Topics
سوال: میں رات کو بہت ڈرتی ہوں۔ لگتا ہے کہ کوئی غیر مرئی چیز یا تو مجھے پیچھے سے پکڑ لے گی یا کوئی چیز میرے آگے آ جائے گی۔ بظاہر یہ بات معمولی ہے مگر جب ڈر غالب آ جائے تو میں دو قدم بھی اکیلے باہر نہیں جا سکتی۔ دوسرے یہ کہ ہماری فیملی میں کچھ چپقلش سی ہے۔ مجھے ڈر لگتا ہے کہ کہیں کوئی جادونہ کر دے۔ اور بعض اوقات اسی سوچ میں میرا تمام وقت ضائع ہو جاتا ہے حالانکہ میں ایک طالبہ ہوں اور وقت کا ضائع ہونا بڑا تکلیف دہ ہوتا ہے۔
میں بہت کمزور سی ہوں۔ کوئی ڈاکٹر وٹامن اے کی کمی بتاتا ہے کوئی بی کی اور کوئی سی کی۔ میرا دل چاہتا ہے کہ میں پوری طرح صحت مند ہو جاؤں۔ مگر جب ذرا بہتری محسوس کرتی ہوں یا کوئی کہہ دے کہ تم بہتر ہو رہی ہو پھر وہی چکر شروع ہو جاتا ہے۔ اگر کوئی ایک خرابی ہو جائے تو چمٹ جاتی ہے۔ مثلاً مجھے سردیوں میں ہاتھ سوجنے کی شکایت کوئی چھ سال پہلے ہوئی تھی۔ بہت علاج کیا مگر فائدہ نہیں ہوا۔ ہوتا یوں ہے کہ ٹھنڈ لگنے سے انگلیوں میں درد شروع ہوتا ہے۔ پھر وہ سرخ ہو کر سوج جاتی ہیں۔ سورج کی شعاعوں سے درد ختم ہو جاتا ہے پھر جب سوجن ختم ہونے لگتی ہے تو خارش شروع ہو جاتی ہے۔ اگر کبھی ضرورت کے تحت زیادہ دیر ہاتھوں کو پانی میں رکھنا پڑ جائے تو سوجن دو تین دن کے بعد جاتی ہے۔
دوسرا مسئلہ بڑا شدید ہے۔ وہ یہ کہ میرے نچلے ہونٹ پر اندر کی طرف کناروں کے پاس چھالے نکلتے رہتے ہیں وہ یوں کہ وہاں کی جگہ ذرا سوج جاتی ہے۔ پھر وہ دانت کے نیچے آتی ہے او روہاں پر ایک چھوٹا سا نشان پڑتا ہے جو بڑا ہوتے چھوٹے مسور کی دال کے دانے کے برابر ہو جاتا ہے۔ یعنی اندر اس کے سفید مادہ بھر جاتا ہے اور کنارے گہرے سرخ ہو جاتے ہیں۔ ان چھالوں میں سخت درد ہوتا ہے۔
جواب: سو باتوں کی ایک بات، آپ قبض کا علاج کر لیں۔ سب تکلیفیں خود بخود ختم ہو جائیں گی۔ آپ کے لئے گلقند آفتابی کھانا بہت مفید ہے۔ گرم چیزیں اور چکنی چیزوں سے پرہیز کریں۔ صبح شام ایک ایک چمچی شہد پانی میں گھول کر استعمال کریں۔
خواجہ شمس الدین عظیمی
جناب خواجہ شمس الدین عظیمی صاحب نے کالم نویسی کاآغاز1969میں روزنامہ حریت سے کیا ۔پہلے طبیعیات کے اوپر مضامین شائع ہوتے رہے پھر نفسیات اور مابعد نفسیات کے مضمون زیر بحث آ گئے۔ روزنامہ حریت کے قارئین نے سائیکالوجی اور پیراسائیکالوجی کے ان مضامین کو نہ صرف پسند کیا بلکہ اپنے مسائل کے حل کے لئے خطوط لکھنے شروع کر دیئے۔ زیادہ تر خطوط خواب سے متعلق ہوتے تھے۔ شروع کے دنوں میں ہفتہ میں تین یا چار خط موصول ہوتے تھے اور پھر یہ سلسلہ ہر ہفتہ سینکڑوں خطوط پر پھیل گیا۔ حریت کے بعد روزنامہ جسارت، روزنامہ اعلان، روزنامہ مشرق اور پھر روزنامہ جنگ میں روحانی ڈاک کے عنوان پر یہ کالم اتنا زیادہ مقبول ہوا کہ خطوط کی تعداد ہزاروں تک پہنچ گئی۔ جب اخبار کا دامن اتنی بڑی ڈاک کا متحمل نہ ہو سکا تو پیارے اور محترم دوستوں کے مشوروں اور تعاون سے روحانی ڈائجسٹ کا اجراء ہوا اور آج بھی روحانی ڈاک کے عنوان سے یہ کالم روحانی ڈائجسٹ میں شائع ہو رہا ہے۔
آپ نے ان اخبارات وجرائد میں عوام کے ان گنت معاشی، معاشرتی، نفسیاتی مسائل اورالجھنوں کا حل پیش کیا ہے اورمظاہرقدرت کے پیچیدہ معموں سے متعلق سوالات کے جوابات دئیے ہیں۔خواجہ شمس الدین عظیمی صاحب کے لائق شاگرد جناب میاں مشتاق احمد عظیمی نے روحانی ڈاک میں شائع شدہ ان خطوط کو یکجا کیا اورترتیب وتدوین کے مراحل سے گزارکر چارجلدوں پر مشتمل کتاب روحانی ڈاک کو عوام الناس کی خدمت کے لئے شائع کردیا۔