Topics
سوال: چھوٹی بہن کو آٹھ نو سال سے یہ بیماری ہے کہ خود بخود بیٹھے بیٹھے اس کی آنکھیں اوپر کھنچ جاتی ہیں اور تھوڑی دیر بعد ٹھیک ہو جاتی ہیں لیکن آنکھیں اوپر کھینچنے کی حالت میں اس کے اندر حواس باقی نہیں رہتے اور اس کو کسی بات کا ہوش نہیں رہتا۔ کان میں آواز بھی نہیں آتی ۔ معلوم یہ کرنا ہے کہ یہ اوپری اثر ہے یا کوئی بیماری ہے۔
جواب: یہ مرض دماغ سے تعلق رکھتا ہے۔ دماغ میں دو کھرب خلیے کام کرتے ہیں اور ہر خلیے کا اپنا الگ ایک کام ہے۔ اگر کسی بیرونی یا خارجی دباؤ سے ان خلیوں سے ہٹ کر کوئی وزن آ جائے تو بہت سے دماغی امراض وجود میں آ سکتے ہیں۔ وہ خلیے جو چہرہ کے اوپری حصہ سے براہ راست تعلق رکھتے ہیں متاثر ہو گئے ہیں یہی وجہ ہے کہ آپ کی ہمشیرہ کی آنکھیں اوپر چڑھ جاتی ہیں۔
خواجہ شمس الدین عظیمی
جناب خواجہ شمس الدین عظیمی صاحب نے کالم نویسی کاآغاز1969میں روزنامہ حریت سے کیا ۔پہلے طبیعیات کے اوپر مضامین شائع ہوتے رہے پھر نفسیات اور مابعد نفسیات کے مضمون زیر بحث آ گئے۔ روزنامہ حریت کے قارئین نے سائیکالوجی اور پیراسائیکالوجی کے ان مضامین کو نہ صرف پسند کیا بلکہ اپنے مسائل کے حل کے لئے خطوط لکھنے شروع کر دیئے۔ زیادہ تر خطوط خواب سے متعلق ہوتے تھے۔ شروع کے دنوں میں ہفتہ میں تین یا چار خط موصول ہوتے تھے اور پھر یہ سلسلہ ہر ہفتہ سینکڑوں خطوط پر پھیل گیا۔ حریت کے بعد روزنامہ جسارت، روزنامہ اعلان، روزنامہ مشرق اور پھر روزنامہ جنگ میں روحانی ڈاک کے عنوان پر یہ کالم اتنا زیادہ مقبول ہوا کہ خطوط کی تعداد ہزاروں تک پہنچ گئی۔ جب اخبار کا دامن اتنی بڑی ڈاک کا متحمل نہ ہو سکا تو پیارے اور محترم دوستوں کے مشوروں اور تعاون سے روحانی ڈائجسٹ کا اجراء ہوا اور آج بھی روحانی ڈاک کے عنوان سے یہ کالم روحانی ڈائجسٹ میں شائع ہو رہا ہے۔
آپ نے ان اخبارات وجرائد میں عوام کے ان گنت معاشی، معاشرتی، نفسیاتی مسائل اورالجھنوں کا حل پیش کیا ہے اورمظاہرقدرت کے پیچیدہ معموں سے متعلق سوالات کے جوابات دئیے ہیں۔خواجہ شمس الدین عظیمی صاحب کے لائق شاگرد جناب میاں مشتاق احمد عظیمی نے روحانی ڈاک میں شائع شدہ ان خطوط کو یکجا کیا اورترتیب وتدوین کے مراحل سے گزارکر چارجلدوں پر مشتمل کتاب روحانی ڈاک کو عوام الناس کی خدمت کے لئے شائع کردیا۔