Topics

محرومیوں سے نجات

سوال: میں ایک بہت بدصورت لڑکی ہوں چہرے سے ایسے لگتا ہے جیسے45,40کی عمر ہو۔مجھے کوئی ایسا وظیفہ بتایا جائے کہ جس سے انتہائی خوبصورت اور پرکشش ہو جاؤں اور میرا رنگ بھی سرخ و سفیدہو جائے جو محرومیاں اور طعنے مجھے اس بدصورتی کی وجہ سے برداشت کرنے پڑتے ہیں اس سے نجات مل جائے۔ لوگوں کا کہنا ہے کہ اگر کسی میں کوئی کمی ہو تو وہ اپنے اندر دوسری خوبیاں پیدا کر کے اس پر غالب آ جاتا ہے۔میں خوبصورت تو نہیں ہوں لیکن خوب سیرتی کی تمام خوبیاں موجود ہیں۔ سگھڑ ہوں، سلیقہ شعارہوں، گھر داری کے ہر کام میں ماہر ہوں۔ نماز پنجگانہ کی پابند ہوں۔ اعلیٰ تعلیم یافتہ ہوں لیکن پھر بھی ہر جگہ ٹھکرائی جاتی ہوں۔ لوگ نفرت سے منہ موڑ لیتے ہیں۔ میری تو خدا سے دعا ہے کہ کوئی لڑکی بھی بدصورت پیدا نہ ہو۔ لوگوں کی اس نفرت نے مجھے آپ کو خط لکھنے پر مجبور کر دیا ہے۔ اب میں چاہتی ہوں کہ میں اس قدر خوبصورت ہو جاؤں کہ جو بھی دیکھے دیکھتا رہ جائے اس کے علاوہ میرا قد بھی کچھ چھوٹا رہ گیا ہے۔ آپ لوگوں کو قد بڑھانے کے لئے ساگودانہ کی کھیر والا نسخہ تجویز کرتے ہیں کیا میں وہ استعمال کر سکتی ہوں۔ میں چھ سات سال سے آپ کی معتقد ہوں۔ بے شک میں نے ابھی تک آپ کے اس روحانی فیض سے فائدہ نہیں اٹھایا لیکن اب آپ کے اس فیض سے بھرپور فائدہ اٹھانا چاہتی ہوں۔

جواب: نو انچ بارہ انچ سفید شفاف شیشے کے اوپر سبز رنگ پینٹ کرا کے لکڑی میں اس طرح فریم کر الیں کہ شیشہ دونوں طرف سے نظر آئے۔ مطلب یہ ہے کہ لکڑی کا اسٹینڈ بنوا لیں اور اس اسٹینڈ میں شیشہ رکھ دیں ۔ اس شیشہ کو صبح شام رات پندرہ پندرہ منٹ دیکھا کریں اس کے ساتھ ساتھ حوروں سے ملاقات کا عمل کریں۔ عمل یہ ہے۔ صبح فجر کی اذان کے وقت ایک سو بار درود شریف ایک سو بار یا حی یا قیوم پڑھ کر آنکھیں بند کر کے جنت کے خیال میں بیٹھ جائیں اور دس منٹ تک خالی الذہن ہو کر جنت کے تصور میں بیٹھی رہیں۔ جب تک مسئلہ آپ کے حسب منشاء حل نہ ہو۔ یہ عمل جاری رکھیں۔ ساگودانہ اور منقیٰ کی کھیر پکا کر دوپہر کو دو چمچے کھا لیا کریں۔


Topics


روحانی ڈاک ۔ جلدچہارم

خواجہ شمس الدین عظیمی

جناب خواجہ شمس الدین عظیمی صاحب نے کالم نویسی کاآغاز1969میں روزنامہ حریت سے کیا ۔پہلے طبیعیات کے اوپر مضامین شائع ہوتے رہے پھر نفسیات اور مابعد نفسیات کے مضمون زیر بحث آ گئے۔ روزنامہ حریت کے قارئین نے سائیکالوجی اور پیراسائیکالوجی کے ان مضامین کو نہ صرف پسند کیا بلکہ اپنے مسائل کے حل کے لئے خطوط لکھنے شروع کر دیئے۔ زیادہ تر خطوط خواب سے متعلق ہوتے تھے۔ شروع کے دنوں میں ہفتہ میں تین یا چار خط موصول ہوتے تھے اور پھر یہ سلسلہ ہر ہفتہ سینکڑوں خطوط پر پھیل گیا۔ حریت کے بعد روزنامہ جسارت، روزنامہ اعلان، روزنامہ مشرق اور پھر روزنامہ جنگ میں روحانی ڈاک کے عنوان پر یہ کالم اتنا زیادہ مقبول ہوا کہ خطوط کی تعداد ہزاروں تک پہنچ گئی۔ جب اخبار کا دامن اتنی بڑی ڈاک کا متحمل نہ ہو سکا تو پیارے اور محترم دوستوں کے مشوروں اور تعاون سے روحانی ڈائجسٹ کا اجراء ہوا اور آج بھی روحانی ڈاک کے عنوان سے یہ کالم روحانی ڈائجسٹ میں شائع ہو رہا ہے۔

آپ نے ان اخبارات وجرائد میں عوام کے ان گنت معاشی، معاشرتی، نفسیاتی مسائل اورالجھنوں کا حل پیش کیا ہے اورمظاہرقدرت کے پیچیدہ معموں سے متعلق سوالات کے جوابات دئیے ہیں۔خواجہ شمس الدین عظیمی صاحب کے لائق شاگرد جناب میاں مشتاق احمد عظیمی نے روحانی ڈاک میں شائع شدہ ان خطوط کو یکجا کیا اورترتیب وتدوین کے مراحل سے گزارکر چارجلدوں پر مشتمل کتاب روحانی ڈاک کو عوام الناس کی خدمت کے لئے شائع کردیا۔