Topics
سوال: احوال یہ ہے کہ اس سال ماہ رمضان کے آخری عشرے میں مجھے مروڑ شروع ہوئے جس کے لئے میڈیکل ٹریٹمنٹ (Medical Treatment) لیا۔ لیکن یہ بیماری ختم نہ ہوئی بلکہ اس میں اضافہ ہوتا رہا۔ علامات یہ ہیں کہ پیٹ میں درد خاص طور پر نچلے پیٹ میں بائیں طرف مروڑ اٹھتا ہے۔ اور پاخانے کی حاجت ہوتی ہے اور پھر جما ہوا خون (Clotted Blood) لیس(Mucus) اور تازہ خون(Fresh Blood) آتا ہے۔ اس طرح دن میں تقریباً 10سے 15مرتبہ باتھ روم جانا پڑتا ہے۔ پیٹ کو دبانے سے درد محسوس ہوتا ہے۔ نچلے پیٹ پر بائیں جانب پیٹ کو دبانے سے آنت محسوس کی جا سکتی ہے۔ جیسے پلاسٹک کا کوئی سخت پائپ ہو، ہر وقت کھولن اور جلن سی محسوس ہوتی ہے۔
یہ بیماری مجھے پانچ برس کی عمر کا تھا تب سے ہے۔ اس کے بعد اس بیماری کے کئی حملے ہو چکے ہیں اور میرے لئے یہ بیماری جان لیوا بنی ہوئی ہے۔ چوبیس گھنٹے میرا خیال صرف پیٹ کی طرف رہتا ہے۔
آپ کو یاد ہو گا جب میں بہت شدید بیمار ہوا تھا اور آپ کی توجہ اور حضور قلندر بابا اولیاءؒ کے فیض سے اللہ تعالیٰ نے مجھے شفائے کلی عطا فرمائی تھی تو اس وقت بھی یہ بیماری اسی طرح شروع ہوئی تھی۔
میڈیکل میں اس بیماری کو (Uncerative Olitis)کہتے ہیں۔ اس میں بڑی آنت میں جگہ جگہ سوزش ہو کر زخم بن جاتے ہیں اور وہاں انفیکشن ہو جاتی ہے۔ زخموں سے خون بہنے لگتا ہے۔ اور ساتھ ساتھ لیس، لعاب(Mucus) بھی آتا ہے۔ لیکن میڈیکل سائنس میں ابھی تک یہ دریافت نہیں کیا جا سکا کہ آخر یہ بیماری کس وجہ سے ہوتی ہے اس کا تسلی بخش علاج بھی نہیں ہے۔
میڈیکل سائنس کا ہر طرح کا علاج کروا چکا ہوں۔
جواب: ڈاکٹر صاحب! آنتوں کے اندر لعاب جب ٹوٹ جاتا ہے یہ بیماری لاحق ہوتی ہے۔ اس کی وجہ زیادہ نظام ہضم کی خرابی اور معدہ میں حدت، بیوست اور تعفن ہے۔ فرج میں رکھی ہوئی غذاؤں خاص طور پر سے زیادہ دن تک اگر گوشت رکھا گیا ہو۔ اس گوشت کو کھانے سے بھی یہ مرض ہو جاتا ہے۔ حبس ریاح کے دباؤ سے اور جابت صاف نہ ہونے سے بھی آنتوں میں حدت سوزش اور انفیکشن ہو جاتا ہے۔ اس کا علاج یہ ہے کہ فرج میں رکھی ہوئی چیزیں نہ کھائی جائیں۔ گوشت، انڈا، گرم مصالحہ، چائے اور کافی کم سے کم تین ماہ تک نہ استعمال کیا جائے۔ اور صبح نہار منہ، عصر کے بعد ثابت اسپغول 2ٹیبل اسپون کھولتے ہوئے پانی میں ڈال کر ایک یا بار دو جوش آنے کے بعد چولہے سے اتار کر انڈے کی طرح خوب اچھی طرح پھینٹا جائے۔ اور کھا لیا جائے۔ دونوں وقت کھانے سے پہلے زرد شعاعوں کے پانی میں چینی گھول کر اس میں ایک بڑا چمچہ اسپغول کی بھوسی ملا کر پیا جائے۔ تین ماہ کے مسلسل پرہیز اور علاج سے یہ مرض انشاء اللہ ہمیشہ ہمیشہ کے لئے ختم ہو جائے۔
خواجہ شمس الدین عظیمی
جناب خواجہ شمس الدین عظیمی صاحب نے کالم نویسی کاآغاز1969میں روزنامہ حریت سے کیا ۔پہلے طبیعیات کے اوپر مضامین شائع ہوتے رہے پھر نفسیات اور مابعد نفسیات کے مضمون زیر بحث آ گئے۔ روزنامہ حریت کے قارئین نے سائیکالوجی اور پیراسائیکالوجی کے ان مضامین کو نہ صرف پسند کیا بلکہ اپنے مسائل کے حل کے لئے خطوط لکھنے شروع کر دیئے۔ زیادہ تر خطوط خواب سے متعلق ہوتے تھے۔ شروع کے دنوں میں ہفتہ میں تین یا چار خط موصول ہوتے تھے اور پھر یہ سلسلہ ہر ہفتہ سینکڑوں خطوط پر پھیل گیا۔ حریت کے بعد روزنامہ جسارت، روزنامہ اعلان، روزنامہ مشرق اور پھر روزنامہ جنگ میں روحانی ڈاک کے عنوان پر یہ کالم اتنا زیادہ مقبول ہوا کہ خطوط کی تعداد ہزاروں تک پہنچ گئی۔ جب اخبار کا دامن اتنی بڑی ڈاک کا متحمل نہ ہو سکا تو پیارے اور محترم دوستوں کے مشوروں اور تعاون سے روحانی ڈائجسٹ کا اجراء ہوا اور آج بھی روحانی ڈاک کے عنوان سے یہ کالم روحانی ڈائجسٹ میں شائع ہو رہا ہے۔
آپ نے ان اخبارات وجرائد میں عوام کے ان گنت معاشی، معاشرتی، نفسیاتی مسائل اورالجھنوں کا حل پیش کیا ہے اورمظاہرقدرت کے پیچیدہ معموں سے متعلق سوالات کے جوابات دئیے ہیں۔خواجہ شمس الدین عظیمی صاحب کے لائق شاگرد جناب میاں مشتاق احمد عظیمی نے روحانی ڈاک میں شائع شدہ ان خطوط کو یکجا کیا اورترتیب وتدوین کے مراحل سے گزارکر چارجلدوں پر مشتمل کتاب روحانی ڈاک کو عوام الناس کی خدمت کے لئے شائع کردیا۔