Topics

بلڈ پریشر

سوال: میرا مسئلہ یہ ہے کہ چھ سال پہلے میری شادی ہوئی۔ شادی کے ایک سال بعد مجھے حمل ہوا تو میرا دل بہت گھٹنا شروع ہو گیا۔ ڈاکٹروں نے کہا حمل کی وجہ سے ہے۔ بڑے آپریشن سے بچی پیدا ہوئی۔ پھر تین سال کے بعد بڑے آپریشن سے بیٹا پیدا ہوا۔ 

اللہ کے فضل و کرم سے دونوں بچے میرے پاس ہیں۔ اب میری تقریباً ایک سال سے یہ حالت ہے کہ دل بہت زیادہ گھٹتا ہے۔ ہاتھ پاؤں ٹھنڈے ہو جاتے ہیں۔ سارا جسم کانپنے لگتا ہے۔ گیس بہت زیادہ بنتی ہے جو دل و دماغ پر چڑھ جاتی ہے اور نیم وحشت طاری ہو جاتی ہے۔ بلڈ پریشر ہمیشہ کم ہوتا ہے۔ یہ سب بیماریاں مجھے شادی کے بعد لگی ہیں۔ پہلے طبیعت دو تین ماہ کے بعد خراب ہوتی تھی۔ پھر ہفتہ دو ہفتہ بعد، اب ہر روز یہ حالت ہے۔

خواجہ صاحب! خدا کے واسطے اپنی اس دکھیا بیٹی کے لئے دعا کریں کہ اللہ تعالیٰ صحت دے۔ اب تو اتنے پیسے بھی نہیں کہ ڈاکٹروں کو دوں۔ میں نے ہومیوپیتھک، ایلوپیتھک اور حکیم کوئی در نہیں چھوڑا مگر مجھے صحت نہیں ہوئی۔ میرے پٹھوں میں بھی کھچاؤ بہت ہے اور خون کی کمی ہے۔

میرا یا میرے ماں باپ یا شوہر کا کوئی مرشد نہیں ہے۔ خدارا مجھے راستہ دکھائیں۔ میں نماز کی پابندی کے ساتھ آیت الکرسی، درود شریف، کلمہ شریف پڑھتی اور ذکر الٰہی کرتی رہتی ہوں۔ ہمارے کاروبار گھاٹے میں ہیں۔ بچے بھی بیمار رہتے ہیں۔ سب سے زیادہ پریشانی مجھے اپنی بیماری سے ہے۔ جب میری صحت ہی ٹھیک نہیں تو گھر کا کام کیا کروں۔ بعض دفعہ تو کھانا بھی نہیں پکتا ہے۔

جواب: آپ کو گیس اور حبس ریاح کا مرض لاحق ہے۔ اس کا علاج مشکل نہیں ہے۔ چکنائی، باسی چیزوں اور فرج میں رکھی ہوئی چیزوں سے پرہیز کریں۔ صبح نہار منہ ایک چٹکی کلونجی پر بارہ مرتبہ ریاحین ماء پڑھ کر دم کر کے کھائیں۔ روزانہ رات کو کھانا کھانے کے بعد ٹہلا کریں۔ صبح کے وقت ہلکی ورزش کریں۔ گھر میں ’’پوچا‘‘ لگائیں صرف پانچ وقت نماز ادا کریں۔ زیادہ وظائف نہ پڑھیں۔


Topics


روحانی ڈاک ۔ جلدچہارم

خواجہ شمس الدین عظیمی

جناب خواجہ شمس الدین عظیمی صاحب نے کالم نویسی کاآغاز1969میں روزنامہ حریت سے کیا ۔پہلے طبیعیات کے اوپر مضامین شائع ہوتے رہے پھر نفسیات اور مابعد نفسیات کے مضمون زیر بحث آ گئے۔ روزنامہ حریت کے قارئین نے سائیکالوجی اور پیراسائیکالوجی کے ان مضامین کو نہ صرف پسند کیا بلکہ اپنے مسائل کے حل کے لئے خطوط لکھنے شروع کر دیئے۔ زیادہ تر خطوط خواب سے متعلق ہوتے تھے۔ شروع کے دنوں میں ہفتہ میں تین یا چار خط موصول ہوتے تھے اور پھر یہ سلسلہ ہر ہفتہ سینکڑوں خطوط پر پھیل گیا۔ حریت کے بعد روزنامہ جسارت، روزنامہ اعلان، روزنامہ مشرق اور پھر روزنامہ جنگ میں روحانی ڈاک کے عنوان پر یہ کالم اتنا زیادہ مقبول ہوا کہ خطوط کی تعداد ہزاروں تک پہنچ گئی۔ جب اخبار کا دامن اتنی بڑی ڈاک کا متحمل نہ ہو سکا تو پیارے اور محترم دوستوں کے مشوروں اور تعاون سے روحانی ڈائجسٹ کا اجراء ہوا اور آج بھی روحانی ڈاک کے عنوان سے یہ کالم روحانی ڈائجسٹ میں شائع ہو رہا ہے۔

آپ نے ان اخبارات وجرائد میں عوام کے ان گنت معاشی، معاشرتی، نفسیاتی مسائل اورالجھنوں کا حل پیش کیا ہے اورمظاہرقدرت کے پیچیدہ معموں سے متعلق سوالات کے جوابات دئیے ہیں۔خواجہ شمس الدین عظیمی صاحب کے لائق شاگرد جناب میاں مشتاق احمد عظیمی نے روحانی ڈاک میں شائع شدہ ان خطوط کو یکجا کیا اورترتیب وتدوین کے مراحل سے گزارکر چارجلدوں پر مشتمل کتاب روحانی ڈاک کو عوام الناس کی خدمت کے لئے شائع کردیا۔