Topics

تھوڑا سا وقت

س: ہر طرح سے مایوس ہونے کے بعد آپ کی محفل میں حاضری دے رہی ہوں۔ میں جانتی ہوں سینکڑوں پریشان حال بندے آپ کے مشوروں پر عمل کر کے پرسکون زندگی گزار رہے ہیں۔ آپ کا وقت قیمتی ہے لیکن اپنی اس دکھی بیٹی کے لئے تھوڑا سا وقت ضرور نکال لیجئے۔ بتاتے ہوئے شرم بھی آ رہی ہے مگر بیٹی سمجھتے ہوئے معاف کر دیجئے گا۔ میری عمر 18سال ہے۔ تقریباً دو تین سال سے میں ایک بہت ہی گندی اور بری عادت میں مبتلا ہوں۔ میں نے اس سے چھٹکارا حاصل کرنے کے لئے بہت کوشش کی۔ 

مگر کوئی فائدہ حاصل نہیں ہوا۔ اس تباہ کن عادت کی وجہ سے میں کئی بیماریوں میں مبتلا ہو گئی ہوں مثلاً لیکیوریا، ایام کی بے قاعدگی، معدے کی خرابی، چہرے پر مہاسے کیل اور بال، سستی ، سر درد، جسم میں درد، ڈراؤنے خواب، گندے اور غلیظ خواب نظر آنا، سر سے پاؤں تک بیماریوں کی ایک گٹھڑی ہوں۔ نماز کے دوران بھی غلیظ خیالات آنے لگتے ہیں۔ خیالات اس قدر گندے ہوتے ہیں کہ مجھے خود سے شرم آنے لگتی ہے۔

ج: برے کردار کی سہیلیوں سے قطع تعلق کر لیں اور ہر وقت یا حی یا قیوم کا ورد کرتی رہیں۔ رات کو سونے سے پہلے درود شریف (جتنا دل چاہے) پڑھ کر سبز روشنیوں کا مراقبہ کریں۔ مراقبہ میں یہ تصور کریں کہ ہر طرف سبز روشنی پھیلی ہوئی ہے۔ ہرے بھرے درخت ہیں۔ بیلیں اور پھول ہیں۔ تلاب ہے۔ صاف شفاف موتی جیسے پانی کا تالاب۔ نماز میں جو صورتیں تلاوت کریں ان کے معنی پر غور کریں۔


Topics


روحانی ڈاک ۔ جلد سوم

خواجہ شمس الدین عظیمی

جناب خواجہ شمس الدین عظیمی صاحب نے کالم نویسی کاآغاز1969میں روزنامہ حریت سے کیا ۔پہلے طبیعیات کے اوپر مضامین شائع ہوتے رہے پھر نفسیات اور مابعد نفسیات کے مضمون زیر بحث آ گئے۔ روزنامہ حریت کے قارئین نے سائیکالوجی اور پیراسائیکالوجی کے ان مضامین کو نہ صرف پسند کیا بلکہ اپنے مسائل کے حل کے لئے خطوط لکھنے شروع کر دیئے۔ زیادہ تر خطوط خواب سے متعلق ہوتے تھے۔ شروع کے دنوں میں ہفتہ میں تین یا چار خط موصول ہوتے تھے اور پھر یہ سلسلہ ہر ہفتہ سینکڑوں خطوط پر پھیل گیا۔ حریت کے بعد روزنامہ جسارت، روزنامہ اعلان، روزنامہ مشرق اور پھر روزنامہ جنگ میں روحانی ڈاک کے عنوان پر یہ کالم اتنا زیادہ مقبول ہوا کہ خطوط کی تعداد ہزاروں تک پہنچ گئی۔ جب اخبار کا دامن اتنی بڑی ڈاک کا متحمل نہ ہو سکا تو پیارے اور محترم دوستوں کے مشوروں اور تعاون سے روحانی ڈائجسٹ کا اجراء ہوا اور آج بھی روحانی ڈاک کے عنوان سے یہ کالم روحانی ڈائجسٹ میں شائع ہو رہا ہے۔

آپ نے ان اخبارات وجرائد میں عوام کے ان گنت معاشی، معاشرتی، نفسیاتی مسائل اورالجھنوں کا حل پیش کیا ہے اورمظاہرقدرت کے پیچیدہ معموں سے متعلق سوالات کے جوابات دئیے ہیں۔خواجہ شمس الدین عظیمی صاحب کے لائق شاگرد جناب میاں مشتاق احمد عظیمی نے روحانی ڈاک میں شائع شدہ ان خطوط کو یکجا کیا اورترتیب وتدوین کے مراحل سے گزارکر چارجلدوں پر مشتمل کتاب روحانی ڈاک کو عوام الناس کی خدمت کے لئے شائع کردیا۔


انتساب

ہر انسان کے اوپر روشنیوں کا ایک اور جسم ہے جو مادی گوشت پوست کے جسم کو متحرک رکھتا ہے۔ اگریہ روشنیوں کا جسم نہ ہو تو آدمی مر جاتا ہے اور مادی جسم مٹی کے ذرات میں تبدیل ہو کر مٹی بن جاتا ہے۔

جتنی بیماریاں، پریشانیاں اس دنیا میں موجود ہیں وہ سب روشنیوں کے اس جسم کے بیمار ہونے سے ہوتی ہیں۔ یہ جسم صحت مند ہوتا ہے آدمی بھی صحت مند رہتا ہے۔ اس جسم کی صحت مندی کے لئے بہترین نسخہ اللہ کا ذکر ہے۔

*****