Topics
سوال: عظیمی صاحب! میں اب سے قبل 2عدد ٹوکن بھیج چکی ہوں اور ان دونوں ہی کا مجھے جواب مل چکا ہے جس کے لئے میں نہایت ہی شکر گزار ہوں۔ اللہ آپ کو ان تمام نیکیوں کا اجر ضرور دے گا۔
عظیمی صاحب! آج میں آپ کو جو مسئلہ لکھ رہی ہوں، اس نے میرے ماں باپ اور تمام گھر والوں کو بہت دکھی اور غمزدہ کر رکھا ہے۔ دراصل میرے سب سے بڑے بھائی جان کا نام محمد اسلم ہے۔ میرے ماں باپ ان سے بہت محبت کرتے ہیں اور شاید ان کے لاڈ پیار کا غلط مطلب لے کر وہ نویں جماعت سے ہی غلط سوسائٹی میں چلے گئے۔ اسلم بھائی نے نویں جماعت میں پہلی بار سگریٹ پیا۔
دہم جماعت میں چرس پی اور پھر ایک سال کے بعد انہوں نے شرب اور ہیروئن پی اور اب اسلم بھائی چرس بہت زیادہ پیتے ہیں۔ اور شراب اور ہیروئن کبھی کبھی پیتے ہیں۔ گالیاں بہت ہی زیادہ اور بہت بری دیتے ہیں۔ گھر کی چیزیں توڑتے ہیں۔ بھوک کم لگتی ہے کبھی تو کئی کئی راتیں گھر نہیں آتے اور اکثر وہ 2بجے رات سے پہلے نہیں آتے اور صبح اگر 11بجے اٹھائیں گے تو اٹھ جائیں گے ورنہ بے شک وہ شام تک پڑے رہیں ان پر کوئی اثر نہیں ہوتا۔ انہیں سردی انتہائی زیادہ لگتی ہے۔
آپ ان مریضوں کو بہتر جانتے ہوں گے۔ یہ لوگ قرآن پاک اٹھا کر اور قسم کھا کر باہر جاتے ہیں اور پھر پی کر آ جاتے ہیں۔
میری والدہ محترمہ نے تو انتہا کر دی ہے قرآن پاک سے پڑھائیاں کیں۔ ہر دعا، ہر سورۃ غرض یہ کہ ہر چیز کا پانی، امی جان نے دم کر کے دیا ہے رو رو کر سجدے میں دعا بھی مانگی ہے۔ ہر مزار پر حاضری دی ہے۔ مگر شاید خدا کو قبول نہ تھا۔ اب آپ سے یہ گزارش ہے کہ براہ کرم آپ ہمیں اس مشکل کا حل لکھ کر دیجئے۔ شاید اسی میں خدا کی منظوری حاصل ہو جائے۔
جواب: اپنی والدہ صاحبہ سے عرض کریں کہ زیادہ پڑھائی سے اچھے نتائج مرتب نہیں ہوئے۔ صرف 19مرتبہ سورہ سورہ تبت یدا ابی لھب پڑھ کر تصور کر کے دم کریں۔ اس کے علاوہ کچھ نہ کریں۔ عمل کی مدت چالیس روز ہے۔
خواجہ شمس الدین عظیمی
جناب خواجہ شمس الدین عظیمی صاحب نے کالم نویسی کاآغاز1969میں روزنامہ حریت سے کیا ۔پہلے طبیعیات کے اوپر مضامین شائع ہوتے رہے پھر نفسیات اور مابعد نفسیات کے مضمون زیر بحث آ گئے۔ روزنامہ حریت کے قارئین نے سائیکالوجی اور پیراسائیکالوجی کے ان مضامین کو نہ صرف پسند کیا بلکہ اپنے مسائل کے حل کے لئے خطوط لکھنے شروع کر دیئے۔ زیادہ تر خطوط خواب سے متعلق ہوتے تھے۔ شروع کے دنوں میں ہفتہ میں تین یا چار خط موصول ہوتے تھے اور پھر یہ سلسلہ ہر ہفتہ سینکڑوں خطوط پر پھیل گیا۔ حریت کے بعد روزنامہ جسارت، روزنامہ اعلان، روزنامہ مشرق اور پھر روزنامہ جنگ میں روحانی ڈاک کے عنوان پر یہ کالم اتنا زیادہ مقبول ہوا کہ خطوط کی تعداد ہزاروں تک پہنچ گئی۔ جب اخبار کا دامن اتنی بڑی ڈاک کا متحمل نہ ہو سکا تو پیارے اور محترم دوستوں کے مشوروں اور تعاون سے روحانی ڈائجسٹ کا اجراء ہوا اور آج بھی روحانی ڈاک کے عنوان سے یہ کالم روحانی ڈائجسٹ میں شائع ہو رہا ہے۔
آپ نے ان اخبارات وجرائد میں عوام کے ان گنت معاشی، معاشرتی، نفسیاتی مسائل اورالجھنوں کا حل پیش کیا ہے اورمظاہرقدرت کے پیچیدہ معموں سے متعلق سوالات کے جوابات دئیے ہیں۔خواجہ شمس الدین عظیمی صاحب کے لائق شاگرد جناب میاں مشتاق احمد عظیمی نے روحانی ڈاک میں شائع شدہ ان خطوط کو یکجا کیا اورترتیب وتدوین کے مراحل سے گزارکر چارجلدوں پر مشتمل کتاب روحانی ڈاک کو عوام الناس کی خدمت کے لئے شائع کردیا۔