Topics
سوال: میں نے بچپن میں ایک سانپ دیکھا تھا جو گھر میں کمرے کی چھت سے لٹک کر نیچے آ گیا تھا اس کو دیکھتے ہی میری چیخ نکل گئی تھی۔ میرے والد صاحب بھاگ کر آئے اور سانپ کو مار دیا۔اس وقت سے آج تک سانپ سے ڈرتا ہوں۔ میری حالت یہ ہے کہ کبھی کبھی کراچی میں پختہ غسل خانے میں نہاتے ہوئے مجھے شبہ ہوجاتا ہے کہ نل میں سے سانپ آ جائے گا اور پھر نل کو بند کر کے اچھی طرح دوبارہ نہانے لگتا ہوں۔ کبھی کبھی لیٹرین میں بھی شک ہوتا ہے کہ نالی میں سے سانپ آ جائے گا۔ گھاس وغیرہ پر چلنے سے ڈرتا ہوں کہ اس میں سانپ نہ ہو۔ دیہات میں کھیتوں میں ہر وقت یہی فکر دامن گیر رہتی ہے۔ پتہ بھی ہلتا ہے تو اس جگہ کو غور سے دیکھتا ہوں۔
جواب: نیولے کی کھوپڑی پیشانی پر ملنے سے سانپ کا خوف نکل جاتا ہے۔
دوسری بات یہ ہے کہ چڑیا گھر کے اس سیکشن میں جہاں سانپ ہیں، ہفتہ میں دو بار جائیں اور سانپوں کو غور سے دیکھیں۔ یہ عمل پانچ ہفتوں تک کریں۔
خواجہ شمس الدین عظیمی
جناب خواجہ شمس الدین عظیمی صاحب نے کالم نویسی کاآغاز1969میں روزنامہ حریت سے کیا ۔پہلے طبیعیات کے اوپر مضامین شائع ہوتے رہے پھر نفسیات اور مابعد نفسیات کے مضمون زیر بحث آ گئے۔ روزنامہ حریت کے قارئین نے سائیکالوجی اور پیراسائیکالوجی کے ان مضامین کو نہ صرف پسند کیا بلکہ اپنے مسائل کے حل کے لئے خطوط لکھنے شروع کر دیئے۔ زیادہ تر خطوط خواب سے متعلق ہوتے تھے۔ شروع کے دنوں میں ہفتہ میں تین یا چار خط موصول ہوتے تھے اور پھر یہ سلسلہ ہر ہفتہ سینکڑوں خطوط پر پھیل گیا۔ حریت کے بعد روزنامہ جسارت، روزنامہ اعلان، روزنامہ مشرق اور پھر روزنامہ جنگ میں روحانی ڈاک کے عنوان پر یہ کالم اتنا زیادہ مقبول ہوا کہ خطوط کی تعداد ہزاروں تک پہنچ گئی۔ جب اخبار کا دامن اتنی بڑی ڈاک کا متحمل نہ ہو سکا تو پیارے اور محترم دوستوں کے مشوروں اور تعاون سے روحانی ڈائجسٹ کا اجراء ہوا اور آج بھی روحانی ڈاک کے عنوان سے یہ کالم روحانی ڈائجسٹ میں شائع ہو رہا ہے۔
آپ نے ان اخبارات وجرائد میں عوام کے ان گنت معاشی، معاشرتی، نفسیاتی مسائل اورالجھنوں کا حل پیش کیا ہے اورمظاہرقدرت کے پیچیدہ معموں سے متعلق سوالات کے جوابات دئیے ہیں۔خواجہ شمس الدین عظیمی صاحب کے لائق شاگرد جناب میاں مشتاق احمد عظیمی نے روحانی ڈاک میں شائع شدہ ان خطوط کو یکجا کیا اورترتیب وتدوین کے مراحل سے گزارکر چارجلدوں پر مشتمل کتاب روحانی ڈاک کو عوام الناس کی خدمت کے لئے شائع کردیا۔