفسیاتی مسائل اورالجھنوں کا حل پیش کیا ہے اورمظاہرقدرت کے پیچیدہ معموں سے متعلق سوالات کے جوابات دئیے ہیں۔خواجہ شمس الدین عظیمی صاحب کے لائق شاگرد جناب میاں مشتاق احمد عظیمی نے روحانی ڈاک میں شائع شدہ ان خطوط کو یکجا کیا اورترتیب وتدوین کے مراحل سے گزارکر چارجلدوں پر مشتمل کتاب روحانی ڈاک کو عوام الناس کی خدمت کے لئے شائع کردیا۔


انتساب

ہر انسان کے اوپر روشنیوں کا ایک اور جسم ہے جو مادی گوشت پوست کے جسم کو متحرک رکھتا ہے۔ اگریہ روشنیوں کا جسم نہ ہو تو آدمی مر جاتا ہے اور مادی جسم مٹی کے ذرات میں تبدیل ہو کر مٹی بن جاتا ہے۔

جتنی بیماریاں، پریشانیاں اس دنیا میں موجود ہیں وہ سب روشنیوں کے اس جسم کے بیمار ہونے سے ہوتی ہیں۔ یہ جسم صحت مند ہوتا ہے آدمی بھی صحت مند رہتا ہے۔ اس جسم کی صحت مندی کے لئے بہترین نسخہ اللہ کا ذکر ہے۔

*****