Topics
سوال: عظیمی صاحب! یوں تو مجھے بہت مسائل درپیش ہیں لیکن سب سے زیادہ میری نظر کا مسئلہ ہے۔ آٹھ سال سے چشمہ لگا ہوا ہے۔ اور میں اس کو اتارنا چاہتی ہوں۔ میں نظر کی کمزوری کی وجہ سے کمپلیکس کا شکار ہوں۔ اس وقت میری عمر 20سال ہے۔ آپ سے لاکھوں لوگ مستفید ہوتے ہیں۔ میں کیوں محروم رہوں۔
جواب: صبح سویرے فجر کی نماز کے بعد سورج نکلنے سے پہلے چھت پر یا جہاں سے سورج نظر آئے بیٹھ جائیں اور آسمان میں اس جگہ جہاں سے سورج طلوع ہوتا ہے۔ نظر جما دیں لیکن نظر ایک منٹ سے زیادہ قائم نہ رکھیں۔ مطلب ہے کہ نکلتے ہوئے سورج کو ایک منٹ تک دیکھنا۔ اگر کسی روز بادل ہوں تو بھی ایک منٹ تک افق میں دیکھیں۔ سورج میں چمک آ جانے کے بعد نہ دیکھیں۔ صرف سرخ ٹکیہ کو دیکھیں۔ سونف کھائیں۔ چبا چبا کر عرق چوستی رہیں اور پھوک تھوک دیں۔ سورج دیکھنے کی مدت دو مہینے ہے۔ سورج بینی چشمہ اتار کر کی جائے۔ ہر شخص اور ہر خاتون اس علاج کو نہ کریں۔ آنکھوں کے ڈاکٹر سے مشورہ کرنا ضروری ہے۔
خواجہ شمس الدین عظیمی
جناب خواجہ شمس الدین عظیمی صاحب نے کالم نویسی کاآغاز1969میں روزنامہ حریت سے کیا ۔پہلے طبیعیات کے اوپر مضامین شائع ہوتے رہے پھر نفسیات اور مابعد نفسیات کے مضمون زیر بحث آ گئے۔ روزنامہ حریت کے قارئین نے سائیکالوجی اور پیراسائیکالوجی کے ان مضامین کو نہ صرف پسند کیا بلکہ اپنے مسائل کے حل کے لئے خطوط لکھنے شروع کر دیئے۔ زیادہ تر خطوط خواب سے متعلق ہوتے تھے۔ شروع کے دنوں میں ہفتہ میں تین یا چار خط موصول ہوتے تھے اور پھر یہ سلسلہ ہر ہفتہ سینکڑوں خطوط پر پھیل گیا۔ حریت کے بعد روزنامہ جسارت، روزنامہ اعلان، روزنامہ مشرق اور پھر روزنامہ جنگ میں روحانی ڈاک کے عنوان پر یہ کالم اتنا زیادہ مقبول ہوا کہ خطوط کی تعداد ہزاروں تک پہنچ گئی۔ جب اخبار کا دامن اتنی بڑی ڈاک کا متحمل نہ ہو سکا تو پیارے اور محترم دوستوں کے مشوروں اور تعاون سے روحانی ڈائجسٹ کا اجراء ہوا اور آج بھی روحانی ڈاک کے عنوان سے یہ کالم روحانی ڈائجسٹ میں شائع ہو رہا ہے۔
آپ نے ان اخبارات وجرائد میں عوام کے ان گنت معاشی، معاشرتی، نفسیاتی مسائل اورالجھنوں کا حل پیش کیا ہے اورمظاہرقدرت کے پیچیدہ معموں سے متعلق سوالات کے جوابات دئیے ہیں۔خواجہ شمس الدین عظیمی صاحب کے لائق شاگرد جناب میاں مشتاق احمد عظیمی نے روحانی ڈاک میں شائع شدہ ان خطوط کو یکجا کیا اورترتیب وتدوین کے مراحل سے گزارکر چارجلدوں پر مشتمل کتاب روحانی ڈاک کو عوام الناس کی خدمت کے لئے شائع کردیا۔