Topics
سوال: دادی اماں کی عمر اس وقت ساٹھ سال ہے ان کی ازدواجی زندگی بہت اچھی ہے۔ اب پتہ نہیں انہیں کیا ہو گیا ہے کہ بیٹھے بیٹھے ان کا دماغ ماؤف ہو جاتا ہے اور ایسی واہیات باتیں بکتی ہیں کہ اَلْحَفِیْظُ وَالْاَمَانُ جب زیادہ شدت ہوتی ہے تو گھر سے باہر نکل جاتی ہیں۔ نفلیں پڑھنے پر آتی ہیں تو سارا سارا دن نفلیں پڑھتی رہتی ہیں۔ جاگتی ہیں تو کئی کئی روز مسلسل جاگتی رہتی ہیں اور جب سوتی ہیں تو متواتر 48گھنٹے سوتی رہتی ہیں۔ کبھی انہیں ماورائی شکلیں نظر آتی ہیں اور وہ ان سے باتیں کرتی رہتی ہیں۔ ان کے ساتھ لڑائی بھی ہوتی ہے۔ بعض اوقات کئی دن کھانا نہیں کھاتیں اور جب بھوک لگتی ہے تو چونا بھی نہیں چھوڑتیں۔ ابھی کچھ روز پہلے کی بات ہے کہ گھر میں رکھا ہوا چونا کھا لیا۔ معلوم کرنے پر بتایا کہ میں نے چونا نہیں کھیر کھائی ہے۔ اس سے یہ ہوا کہ حلق اور معدہ میں جلن پیدا ہو گئی۔
ہمیں بتایا گیا ہے کہ جوانی کے دنوں میں دادی اماں نے بادشاہوں کے سر بہت کھائے ہیں۔ یہ واقعہ بھی اپنی نوعیت کا عجیب ہے۔ شادی کے بعد کچھ کمزور تھیں۔ کسی نے بتایا کہ بادشاہوں کے سر کھانے سے تمہاری کمزوری دور ہو جائے گی اور تم اپنے شوہر سے زیادہ طاقتور ہو جاؤ گی۔
ہندوستان میں ہماری زمینداری تھی۔ یہ تلاش کیا گیا کہ زمین میں دیمک کس جگہ ہے۔ زمین کھود کر دیمک نکالی گئی۔ دیمک میں ایک کیڑا بڑا ہوتا ہے۔ یہ کیڑا دیمک کا بادشاہ کہلاتا ہے۔
دیمک بادشاہ کا سر کھانے کے بعد دادی اماں میں غیر معمولی قوت آ گئی۔ دادا ابا بھی ان کے علاج میں شریک ہو گئے۔ ملازمین سے کہہ کر وہ خود دیمک کے بادشاہ منگواتے تھے۔ یہ سلسلہ ایک عرصہ تک چلتا رہا اور پاکستان بن گیا تو ہم سب اپنے پیارے وطن میں منتقل ہو گئے۔
جوانی ڈھلی انحطاط کا دور شروع ہوا تو دادی اماں نے کہنا شروع کیا کہ دماغ میں آگ بھری ہوئی ہے۔ کبھی کہتیں کہ میرے دماغ میں کیڑے کلبلا رہے ہیں اور پھر رفتہ رفتہ ان کے اوپر پاگل پن کے دورے پڑنے لگے۔ اپنی بساط کے مطابق ہر قسم کا طریقہ علاج آزما چکے ہیں۔ تمام معالج کا متفقہ فیصلہ ہے کہ بظاہر انہیں کوئی بیماری نہیں ہے۔ تمام رپورٹیں صحیح ہیں۔ بہت زیادہ سوچ بچار کے بعد یہ بات ذہن میں آتی ہے کہ دادی اماں کے خون میں دیمک کا زہر شامل ہو گیا ہے اور یہ زہر دماغ کے خلیوں میں جب زور کرتا ہے تو ان کے اوپر دورہ پڑ جاتا ہے۔ خواب آور دوائیں بالکل کام نہیں کرتیں۔ کوئی ٹانک بھی ان کے اوپر اثر نہیں کرتا۔ البتہ انجکشن کا اثر ہو جاتا ہے۔ لیکن یہ اثر بھی بہت عارضی ثابت ہوتا ہے۔
اس ناگہانی آفت سے سارا گھر پریشان ہے رات کو جب زور زور سے بولتی ہیں تو گھر کے افراد سو نہیں سکتے۔ باورچی خانہ، اسٹور میں جا کر سامان بکھیر دیتی ہیں۔ اپنے بیٹے سے بہت زیادہ محبت ہے۔ یہ چاہتی ہیں کہ وہ ہر وقت ان کے پاس رہیں۔ ذرا ادھر ادھر ہو جاتے ہیں تو شور برپا کر دیتی ہیں۔ اب یہ کیسے ممکن ہے کہ آدمی ہر وقت چارپائی سے لگا بیٹھا رہے؟ مختصر مگر پورے حالات گوش گزار کر دیئے گئے ہیں۔ توجہ فرمایئے اور للہ ہماری مدد کیجئے۔
جواب: تین عدد سفید چینی کی پلیٹوں پر زعفران اور عرق گلاب سے
لکھ کر صبح شام رات پانی سے دھو کر پلائیں۔ روزانہ صبح ایک پیالی بنفشہ کی چائے پلائیں۔ طریقہ یہ ہے۔
پانی جوش کر کے چائے کی پتی کی بجائے بنفشہ کے پتے ایک تولہ ڈال کر چائے کی طرح دم کر لیں اور چھان کر چینی ملا کر پلا دیں۔
اگر قبض ہے تو رات کو سوتے وقت زیتون کا تیل ایک چمچمہ دودھ میں شامل کر کے پلائیں۔ 21روز کے بعد تفصیلی حالات سے مطلع کریں۔ کھٹی چیزیں اور تیز نمک مرچ اور زیادہ مصالحہ کی غذائیں بالکل نہ دیں۔
خواجہ شمس الدین عظیمی
جناب خواجہ شمس الدین عظیمی صاحب نے کالم نویسی کاآغاز1969میں روزنامہ حریت سے کیا ۔پہلے طبیعیات کے اوپر مضامین شائع ہوتے رہے پھر نفسیات اور مابعد نفسیات کے مضمون زیر بحث آ گئے۔ روزنامہ حریت کے قارئین نے سائیکالوجی اور پیراسائیکالوجی کے ان مضامین کو نہ صرف پسند کیا بلکہ اپنے مسائل کے حل کے لئے خطوط لکھنے شروع کر دیئے۔ زیادہ تر خطوط خواب سے متعلق ہوتے تھے۔ شروع کے دنوں میں ہفتہ میں تین یا چار خط موصول ہوتے تھے اور پھر یہ سلسلہ ہر ہفتہ سینکڑوں خطوط پر پھیل گیا۔ حریت کے بعد روزنامہ جسارت، روزنامہ اعلان، روزنامہ مشرق اور پھر روزنامہ جنگ میں روحانی ڈاک کے عنوان پر یہ کالم اتنا زیادہ مقبول ہوا کہ خطوط کی تعداد ہزاروں تک پہنچ گئی۔ جب اخبار کا دامن اتنی بڑی ڈاک کا متحمل نہ ہو سکا تو پیارے اور محترم دوستوں کے مشوروں اور تعاون سے روحانی ڈائجسٹ کا اجراء ہوا اور آج بھی روحانی ڈاک کے عنوان سے یہ کالم روحانی ڈائجسٹ میں شائع ہو رہا ہے۔
آپ نے ان اخبارات وجرائد میں عوام کے ان گنت معاشی، معاشرتی، نفسیاتی مسائل اورالجھنوں کا حل پیش کیا ہے اورمظاہرقدرت کے پیچیدہ معموں سے متعلق سوالات کے جوابات دئیے ہیں۔خواجہ شمس الدین عظیمی صاحب کے لائق شاگرد جناب میاں مشتاق احمد عظیمی نے روحانی ڈاک میں شائع شدہ ان خطوط کو یکجا کیا اورترتیب وتدوین کے مراحل سے گزارکر چارجلدوں پر مشتمل کتاب روحانی ڈاک کو عوام الناس کی خدمت کے لئے شائع کردیا۔