Topics
سوال: میرے نانا جان کی باورچی کی دوکان ہے اور میں ان سے کام سیکھ رہا تھا۔ صبح و شام میں ہی دوکان کھولتا اور بند کرتا ہوں۔ میں نے تین چار بار دیکھا ہے کہ تالے کے پاس ایک گڑیا ہوتی ہے جس میں سوئیاں ہوتی ہیں اس کے ساتھ بندے ہوئے دھاگے میں پیاز لپٹی ہوئی ہوتی ہے۔ ایک مرتبہ کالا دانہ اور مٹی کی تین ڈھیریوں پر جلی ہوئی اگر بتی دیکھی۔
جواب: یہ کارستانی کسی حاسد کی ہے۔ صبح دوکان کھولنے سے پہلے ایک بار سورہ فلق پڑھیں اور و من شر حاسد اذا حسد گیارہ بار پڑھیں۔ دوکان کھولنے کے بعد لوبان جلائیں اور ہر جمعرات کو گیارہ روپے خیرات کریں۔ دوکان میں روحانی ڈائجسٹ رکھیں اور اس میں سے نور الٰہی نور نبوت کا کالم پڑھا کریں۔
خواجہ شمس الدین عظیمی
جناب خواجہ شمس الدین عظیمی صاحب نے کالم نویسی کاآغاز1969میں روزنامہ حریت سے کیا ۔پہلے طبیعیات کے اوپر مضامین شائع ہوتے رہے پھر نفسیات اور مابعد نفسیات کے مضمون زیر بحث آ گئے۔ روزنامہ حریت کے قارئین نے سائیکالوجی اور پیراسائیکالوجی کے ان مضامین کو نہ صرف پسند کیا بلکہ اپنے مسائل کے حل کے لئے خطوط لکھنے شروع کر دیئے۔ زیادہ تر خطوط خواب سے متعلق ہوتے تھے۔ شروع کے دنوں میں ہفتہ میں تین یا چار خط موصول ہوتے تھے اور پھر یہ سلسلہ ہر ہفتہ سینکڑوں خطوط پر پھیل گیا۔ حریت کے بعد روزنامہ جسارت، روزنامہ اعلان، روزنامہ مشرق اور پھر روزنامہ جنگ میں روحانی ڈاک کے عنوان پر یہ کالم اتنا زیادہ مقبول ہوا کہ خطوط کی تعداد ہزاروں تک پہنچ گئی۔ جب اخبار کا دامن اتنی بڑی ڈاک کا متحمل نہ ہو سکا تو پیارے اور محترم دوستوں کے مشوروں اور تعاون سے روحانی ڈائجسٹ کا اجراء ہوا اور آج بھی روحانی ڈاک کے عنوان سے یہ کالم روحانی ڈائجسٹ میں شائع ہو رہا ہے۔
آپ نے ان اخبارات وجرائد میں عوام کے ان گنت معاشی، معاشرتی، نفسیاتی مسائل اورالجھنوں کا حل پیش کیا ہے اورمظاہرقدرت کے پیچیدہ معموں سے متعلق سوالات کے جوابات دئیے ہیں۔خواجہ شمس الدین عظیمی صاحب کے لائق شاگرد جناب میاں مشتاق احمد عظیمی نے روحانی ڈاک میں شائع شدہ ان خطوط کو یکجا کیا اورترتیب وتدوین کے مراحل سے گزارکر چارجلدوں پر مشتمل کتاب روحانی ڈاک کو عوام الناس کی خدمت کے لئے شائع کردیا۔