Topics
سوال: میں ایک طویل عرصے سے ذہنی کشمکش میں مبتلا ہوں جس کی وجہ سے اعصابی طور پر کافی کمزوری محسوس ہوتی ہے۔ ذہن میں ایک جنگ بپا ہے۔ اخلاقی مذہبی اور روحانی قدروں شیطانی قدروں کے ساتھ، دنیا کی تمام شیطانی قدریں مجھے اپنے جیسا بنانا چاہتی ہیں۔ ایک قوت کہتی ہے کہ سچ بولنا اچھا ہے، دوسری کہتی ہے کہ جھوٹ بولنا۔ یہ قوت میرے اندر سے ہر قسم کا تقدس نکال دینا چاہتی ہے۔ اللہ سے پناہ مانگتا ہوں لیکن ساتھ ہی محسوس ہوتا ہے کہ یہ سب بے سود عبادت کرتا ہوں تو اضطرابی کیفیت بڑھ جاتی ہے۔ طبیعت میں منفی رجحان غالب ہے مثلاً نور کی بجائے روشنی کا تصور قائم ہونے کے اندھیرے کا لفظ منہ سے نکلتا ہے۔ میری خواہش ہے کہ میرے دل سے ماسوائے اللہ سب کچھ نکل جائے اور میرے راستہ میں شیطانی قوتیں نہ آئیں۔
جواب: کوئی بھی بشر اس وقت تک بشر ہے جب تک اس کے اندر شیطانی قوتیں برسر عمل ہیں۔ شیطانی طاقت اگر اس کے اندر سے نکل جائے تو یہ بشر نہیں رہے گا۔ فرشتہ بن جائے گا۔ آدمی کا شرف یہی ہے کہ شیطانی طاقت سے برسر پیکار ہو کر ان کو رد کر دے اور رحمٰن کے راستے پر رکاوٹوں کے باوجود قدم بہ قدم بڑھتا جائے۔ آپ کو شیطانی وسوسے کیوں آتے ہیں یا نہیں آنے چاہئیں آپ کا کام صرف اتنا ہے کہ اللہ کے راستے پر چلتے رہیں۔ میرے عزیز دوست آپ اس بات پر غور کریں کہ راستہ میں اگر کہیں گندگی ہے اس گندگی کی وجہ سے ہم راستہ چلنا چھوڑ نہیں دیتے۔ اس گندگی اور تعفن کو نظر انداز کر کے آگے بڑھ جاتے ہیں۔ شیطانی وسوسے آتے ہیں تو آنے دیجئے، خود گزر جائیں گے۔ آپ انہیں رد نہ کیجئے۔ ہر وقت یا حی یا قیوم کا ورد کرتے رہئے۔ اچھے لوگوں کی صحبت میں بیٹھئے ان کی باتوں کو غور سے سنئے اور ان پر حتی المقدور عمل کیجئے۔ لوگوں کو سلام کرنے میں پہل کیجئے۔ اللہ تعالیٰ آپ کا حامی و ناصر ہو۔
خواجہ شمس الدین عظیمی
جناب خواجہ شمس الدین عظیمی صاحب نے کالم نویسی کاآغاز1969میں روزنامہ حریت سے کیا ۔پہلے طبیعیات کے اوپر مضامین شائع ہوتے رہے پھر نفسیات اور مابعد نفسیات کے مضمون زیر بحث آ گئے۔ روزنامہ حریت کے قارئین نے سائیکالوجی اور پیراسائیکالوجی کے ان مضامین کو نہ صرف پسند کیا بلکہ اپنے مسائل کے حل کے لئے خطوط لکھنے شروع کر دیئے۔ زیادہ تر خطوط خواب سے متعلق ہوتے تھے۔ شروع کے دنوں میں ہفتہ میں تین یا چار خط موصول ہوتے تھے اور پھر یہ سلسلہ ہر ہفتہ سینکڑوں خطوط پر پھیل گیا۔ حریت کے بعد روزنامہ جسارت، روزنامہ اعلان، روزنامہ مشرق اور پھر روزنامہ جنگ میں روحانی ڈاک کے عنوان پر یہ کالم اتنا زیادہ مقبول ہوا کہ خطوط کی تعداد ہزاروں تک پہنچ گئی۔ جب اخبار کا دامن اتنی بڑی ڈاک کا متحمل نہ ہو سکا تو پیارے اور محترم دوستوں کے مشوروں اور تعاون سے روحانی ڈائجسٹ کا اجراء ہوا اور آج بھی روحانی ڈاک کے عنوان سے یہ کالم روحانی ڈائجسٹ میں شائع ہو رہا ہے۔
آپ نے ان اخبارات وجرائد میں عوام کے ان گنت معاشی، معاشرتی، نفسیاتی مسائل اورالجھنوں کا حل پیش کیا ہے اورمظاہرقدرت کے پیچیدہ معموں سے متعلق سوالات کے جوابات دئیے ہیں۔خواجہ شمس الدین عظیمی صاحب کے لائق شاگرد جناب میاں مشتاق احمد عظیمی نے روحانی ڈاک میں شائع شدہ ان خطوط کو یکجا کیا اورترتیب وتدوین کے مراحل سے گزارکر چارجلدوں پر مشتمل کتاب روحانی ڈاک کو عوام الناس کی خدمت کے لئے شائع کردیا۔