Topics
سوال: میں بیوہ عورت ہوں۔ سختی پریشان ہوں دن رات پریشانی میں گزرتا ہے۔ میرا ایک ہی لڑکا ہے۔ برے دوستوں کی صحبت نے اسے کہیں کا نہیں چھوڑا۔ صبح سے شام تک اپنے دوستوں میں گھومتا ہے رات گیارہ بجے گھر میں گھستا ہے۔ گھر کی چیزیں فروخت کر کے دوستوں کے ساتھ ہوٹلوں میں کھانا کھاتا ہے۔ تعلیم چھوڑ دی ہے۔ میرے ساتھ نہایت بدتمیزی سے بات کرتا ہے۔ صرف ایک ہی لڑکا ہے اور کوئی اولاد نہیں ہے۔ جب اس کی یہ حالت دیکھتی ہوں تو رو رو کر ہچکیاں بند ہو جاتی ہیں۔ خواجہ صاحب! رونا آتا ہے۔ یہی ایک اکلوتا لڑکا ہے۔ میں نے اس کے لئے کیا کیا خواب نہیں دیکھے۔ خدا کے لئے میری اکلوتی اولاد کو تباہی سے بچا لیجئے۔
جواب: جب آپ کا بیٹا گہری نیند سو جائے تو سرہانے کھڑے ہو کر ایک مرتبہ بسم اللہ الرحمٰن الرحیم بل ھو قرآن ’’مجید‘‘ رفی لوح محفوظ۔ اتنی آواز سے پڑھیں کہ سونے والے کی نیند خراب نہ ہو۔ عمل کی مدت 41یوم ہے۔
خواجہ شمس الدین عظیمی
جناب خواجہ شمس الدین عظیمی صاحب نے کالم نویسی کاآغاز1969میں روزنامہ حریت سے کیا ۔پہلے طبیعیات کے اوپر مضامین شائع ہوتے رہے پھر نفسیات اور مابعد نفسیات کے مضمون زیر بحث آ گئے۔ روزنامہ حریت کے قارئین نے سائیکالوجی اور پیراسائیکالوجی کے ان مضامین کو نہ صرف پسند کیا بلکہ اپنے مسائل کے حل کے لئے خطوط لکھنے شروع کر دیئے۔ زیادہ تر خطوط خواب سے متعلق ہوتے تھے۔ شروع کے دنوں میں ہفتہ میں تین یا چار خط موصول ہوتے تھے اور پھر یہ سلسلہ ہر ہفتہ سینکڑوں خطوط پر پھیل گیا۔ حریت کے بعد روزنامہ جسارت، روزنامہ اعلان، روزنامہ مشرق اور پھر روزنامہ جنگ میں روحانی ڈاک کے عنوان پر یہ کالم اتنا زیادہ مقبول ہوا کہ خطوط کی تعداد ہزاروں تک پہنچ گئی۔ جب اخبار کا دامن اتنی بڑی ڈاک کا متحمل نہ ہو سکا تو پیارے اور محترم دوستوں کے مشوروں اور تعاون سے روحانی ڈائجسٹ کا اجراء ہوا اور آج بھی روحانی ڈاک کے عنوان سے یہ کالم روحانی ڈائجسٹ میں شائع ہو رہا ہے۔
آپ نے ان اخبارات وجرائد میں عوام کے ان گنت معاشی، معاشرتی، نفسیاتی مسائل اورالجھنوں کا حل پیش کیا ہے اورمظاہرقدرت کے پیچیدہ معموں سے متعلق سوالات کے جوابات دئیے ہیں۔خواجہ شمس الدین عظیمی صاحب کے لائق شاگرد جناب میاں مشتاق احمد عظیمی نے روحانی ڈاک میں شائع شدہ ان خطوط کو یکجا کیا اورترتیب وتدوین کے مراحل سے گزارکر چارجلدوں پر مشتمل کتاب روحانی ڈاک کو عوام الناس کی خدمت کے لئے شائع کردیا۔