Topics

آنکھ میں چوٹ

سوال: تقریباً دس سال پہلے میری بائیں آنکھ میں لوہے کی چھینی کا چھوٹا سا ٹکڑا آنکھ کے سفید ڈھیلے پر لگا۔ فوراً ڈاکٹر سے رجوع کیا۔ 

دو مہینے تک ڈاکٹر نے اٹھنے سے منع کیا اور دوائیں استعمال کرتا رہا۔ آنکھ ٹھیک ہو گئی لیکن تقریباً ایک مہینے کے بعد جب رات کو کتاب پڑھ رہا تھا تو کتاب کے صفحے پر جس طرح نظر ڈالتا جالا دکھائی دیتا ہے۔ دوبارہ ڈاکٹر سے رجوع کیا تو انہوں نے کہا کہ کوئی بات نہیں سوجن کی وجہ سے جالا ہے۔ مگر وہ جالا آہستہ آہستہ بڑھتا ہی گیا اور آنکھ کے بیچ میں روشنی والے کالے دائرے کے اوپر سفید رنگ کا دائرہ بن گیا اور روشنی ختم ہو گئی۔ دوبارہ ڈاکٹر کے پاس گیا اس نے مجھ سے کہا کہ اس کا آپریشن تو کر دوں گا مگر اس بات کی کوئی گارنٹی نہیں کہ دوبارہ روشنی بحال ہو جائے اور خدانخواستہ روشنی واپس نہ آئی تو پھر علاج نہیں ہو سکتا۔ یہ سن کر خاموش بیٹھ گیا پھر ایک روز جمعہ والے دن سرجانی ٹاؤن میں آپ کے مراقبہ ہال گیا۔ آپ کی محفل میں شرکت کی مگر آپ سے ملاقات نہ ہو سکی۔ واپسی پر گلشن اقبال کی طرف جا رہا تھا کہ اچانک ایسا لگا کہ میری بائیں آنکھ میں روشنی آ گئی ہے اور تھوڑا سا نظر بھی آیا مگر پھر سب کچھ پہلے کی طرح ہو گیا۔ دس گیارہ سال سے پریشان ہوں۔ خدانخواستہ میرے اوپر کسی نے جادو تو نہیں کرایا۔ براہ مہربانی جواب دیں کہ مجھے کیا کرنا چاہئے۔

جواب: آپ پر کسی نے جادو نہیں کرایا۔ یہ محض آپ کا وہم ہے۔ کسی تکلیف سے نجات نہ ملنے کا یہ مطلب نہیں کہ وہ جادو ہے۔

آپ صبح فجر اور رات عشاء کی نماز کے بعد ایک سو باراَللّٰہُ نُوْرُ السَّمٰوٰت وَالْاَرْض پڑھ کر آنکھیں بند کر کے بیٹھ جایا کریں اور یہ تصور کیا کریں کہ آسمان سے نیلی روشنی کی لہریں برس رہی ہیں جو آپ کے دماغ سے ہوتی ہوئی آپ کے دل میں جذب ہو رہی ہیں۔ دس منٹ یہ مراقبہ کرنے کے بعد دعا کیا کریں کہ آپ کی روشنی بحال ہو جائے۔


Topics


روحانی ڈاک ۔ جلدچہارم

خواجہ شمس الدین عظیمی

جناب خواجہ شمس الدین عظیمی صاحب نے کالم نویسی کاآغاز1969میں روزنامہ حریت سے کیا ۔پہلے طبیعیات کے اوپر مضامین شائع ہوتے رہے پھر نفسیات اور مابعد نفسیات کے مضمون زیر بحث آ گئے۔ روزنامہ حریت کے قارئین نے سائیکالوجی اور پیراسائیکالوجی کے ان مضامین کو نہ صرف پسند کیا بلکہ اپنے مسائل کے حل کے لئے خطوط لکھنے شروع کر دیئے۔ زیادہ تر خطوط خواب سے متعلق ہوتے تھے۔ شروع کے دنوں میں ہفتہ میں تین یا چار خط موصول ہوتے تھے اور پھر یہ سلسلہ ہر ہفتہ سینکڑوں خطوط پر پھیل گیا۔ حریت کے بعد روزنامہ جسارت، روزنامہ اعلان، روزنامہ مشرق اور پھر روزنامہ جنگ میں روحانی ڈاک کے عنوان پر یہ کالم اتنا زیادہ مقبول ہوا کہ خطوط کی تعداد ہزاروں تک پہنچ گئی۔ جب اخبار کا دامن اتنی بڑی ڈاک کا متحمل نہ ہو سکا تو پیارے اور محترم دوستوں کے مشوروں اور تعاون سے روحانی ڈائجسٹ کا اجراء ہوا اور آج بھی روحانی ڈاک کے عنوان سے یہ کالم روحانی ڈائجسٹ میں شائع ہو رہا ہے۔

آپ نے ان اخبارات وجرائد میں عوام کے ان گنت معاشی، معاشرتی، نفسیاتی مسائل اورالجھنوں کا حل پیش کیا ہے اورمظاہرقدرت کے پیچیدہ معموں سے متعلق سوالات کے جوابات دئیے ہیں۔خواجہ شمس الدین عظیمی صاحب کے لائق شاگرد جناب میاں مشتاق احمد عظیمی نے روحانی ڈاک میں شائع شدہ ان خطوط کو یکجا کیا اورترتیب وتدوین کے مراحل سے گزارکر چارجلدوں پر مشتمل کتاب روحانی ڈاک کو عوام الناس کی خدمت کے لئے شائع کردیا۔