Topics

آنتوں میں خشکی

سوال: میرے والد صاحب کافی عرصہ سے صاحب فراش ہیں۔ دن بدن کمزور ہوتے چلے جا رہے ہیں۔ بھوک نہیں لگتی، قبض کی شدید شکایت ہے۔ حکیموں اور ڈاکٹروں کا متفقہ فیصلہ ہے کہ والد بزرگوار کے آنتوں میں خشکی ہے لیکن تاحال کسی دوا سے فائدہ محسوس نہیں ہوا۔ آپ سے درخواست ہے کہ ہماری رہنمائی فرمائیں کیونکہ والدہ کا انتقال ہو چکا ہے اور صرف ایک ہی سایہ ہے میرے سر پر۔ یہاں میں بتاتی چلوں کہ میں اپنے والدین کی اکلوتی لڑکی ہوں۔

جواب: عشاء کی نماز کے بعد ایک مٹکا پانی پر 101مرتبہ سورہ لہب کی آیت تبت یدا سے وا امراتہ تک پڑھ کر دم کریں اور والد صاحب کو پینے کے لئے صرف یہی پانی استعمال کرائیں۔ اس کے علاوہ دوسرا پانی قطعی نہ پئیں۔ 24گھنٹہ گزر جانے کے بعد اگر کچھ پانی بچ جائے تو اسے کسی کیاری یا درخت کی جڑ میں ڈالیں اور اگلے 24گھنٹوں کے لئے نیا پانی تیار کریں۔ علاج کی مدت 21روز ہے۔ اس دوران دوسرا پانی نہ پیا جائے۔

Topics


روحانی ڈاک ۔ جلددوم

خواجہ شمس الدین عظیمی

جناب خواجہ شمس الدین عظیمی صاحب نے کالم نویسی کاآغاز1969میں روزنامہ حریت سے کیا ۔پہلے طبیعیات کے اوپر مضامین شائع ہوتے رہے پھر نفسیات اور مابعد نفسیات کے مضمون زیر بحث آ گئے۔ روزنامہ حریت کے قارئین نے سائیکالوجی اور پیراسائیکالوجی کے ان مضامین کو نہ صرف پسند کیا بلکہ اپنے مسائل کے حل کے لئے خطوط لکھنے شروع کر دیئے۔ زیادہ تر خطوط خواب سے متعلق ہوتے تھے۔ شروع کے دنوں میں ہفتہ میں تین یا چار خط موصول ہوتے تھے اور پھر یہ سلسلہ ہر ہفتہ سینکڑوں خطوط پر پھیل گیا۔ حریت کے بعد روزنامہ جسارت، روزنامہ اعلان، روزنامہ مشرق اور پھر روزنامہ جنگ میں روحانی ڈاک کے عنوان پر یہ کالم اتنا زیادہ مقبول ہوا کہ خطوط کی تعداد ہزاروں تک پہنچ گئی۔ جب اخبار کا دامن اتنی بڑی ڈاک کا متحمل نہ ہو سکا تو پیارے اور محترم دوستوں کے مشوروں اور تعاون سے روحانی ڈائجسٹ کا اجراء ہوا اور آج بھی روحانی ڈاک کے عنوان سے یہ کالم روحانی ڈائجسٹ میں شائع ہو رہا ہے۔

آپ نے ان اخبارات وجرائد میں عوام کے ان گنت معاشی، معاشرتی، نفسیاتی مسائل اورالجھنوں کا حل پیش کیا ہے اورمظاہرقدرت کے پیچیدہ معموں سے متعلق سوالات کے جوابات دئیے ہیں۔خواجہ شمس الدین عظیمی صاحب کے لائق شاگرد جناب میاں مشتاق احمد عظیمی نے روحانی ڈاک میں شائع شدہ ان خطوط کو یکجا کیا اورترتیب وتدوین کے مراحل سے گزارکر چارجلدوں پر مشتمل کتاب روحانی ڈاک کو عوام الناس کی خدمت کے لئے شائع کردیا۔