Topics

فریج میں رکھا ہوا کھانا

سوال: مجھے عرصہ دراز سے جلدی بیماری ہے۔ تقریباً 26سال گزر گئے۔ جب یہ بیماری شروع ہوئی تھی تو ہم بہاولپور میں اپنے ننھیال میں مقیم تھے۔ میں اپنی بہنوں کے ساتھ کپاس چننے گئی تو وہاں کھیت میں مجھے خارش ہو گئی اور بڑے بڑے لال دھپڑ جسم پر نکل آئے۔ کبھی کسی جگہ اور کبھی کسی جگہ دھپڑ پڑتے رہے۔ پھر شادی ہو گئی اور میں افریقہ چلی گئی۔ وہاں ایک دفعہ پھر چھوٹے چھوٹے مکئی کے دانوں کے برابر لال لال دانے نکل آئے تو ڈاکٹر نے گولیاں دیں اور آرام آ گیا۔ افریقہ میں خدا نے ہمیں تین بیٹوں سے نوازا۔ کسی دوسری اندرونی بیماری کی کبھی کبھار کوئی دوائی لے لی تو جسم پر دانے اور خارش ہونے لگتی۔ گرم دوائی ناموافق تھی۔ پھر آنکھیں اوپر اور نیچے سے پھول گئیں۔ چھینکیں بھی آنے لگیں۔ سر میں درد بھی ہونے لگا۔ ناک کا آپریشن کرایا اب ناک ٹھیک رہتی ہے۔ لیکن صبح شام سات آٹھ چھینکیں آتی ہیں۔ گلہ اب زیادہ خراب رہنے لگتا ہے۔ بعض دفعہ ناک سوج کر موٹی ہو جاتی ہے اور حرکت بھی نہیں کر سکتی۔ ناک کے اندر چھالے پڑ جاتے ہیں۔ 

جواب: مادی علاج بدستور جاری رکھیں۔ روحانی علاج تجویز کیا جا رہا ہے۔

بسم اللہ الرحمٰن الرحیم

یا فارق یا فارق یا فارق

یا فارق یا فارق یا فارق

یا فارق یا فارق یا فارق

چاندی کے پترے پرکندہ کرا لیں۔ یہ پترہ رات کو گرما گرم پانی میں بجھا لیں اور ہلکا گرم پانی رات کو سوتے وقت پی لیں۔ فریج میں رکھی ہوئی چیزوں سے پرہیز کریں۔ ہر چیز تازہ استعمال کریں۔ فریج میں رکھی ہوئی چیزیں تازہ چیزوں کی طرح نہیں رہتیں اور ان اشیاء کے اندر فارن باڈیز کا اضافہ ہو جاتا ہے۔ مثال کے طور پر تازہ گوشت اگر کئی گھنٹے تک کھلی ہوا میں رکھا جائے تو خراب نہیں ہوتا لیکن فریج میں رکھا ہوا گوشت فریج میں سے باہر نکال کر ایک گھنٹے سے بھی کم باہر رکھا جائے تو اس کے اندر تعفن پیدا ہو جاتا ہے۔ 

گڑ، تیل ، کھٹائی سے بھی پرہیز کریں۔


Topics


روحانی ڈاک ۔ جلددوم

خواجہ شمس الدین عظیمی

جناب خواجہ شمس الدین عظیمی صاحب نے کالم نویسی کاآغاز1969میں روزنامہ حریت سے کیا ۔پہلے طبیعیات کے اوپر مضامین شائع ہوتے رہے پھر نفسیات اور مابعد نفسیات کے مضمون زیر بحث آ گئے۔ روزنامہ حریت کے قارئین نے سائیکالوجی اور پیراسائیکالوجی کے ان مضامین کو نہ صرف پسند کیا بلکہ اپنے مسائل کے حل کے لئے خطوط لکھنے شروع کر دیئے۔ زیادہ تر خطوط خواب سے متعلق ہوتے تھے۔ شروع کے دنوں میں ہفتہ میں تین یا چار خط موصول ہوتے تھے اور پھر یہ سلسلہ ہر ہفتہ سینکڑوں خطوط پر پھیل گیا۔ حریت کے بعد روزنامہ جسارت، روزنامہ اعلان، روزنامہ مشرق اور پھر روزنامہ جنگ میں روحانی ڈاک کے عنوان پر یہ کالم اتنا زیادہ مقبول ہوا کہ خطوط کی تعداد ہزاروں تک پہنچ گئی۔ جب اخبار کا دامن اتنی بڑی ڈاک کا متحمل نہ ہو سکا تو پیارے اور محترم دوستوں کے مشوروں اور تعاون سے روحانی ڈائجسٹ کا اجراء ہوا اور آج بھی روحانی ڈاک کے عنوان سے یہ کالم روحانی ڈائجسٹ میں شائع ہو رہا ہے۔

آپ نے ان اخبارات وجرائد میں عوام کے ان گنت معاشی، معاشرتی، نفسیاتی مسائل اورالجھنوں کا حل پیش کیا ہے اورمظاہرقدرت کے پیچیدہ معموں سے متعلق سوالات کے جوابات دئیے ہیں۔خواجہ شمس الدین عظیمی صاحب کے لائق شاگرد جناب میاں مشتاق احمد عظیمی نے روحانی ڈاک میں شائع شدہ ان خطوط کو یکجا کیا اورترتیب وتدوین کے مراحل سے گزارکر چارجلدوں پر مشتمل کتاب روحانی ڈاک کو عوام الناس کی خدمت کے لئے شائع کردیا۔