Topics
سوال: میں بچپن ہی سے دبلی پتلی اور حساس لڑکی تھی لیکن میرا چہرہ خوبصورت تھا۔ میں ساتویں کلاس میں تھی کہ میری دور کی نظر کمزور ہو گئی۔ مجھے چشمے سے بے حد چڑ تھی جس کی بنا پر میں نے کسی سے اپنی نظر کی کمزوری کا نام نہ لیا لیکن دل میں فکر رہتی تھی۔ پھر میرا قد لمبا ہو گیا اور چہرہ پتلا ہو گیا۔ اس کے ساتھ ساتھ میرے چہرے پر کیل نما دانے نکلنے لگے۔ چہرے پر کریمیں لگائیں جس سے چہرہ اور خراب ہو گیا۔ دانے ختم ہوئے تو داغ رہ گئے اور وہ داغ بالکل چیچک کے داغوں کی طرح لگتے ہیں۔ میں اکثر کیلوں کو دبا کر نکال دیتی تھی جس سے چہرے پر سوراخ پڑ گئے اور آنکھوں کے نیچے سیاہ حلقے پڑ گئے۔ میرا چہرہ چھوٹا، پتلا اور لمبا ہے جس کی بنا پر چشمہ بہت برا لگتا ہے۔ آپ کوئی ایسا وظیفہ بتائیں کہ چہرے کے داغ دور ہو جائیں اور نظر کی کمزوری بھی دور ہو جائے۔
جواب: گیرو کو پانی میں ملا کر لگائیں۔ کچھ عرصہ میں کیل اور مہاسوں کے نشانات ختم ہو جائیں گے۔ اس کے ساتھ ساتھ غذاؤں میں بادی اور ثقیل اشیاء سے پرہیز کریں۔ ترکاریاں اور پھل زیادہ کھائیں۔ جہاں تک چشمے کا تعلق ہے تو فریم کا انتخاب اس طرح کیا جا سکتا ہے کہ وہ چہرے کی مناسبت سے برا نہ معلوم ہو۔ چشمے کے استعمال کے ساتھ ساتھ آپ کی بصارت کو قوت دینے کے لئے اس نسخہ پر عمل کریں۔
صبح نہار منہ ایک بادام اور ایک ماشہ اسپغول صاف شدہ لیں۔ بادام کی گری رات کو بھگو دیں اور صبح اس کا چھلکا صاف کر دیں۔ صاف کھرل میں بادام کی گری پیسئے اور جب وہ بالکل باریک ہو جائے تو اس میں تھوڑا سا پانی ڈال دیں۔ پھر اسپغول ڈال کر پئیں۔ پانی بہت تھوڑا سا ڈالتے رہیں۔ اس مشروب کو کوئی چیز شامل کئے بغیر پی لیں اور کم از کم آدھا گھنٹہ تک کوئی چیز نہ کھائیں۔ تین ہفتے تک اس مشروب کو استعمال کریں۔ اس کے بعد چھوڑ دیں۔ اس کے علاوہ نیم بھنی ہوئی سونف بھی دن میں ایک مرتبہ کھایا کریں۔ سونف کا استعمال مشروب کا کورس ختم ہونے کے بعد بھی جاری رکھیں۔
خواجہ شمس الدین عظیمی
جناب خواجہ شمس الدین عظیمی صاحب نے کالم نویسی کاآغاز1969میں روزنامہ حریت سے کیا ۔پہلے طبیعیات کے اوپر مضامین شائع ہوتے رہے پھر نفسیات اور مابعد نفسیات کے مضمون زیر بحث آ گئے۔ روزنامہ حریت کے قارئین نے سائیکالوجی اور پیراسائیکالوجی کے ان مضامین کو نہ صرف پسند کیا بلکہ اپنے مسائل کے حل کے لئے خطوط لکھنے شروع کر دیئے۔ زیادہ تر خطوط خواب سے متعلق ہوتے تھے۔ شروع کے دنوں میں ہفتہ میں تین یا چار خط موصول ہوتے تھے اور پھر یہ سلسلہ ہر ہفتہ سینکڑوں خطوط پر پھیل گیا۔ حریت کے بعد روزنامہ جسارت، روزنامہ اعلان، روزنامہ مشرق اور پھر روزنامہ جنگ میں روحانی ڈاک کے عنوان پر یہ کالم اتنا زیادہ مقبول ہوا کہ خطوط کی تعداد ہزاروں تک پہنچ گئی۔ جب اخبار کا دامن اتنی بڑی ڈاک کا متحمل نہ ہو سکا تو پیارے اور محترم دوستوں کے مشوروں اور تعاون سے روحانی ڈائجسٹ کا اجراء ہوا اور آج بھی روحانی ڈاک کے عنوان سے یہ کالم روحانی ڈائجسٹ میں شائع ہو رہا ہے۔
آپ نے ان اخبارات وجرائد میں عوام کے ان گنت معاشی، معاشرتی، نفسیاتی مسائل اورالجھنوں کا حل پیش کیا ہے اورمظاہرقدرت کے پیچیدہ معموں سے متعلق سوالات کے جوابات دئیے ہیں۔خواجہ شمس الدین عظیمی صاحب کے لائق شاگرد جناب میاں مشتاق احمد عظیمی نے روحانی ڈاک میں شائع شدہ ان خطوط کو یکجا کیا اورترتیب وتدوین کے مراحل سے گزارکر چارجلدوں پر مشتمل کتاب روحانی ڈاک کو عوام الناس کی خدمت کے لئے شائع کردیا۔