Topics
سوال: آپ نے شہزاد حسین کے لئے جو علاج تجویز کیا ہے اس کے متعلق یہ عرض کرتا ہوں۔ (۱) نمک کس طرح بند کیا جائے۔
کیا کسی صورت میں بھی نمک کا ایک ذرہ معدہ میں نہ جانے پائے۔ وہ تو صبح کے وقت ناشتہ میں بھی نمکین بسکٹ استعمال کرتا ہے۔
(۲) سر پر روغن کا استعمال کس طرح کیا جائے۔ وہ نہ تو گھر میں کسی سے بات کرتا ہے اور نہ کسی کے ہاتھ سے دیا ہوا کھانا کھاتا ہے۔
کھانا خود نکال کے لے جاتا ہے۔ وہ بھی دل چاہتا ہے تو کھا لیتا ہے ورنہ ناغہ کر دیتا ہے۔ عرصہ تین ماہ سے سر کے بال بھی نہیں کٹوائے ہیں۔ تمام لوگوں نے کہا۔ مگر کہتا ہے کٹوا لوں گا اور جب زیادہ بات کی جائے تو کہتا ہے مجھے پڑھنے دیں۔ میرا دماغ نہ کھائیں۔
یہ اسی کے الفاظ ہیں۔ (۳) شہد کا استعمال کس طرح کرایا جائے۔ وہ تو کسی کے ہاتھ کی کوئی چیز استعمال نہیں کرتا۔ تمام دن پانی بھی نہیں پیتا ہے۔ کھانا کھانے کے وقت ایک آدھ گلاس پانی پی لیتا ہے۔ کیا شہد روٹی پر لگا کر یا کھانے کے پانی میں ملا کر دیا جا سکتا ہے۔
اب مزید طبیعت آپ کی خدمت میں پیش کرتا ہوں۔ (1) شہزاد حسین سوتے میں ہاتھ کی دونوں مٹھی باندھ لیتا ہے۔ اس کے علاوہ بھی ایسا ہی کرتا ہے۔ (2) مغرب سے لے کر رات گیارہ یا بارہ بجے تک چھت پر کھلی جگہ میں سوتا ہے۔ ایک موٹی چادر اس طرح اوڑھتا ہے کہ جسم کا کچھ حصہ کھلا رہے۔ تکیہ قطعی استعمال نہیں کرتا ہے۔ سر کبھی بستر اور کبھی زمین پر رکھتا ہے۔ (3) اذان مغرب اور عشاء کے ہونے پر کاموش رہتا ہے۔ مغرب کی اذان جب ہوتی ہے تو یہ دیکھا گیا ہے کہ کھڑا ہو جاتا ہے۔ ہاتھ نیچے گرا لیتا ہے اور سیدھا کھڑا ہوتا ہے۔ بعض مرتبہ دونوں ہاتھ جوڑتا ہے۔ پھر جھک جاتا ہے اور سجدہ کرتا ہے۔ اذان عشاء کے وقت بیٹھ کر سلام پھیرنے کی حالت ہوتی ہے اور سجدہ کرتا ہے۔ (4) گھر سے کسی جگہ نہیں جاتا ہے گھر میں یا ڈرائنگ روم یا چھت پر ہوتا ہے اور کہیں نہیں۔
اب آپ سے یہ بھی دریافت کرنا چاہتا ہوں۔۔۔۔۔۔(۱) آیا آپ کے تجویز کردہ علاج کے ساتھ ہومیوپیتھک دوا(علاج) یا ایلوپیتھک علاج بھی کیا جا سکتا ہے۔ دس بارہ روز سے ہومیوپیتھک علاج ہو رہا ہے۔ دوا پوڈر کی شکل میں ہوتی ہے۔ جو دو وقت کھانا کھانے کے وقت ایک یا دو گلاس پانی میں شامل کر کے ایک پلاسٹک کی بوتل میں ہوتی ہے۔ ویسے تو دوا کھانے کا سوال ہی نہیں پیدا ہوتا ہے۔ کہتا ہے میں کوئی بیمار ہوں جو دوا کھاؤں اور ڈاکٹر کو دکھاؤں۔ کئی مرتبہ ڈاکٹر گھر پر آئے مگر اٹھ کر چلا گیا۔ بات بھی نہیں کی۔ ہمیشہ تیز چلتا ہے۔ زینہ سے بھی تیزی سے چڑھتا ہے اور اترتا ہے۔ شام کو مغرب کے بعد جب لیٹتا ہے تو کئی مرتبہ تھوکتا ہے۔
جواب: السلام علیکم! مندرجہ ذیل علاج دلجمی کے ساتھ کیا جائے۔ انشاء اللہ شفا ہو گی۔
1۔ کم سے کم 31دن تک نمک اس طرح بند کر دیا جائے کہ کسی بھی صورت نمک کا ایک ذرہ بھی معدہ میں نہ جانے پائے۔ اس مدت کے بعد بھی پسا ہوا لاہوری نمک چوتھائی مقدار سے استعمال کیا جائے۔ بازار کے پسے ہوئے نمک سے مکمل پرہیز کرنا ضروری ہے۔
2۔ جس قدر ممکن ہو میٹھی غذاؤں کا استعمال زیادہ سے زیادہ کیا جائے۔
3۔ سر پر روغن گلو سبز یا روغن کدو اور روغن کا ہو ہم وزن ملا کر بالوں کی جڑوں میں لگا کر دس منٹ تک انگلیوں سے مالش کی جائے۔
4۔ صبح، دوپہر اور رات، ناشتہ اور دونوں وقت کھانے کے بعد خالص شہد ایک ایک چمچہ لے کر یا شہد کو پانی میں گھول کر تین بار بِسْمِ اللّهِ الرَّحْمـَنِ الرَّحِيمِاَلْرَّضَاعَتْ عَمَا نَوِیْلْپڑھ کر دم کر کے کھلایا یا پلایا جائے۔ یہ علاج مکمل افاقہ ہونے تک جاری رکھا جائے۔
5۔ ہر جمعرات کو دو یا پانچ روپے خیرات کیے جائیں۔ انڈہ، کھٹاس اور فرج میں رکھے کھانوں سے پرہیز کیا جائے۔ نمک کی مقدار جس قدر کم کی جا سکتی ہے کم کر دیں۔ شہد روٹی کے ساتھ کھلا دیں۔
روحانی علاج کے ساتھ کسی بھی قسم کا علاج چاہے وہ ہومیوپیتھی ہو یا ایلو پیتھی ہو کرایا جا سکتا ہے۔
خواجہ شمس الدین عظیمی
جناب خواجہ شمس الدین عظیمی صاحب نے کالم نویسی کاآغاز1969میں روزنامہ حریت سے کیا ۔پہلے طبیعیات کے اوپر مضامین شائع ہوتے رہے پھر نفسیات اور مابعد نفسیات کے مضمون زیر بحث آ گئے۔ روزنامہ حریت کے قارئین نے سائیکالوجی اور پیراسائیکالوجی کے ان مضامین کو نہ صرف پسند کیا بلکہ اپنے مسائل کے حل کے لئے خطوط لکھنے شروع کر دیئے۔ زیادہ تر خطوط خواب سے متعلق ہوتے تھے۔ شروع کے دنوں میں ہفتہ میں تین یا چار خط موصول ہوتے تھے اور پھر یہ سلسلہ ہر ہفتہ سینکڑوں خطوط پر پھیل گیا۔ حریت کے بعد روزنامہ جسارت، روزنامہ اعلان، روزنامہ مشرق اور پھر روزنامہ جنگ میں روحانی ڈاک کے عنوان پر یہ کالم اتنا زیادہ مقبول ہوا کہ خطوط کی تعداد ہزاروں تک پہنچ گئی۔ جب اخبار کا دامن اتنی بڑی ڈاک کا متحمل نہ ہو سکا تو پیارے اور محترم دوستوں کے مشوروں اور تعاون سے روحانی ڈائجسٹ کا اجراء ہوا اور آج بھی روحانی ڈاک کے عنوان سے یہ کالم روحانی ڈائجسٹ میں شائع ہو رہا ہے۔
آپ نے ان اخبارات وجرائد میں عوام کے ان گنت معاشی، معاشرتی، نفسیاتی مسائل اورالجھنوں کا حل پیش کیا ہے اورمظاہرقدرت کے پیچیدہ معموں سے متعلق سوالات کے جوابات دئیے ہیں۔خواجہ شمس الدین عظیمی صاحب کے لائق شاگرد جناب میاں مشتاق احمد عظیمی نے روحانی ڈاک میں شائع شدہ ان خطوط کو یکجا کیا اورترتیب وتدوین کے مراحل سے گزارکر چارجلدوں پر مشتمل کتاب روحانی ڈاک کو عوام الناس کی خدمت کے لئے شائع کردیا۔