Topics

کوئی عامل نہیں چھوڑا

سوال: میری بیماری بخار سے شروع ہوئی۔ بھوک نہیں لگتی تھی۔ منہ کا مزہ خراب تھا۔ ڈاکٹر سے علاج کرایا تو بخار صحیح ہو گیا لیکن ایک ہفتہ بعد پھر بخار آ جاتا تھا اور پھر دوا کرانے پر ایک ہفتہ تک بخار نہیں آتا تھا۔ یہی سلسلہ پانچ چھ ماہ تک رہا۔ ڈاکٹر بتاتے تھے کہ تمہارے جسم میں خون نہیں بن رہا ہے۔ اس کے بعد ایکسرے کروایا۔ ایکسرے صحیح تھا۔ لیکن پیشاب میں البومن ضائع ہو رہا تھا۔ 

ڈاکٹر کے کہنے پر لیوراسکن کروایا تو معلوم ہوا کہ لیور میں ورم ہے۔ پھر اس کا علاج شروع ہوا۔ اس دوران بخار بھی رہا۔ بخار کا کوئی وقت نہیں ہے کبھی دوپہر کو آ جاتا ہے کبھی رات کو اور کبھی صبح کو آ جاتا ہے اور کبھی نہیں بھی رہتا ہے۔ دونوں ہاتھوں اور پیروں میں شدید درد تھا۔ درد جوڑ میں نہیں ہوتا تھا بلکہ جوڑ کے اوپر نیچے گوشت میں درد ہوتا تھا۔ گلے میں جلن ہوتی ، کھٹی ڈکاریں آتی تھیں۔ زبان اور منہ کے اندر جیسے چونے سے کٹ جاتا ہے ایسا محسوس ہوتا تھا پیٹ پھولا ہوا تھا اور اس میں گیس اور درد پیدا ہوتا تھا۔ کمزوری بہت زیادہ ہے۔ چلنے سے دونوں پیروں میں سوجن ہو جاتی تھی۔ الٹرا ساؤنڈ سینے سے لے کر پیٹ تک ہوا جس سے معلوم ہوا کہ جگر میں زخم ہو گیا ہے۔ جس کا سائز 5.0x4.3ہے۔ تلی میں ورم، گردے میں ورم، معدے میں ورم۔ ان سب بیماریوں کا پتہ چلا۔ تین اسپیشسلٹ ڈاکٹروں کو دکھا چکا ہوں۔ کئی جگہوں سے علاج کرا چکا ہوں۔ کہیں سے افاقہ نہیں ہوا۔ جناح ہسپتال اور آغا خان ہسپتال میں بھی داخل رہ چکا ہوں۔ تمام چھوٹے بڑے مولانا، مولوی، کالا علم جاننے والے اور سفلی والوں کو بھی دکھایا۔

سب کو نذرانے بھی دیئے لیکن ان سے بھی کوئی فائدہ نہیں ہوا۔ اب ہرے، سفید اور لال رنگ کے دست آ رہے ہیں۔ گردن اگر جھھک رہی ہے تو جھکتی جا رہی ہے۔ روکنے کی طاقت نہیں ہے اور اوپر اٹھاؤ تو اوپر ہی رہتی ہے۔ پیشاب بہت کم آ رہا ہے یعنی زور لگانے سے تھوڑا پیشاب آتا ہے۔ لیٹ کر اٹھنے سے یا بیٹھ کر اٹھنے سے سر میں چکر آتے ہیں۔ کھانا بالکل نہیں کھایا جاتا۔ پیاس بہت زیادہ لگتی ہے۔

جواب: صبح و شام نیلی شعاعوں کا پانی کھانے سے پہلے زرد شعاعوں کا پانی ناشتہ کے بعد اور سوتے وقت سبز شعاعوں کا پانی 2,2اونس پئیں۔ مرہم زردہ پیٹ کے اوپر ناف کے چاروں طرف دائروں میں ہلکے ہاتھ سے مالش کریں۔ اس علاج کے ساتھ دوسرا علاج بھی کیا جا سکتا ہے۔


Topics


روحانی ڈاک ۔ جلدچہارم

خواجہ شمس الدین عظیمی

جناب خواجہ شمس الدین عظیمی صاحب نے کالم نویسی کاآغاز1969میں روزنامہ حریت سے کیا ۔پہلے طبیعیات کے اوپر مضامین شائع ہوتے رہے پھر نفسیات اور مابعد نفسیات کے مضمون زیر بحث آ گئے۔ روزنامہ حریت کے قارئین نے سائیکالوجی اور پیراسائیکالوجی کے ان مضامین کو نہ صرف پسند کیا بلکہ اپنے مسائل کے حل کے لئے خطوط لکھنے شروع کر دیئے۔ زیادہ تر خطوط خواب سے متعلق ہوتے تھے۔ شروع کے دنوں میں ہفتہ میں تین یا چار خط موصول ہوتے تھے اور پھر یہ سلسلہ ہر ہفتہ سینکڑوں خطوط پر پھیل گیا۔ حریت کے بعد روزنامہ جسارت، روزنامہ اعلان، روزنامہ مشرق اور پھر روزنامہ جنگ میں روحانی ڈاک کے عنوان پر یہ کالم اتنا زیادہ مقبول ہوا کہ خطوط کی تعداد ہزاروں تک پہنچ گئی۔ جب اخبار کا دامن اتنی بڑی ڈاک کا متحمل نہ ہو سکا تو پیارے اور محترم دوستوں کے مشوروں اور تعاون سے روحانی ڈائجسٹ کا اجراء ہوا اور آج بھی روحانی ڈاک کے عنوان سے یہ کالم روحانی ڈائجسٹ میں شائع ہو رہا ہے۔

آپ نے ان اخبارات وجرائد میں عوام کے ان گنت معاشی، معاشرتی، نفسیاتی مسائل اورالجھنوں کا حل پیش کیا ہے اورمظاہرقدرت کے پیچیدہ معموں سے متعلق سوالات کے جوابات دئیے ہیں۔خواجہ شمس الدین عظیمی صاحب کے لائق شاگرد جناب میاں مشتاق احمد عظیمی نے روحانی ڈاک میں شائع شدہ ان خطوط کو یکجا کیا اورترتیب وتدوین کے مراحل سے گزارکر چارجلدوں پر مشتمل کتاب روحانی ڈاک کو عوام الناس کی خدمت کے لئے شائع کردیا۔